عجیب لوگ تھے۔
تین سوسال پہلے کی بات ہے کہ محور سے ہٹ کر زائد سوچنے والے اقلیتی طبقہ کے لوگ چھوٹاسامسئلہ بھی بڑا بناکردیکھتے اوربڑے تناظرمیں اپنی قوم کے سامنے پیش کرتے تھے۔ان کادعویٰ تھاکہ انہیں کل کی فکر ہے۔جبکہ فی الحال مسئلہ یہ تھاکہ بچے مادری زبان میں کس طرح علم حاصل کریں؟ان کی ترقی مادری زبان میں ہے کہ نہیں؟
اس مسئلہ کاحل انھوں نے یہ نکالا کہ”سائنسدان،آرمی چیف اور چیف جسٹس کی زبان اختیار کی جائے“دراصل بچہ ان کی نظر میں بچہ نہیں تھا، ایک سائنسدان، آرمی چیف اور چیف جسٹس تھا۔وہ اس کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور تھماناچاہتے تھے۔کل کی فکر کے مارے تمام ارباب حل وعقد نے انسانی فکر کوسہار ااور استحکام بخشنے والی مادری زبان کی ضرورت کو بالکل ہی محسوس نہیں کیا اور آخرکاروہ اقلیتی طبقہ اپنے ملک میں اپنی لسانی اور انسانی شناخت سے ہاتھ دھوبیٹھا۔
تاریخ میں لکھاہے کہ وہ اقلیتی طبقہ ملک کی باگ ڈورسے بھی محروم رہا۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
پچھلا پوسٹ