26/فروری 2023؁ء اتوار کے افسانچے

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر،کرناٹک۔ موبائل؛9141815923

0
Post Ad

۱۔ قلم ٹوٹ گیا
افسانہ نویس بوڑھا ہوچکاتھا اسلئے اس نے فحش نگاری پر توجہ دینا شروع کردی تھی۔ اس کو حیرت اس وقت ہوئی جب وہ پہلے سے زیادہ مشہور ہونے لگا۔پھر اس نے سنجیدگی سے ایک ہی بات لکھی”تشنہ تن اور تشنہ ذہن و دہن خطرناک مریض ہوتے ہیں“اورقلم توڑدیا۔

۲۔ بندہ ئ ستّار
ہاتھوں میں رعشہ اور پیروں نے چلنے سے انکار شروع کردیاتھا۔ اس کے باوجود دنیا چھوڑنے کاخیال اس کے لئے روح فرساتھا۔ جیسے ہی دنیا چھوڑنے کاخیال آتاوہ اندر سے ہل کر رہ جاتا۔ جانے کون سا گناہ تھاکہ جس کے سبب وہ رب العالمین کومنہ دِکھانانہیں چاہتاتھا۔

۳۔ نیاشاعر
وہ قرآن پڑھتے پڑھتے رک گیا۔ جانے وہ کون سی آیت تھی، جس پر وہ رکاتھا۔پھر زاروقطار رونے لگا۔گزارش بھی کی کہ ”توبہ کرتاہوں مولیٰ، تیراکرم ہے کہ جی رہاہوں، مجھے معاف کردے پروردگار“ اور پھراس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کرگئی۔ وہ کسی اسلامی ادبی تنظیم سے وابستہ نوآموز شاعرتھا۔

۴۔ نالائق
”یہ تمہارے افسانچے کب تک چلتے رہیں گے؟ روز صبح افسانچے، ہر شام افسانچے“مقبول یادگار نے بیزاری کااظہارکیاتو معروف افسانچہ نگارعارف بے دل نے جوا ب دِیا”عوام جس دِن تھک جائے گی، میرے افسانچے عدم سے وجود میں آنابندکردیں گے“
مقبول یادگار نے عارف بے دِل کے چہرے کو دیکھا اور بولا”لکھتارہ، فی الحال کوئی بیزارنہیں ہواہے سوائے میرے، میں بھی اسلئے بیزار ہوں کہ میری نبض پر ہاتھ رکھ دیاکرتاہے تو، نالائق“

۵۔ کامیاب مسافر
وہ کسی کو چھوڑنہیں سکتاتھااسلئے عمر بھرکسی کو نہیں چھوڑ سکا۔ اس نے سبھی کاخیال رکھا، دل ودماغ میں رکھا، دسترخوان پر رکھااور اپنے صحبتوں میں رکھا۔
رب کے رنگ میں پوری طرح رنگ جانے والا کہاں ذات پات، رنگ ونسل، شیخ وبرہمن اور امیری وفقیری کے چکر میں پڑتاہے؟ وہ ان تمام مقامات ِ آہ وفغاں سے کامیاب گزر گیا۔واللہ وہ رب کامنتخب بندہ تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!