منج اسکول ہنم کنڈہ‘ ورنگل ‘ تلنگانہ میں طلبہ اور اساتذہ کے تعلیمی وتربیتی پروگرام

0
Post Ad

شہرہنم کنڈہ‘ ورنگل میں منہج اسکول ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ مفتی محمد منہاج احمدقیومی ومظاہری صاحب کی قیادت میں مدرسہ ھذا دینی وعصری علوم کا حسین امتزاج بنا ہوا ہے۔ جس میں اسی مناسبت سے علماء اور اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس اسکول میں طلبہ کے ایک خصوصی تعلیمی وتربیتی اجلاس کا اہتمام ہوا۔مفتی مظاہری صاحب‘جو اس اسکول کے کرسپانڈنٹ بھی ہیں‘نے افتتاحی کلمات میں طلبہ کے سامنے علم کے حصول اور اسکی تڑپ کی اہمیت واضح کی اور ان آداب کا ذکر کیا جن سے علم کا حصول یقینی ہوتا ہے اور ہر لحاظ سے نافع بھی بن جاتا ہے۔ اس کے بعد محمد عبد اللہ جاوید صاحب‘ ڈائریکٹر اے جے اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ڈیلوپمنٹ رائچور‘کرناٹکا نے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دسویں جماعت اور انٹرکے بعد سے امتحانات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔نہ امتحانات سے فرار ممکن ہے اور نہ ہی انہیں سر کئے بغیر آگے بڑھاجاسکتا ہے۔لہذا طلبہ ہمیشہ ہر طرح کے امتحانات کے لئے ذہنی طور پرتیار رہیں اور خوب محنت ولگن کے ذریعہ نمایاں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے بعد آپ نے امتحانات کی تیاری کے سلسلہ میں عملی مشورے دیتے ہوئے کہا کہ موثر انداز سے پرھائی کے لئے یکسوئی برقرار رکھنے اور توجہ ہٹانے والی چیزوں سے احتیاط برتنا ضروری ہے۔آپ نے موبائل سے دور رہنے کی عملی تدابیر سے متعلق روزوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ روزے کی حالت میں کھانا پینا‘ حرام رہتا ہے لیکن اس دوران کھانا پکانے‘ کھانا لانے‘ پانی برتنے اور وضوکرنے وغیرہ سے منع نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ذہنی طور پر کسی چیز کے استعمال نہ کرنے پر تیارر ہیں تو یہ ممکن ہے۔یہاں تک کہ وضو کے دوران منہ میں پانی بھی لیں تو بھی ایک بوند حلق سے نیچینہیں اترے گی۔طلبہ کو اپنی اس قوت کی خوب پہچان ہونی چاہئے۔ اگر وہ ٹھان لیں تو جو کرنا ہے وہ کر گزریں گے اور جس سے بچنا ہے اس سے ضرور بچنے کی کوشش کریں گے۔لہذا توجہ ہٹانیوالی چیزیں جیسے موبائل‘ٹی وی‘ دوست‘ نیند وغیرہ سے متعلق ہمیشہ چوکنا رہیں۔پھر آپ نے کامیاب زندگی گزارنے کے لئے اچھی پڑھائی اور مختلف میدانوں میں نمایاں کارنامے انجام دینے کے ساتھ ساتھ انسانی خدمت کو بھی پیش نظر رکھنے کی ہدایت دی۔کہا کہ انسانی خدمت کا یہی جذبہ آپ کے ہر پروفیشن کو دنیا وآخرت میں اجر کا ذریعہ بناتا ہے۔اس موقع پر امتحانات کی اچھی تیاری کے لئے رہنمایانہ خطوط اور دعاؤں پر مشتمل کارڈس طلبہ میں تقسیم کئے گئے۔
اس کے بعد اساتذہ کی نشست رہی جس میں افتتاحی اور تعارفی کلمات مفتی محمد منہاج احمد صاحب نے پیش کئے۔مہمان اور تمام اساتذہ کا استقبال کرتے ہوئے آپ نے اہم ذمہ داریوں کو یاد دلایااور ہمیشہ سیکھتے رہنے کے جذبے کو فروغ دینے کی اہمیت واضح کی۔بعد ازاں محمد عبد اللہ جاوید صاحب نے ان بنیاد ی اجزا ئکی وضاحت کی جن سے ایک استاد‘ حقیقی معنوں میں استاد بنتا ہے۔جیسے تدریس کا اعلی جذبہ‘ تربیت اور مزید تربیت کی حرص‘ ہم احساس اور ہم درد بننے کی خوبی اور احساس ذمہ داری وجوابدہی جیسے امور کی وضاحت کی۔ بعدازاں آپ نے طلبہ کی ترقی کاتصور پیش کیا جس میں ان کی تعلیمی ترقی کے علاوہ روحانی اور سماجی پہلوؤں سے ترقی بھی شامل ہے۔اس ذیل میں موصوف نے یہ بھی واضح فرمایا کہ طلبہ کی ہمہ جہت ترقی اور بہتری کی جانچ ابتدائی درجات ہی سے ہونی چاہئے۔اور ان مراحل کا بخوبی انداز ہ ہونا چاہئے جن سے گزر کر طلبہ کی شخصیت بنتی اور بتدریج نشوونما پاتی رہتی ہے۔آخر میں اس بات پر زور دیا کہ اسکول میں اساتذہ کا باہم مل جل کر سیکھنے سمجھنے کا ماحول فروغ دینا چاہئے۔ ایسے امور پر مل جل کر غور وفکر اور حل ڈھونڈنے کا اہتمام ہونا چاہئے جو طلبہ اور تعلیم وتعلم سے متعلق ہیں۔اس موقع سے اساتذہ نے بعض بنیادی سوالات بھی پیش کئے جن پر سیر حاصل گفتگو رہی۔جیسے طلبہ کی ترقی وبڑھوتری ناپنے کا پیمانہ‘ علاقائی زبان میں طلبہ کی عدم دلچسپی‘ والدین کا تعلیمی وتربیتی رول‘ قوت کاررکردگی بڑھانے کے لئے اجتماعی ماحول کا فروغ وغیرہ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!