تبدیلی مذہب مخالف بل غیر دستوری ہے حکومت اس بل کو واپس لے:مذاہب کے پیشوا اور قائدین کا مطالبہ

0
Post Ad

بیدر۔آج 23 دسمبر 2021ء؁ کو دستور بچاؤ کمیٹی کے زیر اہتمام ایک ریالی نکالی گئی۔جس میں جناب محمد آصف الدین صاحب نے ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستور ِ ہند کے مطابق ہم کسی بھی مذہب کو اختیار کر سکتے ہیں، اس پر عمل کر سکتے ہیں اور اس کی تبلیغ کر سکتے ہیں۔یہ بل باشندگان ملک کی آزادی کو چھینتا ہے۔ میں یہاں کی اکثریت سے کہتا ہوں کہ اس مذہبی آزادی کو ہندو دھرم نے تسلیم کیا ہے، اسی لیے تو یہاں بڑی تعداد میں مذاہب جنم لیے اور پروان چڑھے ہیں۔جس کی مثال بدھ دھرم اور جین دھرم ہیں اور ریاستی سطح پر لنگایت ازم ہے۔ ہر ایک کو مذہبی عبادت گاہوں پر جانے اور سمجھنے کا موقع ملنا چاہیے۔ لوگ مسجد آئیں اور درشن کریں اور دیکھیں اور سمجھے کہ یہاں پر کیا ہوتا۔ جبکہ انہیں مسجد میں ہونے والی عبادت کرنا ان کے لیے ضروری نہیں ہے۔کوئی کسی دھرم کو مانے یا نہ مانے یہ لوگوں کی اپنی ذاتی خود اختیاری آزادی ہے۔ کسی کو ڈر یا لالچ کے ذریعہ کسی مذہب کی طرف مائل کرنا غلط اور غیر قانونی ہے۔ جس کے لیے پہلے سے قانون موجود ہے۔ لہذا نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ہوّا ہے کہ مذہبی اقلیتیں لالچ کے ذریعہ اپنے مذہب قبول کرا رہی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو حکومت تحقیق کر کے ڈیٹا اور ریکارڈ پیش کرے کہ کتنے لوگوں نے ایف آئی آر درج کرایا ہے۔ اس ذاتی عمل کو حکومت نے ایک سیاسی عمل بنا دیا ہے۔ اور مارل پولیس گری چند مخصوص تنظیموں کی جانب سے، چرچس پر حملہ اور اس طرح کے اقدامات کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ ریاستی حکومت اور پولیس کی کمزوری کو یہ ظاہر کرتا ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس نفرت کو بڑھانے والے بل کو واپس لیا جائے اور قانونی شکل نہ دیا جائے۔ اگر کوئی کسی کو زبر دستی مندر لے جاتا ہے اور وہاں کی رسمی عبادت کو کرنے پر مجبور کرتا ہے اور جے شری رام کے نعرہ لگانے پر مجبور کرتا ہے، یہی تو فاشزم ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس کو روکنا چاہتے ہیں۔جناب منان سیٹھ صاحب نے کہا کہ دستور میں ہر شخص اپنی آزادی سے اپنے مذہب پر چل سکتا ہے، اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتا ہے۔ ہمارے اس حق کو اس بل کے ذریعہ چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مولانا عبد الغنی خان صاحب نے کہا کہ قرآن کریم کسی کو زبر دستی مذہب تبدیل کرانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ قانون دستور ہند کے خلاف ہے۔ ہم ہر گز اسے برداشت نہیں کریں گے۔ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔جناب منصور قادری صاحب نے کہا کہ یہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کام نہیں کرتی ہے، بلکہ عوام کو آپس میں لڑانے اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ چرچ کے فادرس اور دیگر مذاہب کے پیشوا نے اپنی ناراضگی اور غصہ کا اظہار کیا۔ذمہ داران دستور بچاؤ کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر آفس پہنچ کر بتوسط ڈپٹی کمشنر گورنر کو ایک یاد داشت پیش کی۔اس یا دداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ جاریہ کرناٹک اسمبلی سیشن میں تبدیلی مذہب سے متعلق جو بل زیر بحث ہے اسے ریاستی حکومت واپس لے، اور اسے قانون کی شکل نہ دے، اس یاد داشت پر مذاہب کے پیشوا اور قائدین کے دستخط ہیں۔اس ریالی میں مختلف مذاہب کے پیشوا اور قائدین نے شرکت کی۔دستور بچاؤ کمیٹی بیدر کے انل کمار بلداڑ، کنوینر دستور بچاؤ کمیٹی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!