قران مجید کے بارے میں اتا ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالی کی آخری آسمانی کتاب ہے ۔دنیا میں اس کے ماننے والوں کی تعداد قریب قریب ڈیڑھ ارب کی ہے،جو یہ خیر ء امت ہے جس کو قران ملا ہے وہ ایک سنگین مسئلے کا شکار ہیں جس کا راست تعلق خدا کی آخری کتاب سے ہے۔
سنگین مسئلہ ہے”قران خوانی” ۔اب آئیے خدا کی کتاب کو پڑھنے کو میں سنگین مسئلہ کیوں کہہ رہا اس میں کوئی حرج نہیں کہ خدا کی کتاب کو پڑھنے سے ثواب اور نیکیاں ضرور ملنے والی ہیں لیکن میں اس عمل میں جو نیا بدلاؤ آیا ہے اور ایک نیا کلچر بننے لگا ہے اس پر بات کرنے والا ہو.جہاں حقیقیہ سے لے کر شادی تک اور شادی سے لے کر میت تک عربی مدرسے کے کچھ بچوں کو لا کر کئی قران کچھ وقت میں ختم کروا دیۓ جاتے ہیں اور ثواب کے لیے دعاؤں کی گزارش کرتے ہیں ۔ عربی مدرسے کے بچٌے جو قران پڑھنے کی تہاڑی لے کر خوش ہو جاتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے ان کو ایک وقت کا کھانا کھلا کے قران کا حق ادا کر دیا اور بچّوں کی مدد کر دی اور ہمارے حصے کا ثواب ہمیں مل گیا , لیکن ہمارے قران جزدانو میں ہمارا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
اگر ہم قران ہی سے پوچھیں کہ تمہیں کیوں اتارا گیا وہ سورہ بقرہ میں کہتا ہے”میں لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی ہوں” اگر ہدایت اور رہنمائی ہے تو کیا صرف قران کو اس طرح پڑھنے سے ہدایت مل سکتی ہے ؟؟ نہیں یہ ممکن نہیں اس کے لیے ہمیں خود اس قران کو جاننا ہوگا پڑھنا ہوگا سیکھنا ہوگا سیکھانا ہوگا اور اس کو اپنی عملی زندگی میں اپنانا ہوگا تب یہ قران کا حق مکمل معنوں میں ادا ہو سکتا ہے۔