ریاست کرناٹک کے ضلع منڈیا موضع ناگمنکلا, میں فرقہ پرستوں کے جنگل ناچ کی وجہ سے فرقہ وارانہ فساد, ملت اسلامیہ کرناٹک کے جمعیت علماء ہند,جماعتِ اسلامی ہند, مسلم متحدہ محاذ افراداور دیگر حضرات نے عوام اور پولیس ڈیپارٹمنٹ سے ملاقات کیئے
بنگلور : (نامہ نگار) یوسف کنی صاحب کی اطلاع کے مطابق, ناگمنکلا ضلع منڈيا کرناٹکا,میں فرقہ پرستوں کا جنگل ناچ ہوا۔گنیش تہوار ہمارے برادران وطن کے لئے خوشی کا موقع ہے۔اگر وہ پرامن طریقہ پر جلوس نکالتے ہیں اور خوشیاں سب کو بانٹتے ہیں تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟گنیش کے ویسرجن کے نام پردوسری کمیونٹی کو تکیلف دینا، پریشان کرنااور گالی گلوج کرنا کونسا انصاف اور برداشت کی بات ہے۔کسی بھی کمیونٹی کا تہوار اپنی اور دوسروں کی خوشی کا باعث بننا چاہئے۔ہندو ہو کہ مسلمان ہر ایک کو قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہئے،جلسے، جلوس،احتجاج یا کوئی اور پروگرام پولیس ڈیپارٹمنٹ کی گائیڈ لائن کی پابندی ہر ایک کے لئے ضروری ہے۔خلاف ورزی کرنے والوں پر قانونی کاروئی ہونی چاہئے ،پولیس ہو کہ سیاست دان کسی کی طرف داری نہیں کرنا چاہئے۔بعض میڈیا، سوشیل میڈیا ،اخبارات اور ٹی وی چینل غلط رپورٹنگ کرتے ہیں،عوام کو جذباتی بناتے ہیں،’’خاص مذہب ‘‘کے لوگوں کو کوئی تحقیق کے بغیر ملزم کو مجرم ثابت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے میں مفاد پرست سیاستدان سرگرم ہوتے ہیں۔حالات کو بگاڑنے والے محفوظ ہوجاتے ہیں،خاموش تماشائی بننے والے اورمعصوم لوگوں کو پولیس حراست میں لیتی ہے،ان پر مقدمات دائر کر کر کے جیلوں میں بند کرتی ہے۔آج 17/ستمبر کو مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب صدر جمیعت العلماءہند کرناٹکا ،جناپ محمد یوسف کنی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند کرناٹکا،مولانا مقصود عمران رشادی خطیب و امام سٹی جامع مسجد بنگلور،جناب حافظ محب اللہ امین سیکریٹری جمیعت علماء کرناٹکا (مولانا ارشد مدنی) جناب محمد مرکڑا جنرل سیکریٹری ایچ آر یس کرناٹکا، ایڈوکیٹ وسیم احمد سیکریٹری APCR ,جناب محمد طلحہٰ سدی باپا میڈیا سیکریٹری اور جناب مسعود عبدالقادر کنوینر کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ پر مشتمل وفد ناگمنکلا پہچ کر ذمہ داران اور متاثرین سے ملاقات کیا۔اس موقع پرناگمنکلا کے لوگوں نے درج بالا باتوں کا تذکرہ فرمایا ۔ جناب محمد یوسف کنی نے مختلف ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوۓ کہاکہ فرقہ پرستوں کے منصوبوں کو نا کام کرنے اپنے اندر اتحاد پیدا کریں،آپ کا انتشار بربادی کی ضمانت ہے،گنیش ویسرجن کے موقع پر جو نقصان ہوا ہے،سرکار سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ نقصان کی بھرپائی کرے۔شہر میں کل گرفتاریاں 58 ہوئی ہیں ان میں 37مسلمان ہیں، ان کی رہائی کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے،برادران وطن میں اچھے لوگوں کی بڑی تعداد ہے،ان سے روابط قائم رکھتے ہوۓ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں،انہوں نے کہا کہ ان سارے مسائل کے حل کے لئے شہری سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جاۓ تاکہ مسائل کی یکسوئی کر سکیں اور مختلف جماعتوں کے ذمہ داران سے ربط میں رہ سکیں۔حضرت مولانا مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ آپسی اختلاف کو بھلا کر متحد ہوں،اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو آزماتے ہیں،اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئے،اللہ تعالٰی سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔مولانا نے فرمایا، ملک اور ملت کے لئے علماء اور تنظیمیں فکر مند رہتے ہیں،2023 کے اسمبلی انتخابات کے موقع پر منصوبہ بندی کے ساتھ کام انجام پایا تاکہ فرقہ پرستوں کو اقتدار سے بے دخل کرسکیں،اور یہ کوشش پورے اخلاص کے ساتھ کی گئی تھی،اللہ تعالٰی نے ہمیں کامیابی عطا کی۔ان شااللہ ناگمنکلا کے مسلمانوں کے علاوہ پریشان لوگوں کے لئے امداد کی کوشش ہوگی۔مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا ہمیں گفتگو کےآداب،اسلامی زندگی،ایک دوسرے کاادب و احترام ،اپنی اور دوسروں کی تربیت،زبان کے استعمال کا طریقہ سیکھنا چاہئے۔مسائل کا حل جذبات سے نہیں ہوتے بلکہ تدبیر اور حوصلوں سے ہوتے ہیں۔اپنے شہر کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ہر ایک کو کوشش کرنا چاہئے،اللہ پر توکل،بہتر منصوبہ بندی اورمنظم جدو جہد سے کامیابی ملتی ہے۔ذمہ داران کی موجودگی میں 11 افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو تمام امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوۓ،حالات کو بہتر بنانے اورمسائل کے حل کے لئے کوشش کرے گی۔ذمہ داران کا یہ وفد ان علاقوں کا دورہ کیا،جہاں شرپسندوں نے دوکانوں کو آگ لگا کر خاکستر کی تھی ۔13مسلمانوں اور دو برادران وطن کی دوکانوں کو جلا دیا گیا،افسوس اس بات ہے کہ پولیس اسٹیشن صرف 2سو قدموں کے اندر 5دوکانوں کو آگ لگا دی گئی۔پولیس انہیں بچا نے میں ناکام رہی۔بعض جلائے گئے دوکانیں فساد زدہ علاقہ سے بہت دورہیں۔ایسالگتا ہے دنگائیوں نے پہلے سے بنائے گئے اپنے منصوبے کے تحت وہاں جاکردوکانوں کو آگ لگا دی۔مسلمانوں کی دوکانوں کو تلاش کر کے آگ لگا دی گئی۔انتہائی دکھ بات یہ ہے کہ ایک مسلمان صاحب کی دوکان بھی جل گئی اوروہ سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ہمارا یہ وفد پولیس اسٹیشن پہچ کر ایڈیشنل ایس پی اور سب انسپکٹرز سے ملاقات کر کے صورت حال کا نقشہ پیش کرتے ہوۓ،حالات کو پر امن بناۓ رکھنے کا مطالبہ کیا۔اس وفد نےحکومت کرناٹکا سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ناگمنکلا کے پرامن حالات کو جن لوگوں نے بگاڑنے میں منصوبہ بندی کی اور اہم رول ادا کیا ہے انہیں گرفتار کیا جائے،جن لوگوں کا مالی نقصان ہوا ہے،اس کی سرکار کی طرف سے بھرپائی کی جائے ۔گرفتار شدہ معصوم لوگوں کی فوری رہا کیا جائے ۔اس بات کی تحقیق ہونا چاہئے کہ پولیس اسٹیشن کے قریب کی دوکانوں کو آگ لگانے میں کس کا رول ہے اور انہیں گرفتار کیا جائے۔