لاک ڈاؤن میں پرائیوئیٹ ٹیچرس کی حالتِ زار اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی مالی اعانت

ڈاکٹر سید اسد اللہ ہمناآبادی۔9341022635

0
Post Ad

کووڈ۔19کورونا وائیرس جیسے مہلک مرض سے جہاں پوری دنیا متاثر ہے وہیں پر ملک عزیز بھارت بھی بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔اس سے نجات پانے کی حکومتی سطح پر ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔حکومتی اداروں کا تعاون کرنا ہم سب کی بھی اہم ذمہ داری ہے۔عوام کی حفاظت کے لئے مسلسل دو مرتبہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔لاک ڈاؤن جہاں عوام میں کورونا وائرس کے پھیلاوٗ میں کمی کا زریعہ ہے وہیں پر غرباء،مساکین اور مزدوروں،چھوٹے بڑے کاروباری اداروں اور ان میں کام کرنے والے ورکرس کی روز مرہ زندگی کے گذر بسر کے زرائع مسدود (ختم) ہوگئے ہیں۔ ریاستی سطح پر حکومت کی طرف سے ایسے پرائیوٹ ورکرس کے لئے جو مالی اعانت کا اعلان کیا گیا ہے وہ قطعی طور پر بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے نا کافی ہے۔اس مالی اعانت کو سرکاری خیرات کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔اس مالی اعانت میں پرائیوئیٹ ٹیچرس کے لئے جو پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے وہ بھی سرکاری خیرات کے مترادف ہے۔وہ ٹیچرس جو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں اپنی خدمات سے جہاں ملک کے لئے ڈاکٹرس،انجینئرس،سائنٹسٹ اور ملک کی ترقی کے لئے مختلف شعبۂ حیات میں ماہرین کی تیاری میں اپنا اہم رول ادا کرتے ہیں۔ایسے قابل،بااعتبار،محسن ِ ملک افراد کو اس قدر مختصر معاوضہ دے کر حکومت اس معزز پیشے سے جڑے افراد کی توہین کررہی ہے۔میں اس مضمون کے زریعے حکومتی عہدیدران سے مخلصانہ اپیل کرتا ہوں کہ معزز پیشہ افراد ٹیچرس کو اس طرح رسوا نہ کریں بلکہ ان کے امدادی معاوضے میں مزید اضافہ کریں تاکہ یہ افراد جو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے میں عار محسوس کرتے ہیں اور اپنے معزز پیشے کے پیشِ نظر یہ کوئی دوسرا کام کرنے سے بھی عاجز ہوتے ہیں ان کی غیرت مندی کا خیال رکھیں۔اور جو غیر سرکاری ادارے اپنے ادارے کی ساکھ کو معتبر بنانے کے لئے ان پرائیوئیٹ ٹیچرس کو جو مالی اعانت دے رہے ہیں خدارا انہیں پوری دنیا کے سامنے رسوا نہ کیجئے وگرنہ یہ معزز افراد جس طرح ملک و سماج کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔وہیں ان کے عزت نفس کی رسوائی ملک و معاشرے کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔
بقول علامّہ اقبال
یہ علم، یہ حکمت،یہ تدبر، یہ حکومت !
پیتے ہیں لہو،دیتے ہیں تعلیم مساوات

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!