سال 2022ء کے 160ویں یوم یعنی جمعرات کے افسانچے
محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک۔ موبائل:9141815923
۱۔ خدائی
ملک کا صدر منتخب ہوچکاتھا، جو ایک نیاسیاست دان تھا۔ یہ بہت بڑی تبدیلی اس ملک کے لئے تھی۔ وہ ملک سیاحوں کی جنت تھا لیکن نئے صدر کے انتخاب کے بعد لوگوں کا متفقہ خیال تھاکہ سیاحوں کی جنت میں شیطان گھس آیاہے۔
اپنے ملک کی عوام سے نومنتخب صدر کے اس قدر مطالبات تھے کہ عوام نئے صدرکے مطالبات سے عاجز آچکی تھی۔اس کی صورت تک دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔ سب سے بڑامطالبہ یہ تھاکہ صدر کو بھی ویسے ہی چاہاجائے جیسے خدا کو چاہاجاتاہے۔ صدرکو بھی ویسے ہی گوارا کیاجائے جیساکہ جبار وقہار کو گوارا کیاجاتاہے۔ صدر کو بھی ویسے ہی پوجا جائے جیساکہ رب العالمین کو پوجاجاتاہے۔
ترقی کے ہو یا کشادگی کے بہرحال سبھی راستے بند کردئے گئے تھے۔ ہر طرف صدر ِ محترم کی جئے جئے کار کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوپاتاتھا۔ جو جئے جئے کارنہ کرتے انہیں جیل میں ٹھونس دیاجاتا۔ پھر وہ دن بھی آخرآہی گیاجب وہ ملک اس طرح ڈھ گیاجیسے کوئی ریت کی دیوار ہوتی ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ ملک ہویا افراد بہرحال انہیں خدائی راس نہیں آتی۔
۲۔ بدتمیز
کافی دیرتک وہ سٹنگ روم میں بیٹھارہا۔ مہمان چونکہ جانے کانام نہیں لے رہاتھاا س لئے میزبان بھی ساتھ دینے پر مجبو رتھا۔
مختلف امور پر باتیں ہوتی رہیں۔اس دوران چائے کے تین راؤنڈ ہوئے۔پھرمہمان چلاگیا۔
اہلیہ نے پوچھا ”کون تھا؟“ وہ بولا”بدتمیز مہمان تھا“ اہلیہ نے پیشانی پر سلوٹیں لاتے ہوئے تنبیہ کی ”مہمان بدتمیز نہیں ہوتا، مہمان صرف مہمان ہوتاہے اور اس کااحترام ہم سب پر واجب ہے“ شوہر نے کچھ نہیں کہا۔