کارنجہ ڈیم کی تعمیر میں مکانا ت اور کاشت کاری کی اراضی چلے جانے پر کسانوں اور عوام کااحتجاج ون ٹائم سیٹلمنٹ کے ذریعہ کارنجہ متاثرین کے مطالبات پورے کئے جائیں

0
Post Ad

منااکھیلی۔ یکم جولائی (محمدعبدالقدیر لشکری)کارنجہ موڑوگڈے سنترسترا ہتا رکشنا سمیتی بیدر کی جانب سے آج یکم جولائی کو ریکڑگی تابیدر (تقریباً32کیلومیٹر) ایک پد یاترا نکالی گئی۔ کارنجہ ڈیم کی تعمیر کے دوران اراضی اور مکانات دے چکے افرادکاحکومت سے معاوضہ طلب کرنا مقصود تھا۔صرف اتنا ہی نہیں رات میں دھرنا کی بات بھی شامل تھی۔چندرشیکھرپاٹل ہوچکنلی صدر، ناگشٹپا ہچچی ریکڑگی اور عوامی قائد جناب نسیم الدین پٹیل سابق صدر ضلع پنچایت بیدر کی قیادت میں ریکڑگی کی مندرسے یہ یاتر انکالی گئی۔ جو 32کیلومیٹر فاصلہ طئے کرکے بیدرپہنچی اور ڈپٹی کمشنر دفتر پہنچ کر ڈپٹی کمشنر گووند ریڈی کے ہاتھوں میں وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی کو تحریر کیاہوا میمورنڈم پیش کیا۔ جس میں حوالہ دیاگیاہے کہ 2020, 2019, 2018کو بھی ایسے ہی میمورنڈم دئے جاچکے ہیں۔ میمورنڈم 11نکات پر مشتمل ہے۔
جس میں کہاگیاہے کہ کارنجہ ڈیم میں جاچکی اراضی کامعاوجہ فی ایکٹر 20لاکھ روپئے دیاجائے۔ ون ٹائم سیٹلمنٹ کے ذریعہ کارنجہ متاثرین کے مطالبات پورے کئے جانے چاہیے۔ کرناٹک کے بیلگام ضلع کے ہیڈکل ڈیم اور کوڈچی کے ہیماوتی ڈیم کے پیاکیج کی طرح کارنجہ ڈیم کے متاثرین کسانوں کو فی کسان 4ایکٹر 20گنٹے اراضی مفت دی جائے۔ اور بھی کئی مطالبات بڑے دلچسپ ہیں۔ میمورنڈم پرڈائرکٹر ویربھدرپااپن کے دستخط بھی موجودہیں۔ذرائع کے بموجب ریکڑگی سے بیدر تک جناب نسیم الدین پٹیل نے پدیاترا کرتے ہوئے کسانوں کاساتھ دیاہے۔ جس پر کسان برادری ان سے خوش ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!