افسانچہ ”لوگ کیوں بولتے ہیں؟“

خالد پرواز، گلبرگہ

0
Post Ad

میں لفٹ کے اندرآچکا تھا۔بہت سارے لوگ بھی کھڑے تھے۔ہر فرد کچھ نہ کچھ بول رہا تھا۔کوئی کہہ رہا تھا لفٹ اوپر جا رہی ہے۔ کسی نے کہا نہیں نہیں نیچے جارہی ہے۔کسی نے زور سے کہا یہ بٹن دبانا ہوگا، دوسرے نے کہا نہیں یہ بٹن دبانا ہے۔ کوئی طنز کر رہا تھا، کوئی غصہ کا اظہار کر رہا تھا تو کوئی مسکرا کر بول رہا تھا۔لفٹ میں جاتے اوراس میں سفر کرتے ہوئے ایسا لگ رہا تھا کہ لوگ بول کر اپنا حق ادا کر رہے ہیں۔ جب لفٹ رکی تو میں باہر نکلتے ہوئے سونچ رہا تھا ”یہ لوگ اتنا بولتے کیوں ہیں؟پھر خیال آیا شاید ان کے پاس کوئی ٹی وی نہیں ہے اس لئے ہر جگہ بولتے ہیں۔مین اسٹریم اخبارات میں اپنی رائے نہیں رکھ سکتے اس لئے ہر جگہ اپنی رائے رکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔وہ ایوانوں میں اپنی بات نہیں پہنچا سکتے اس لئے ہر مجمع میں اپنی آواز کو بلند کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔وہ اپنے گھر میں غصہ کا اظہار نہیں کر سکتے اس لئے وہ یہاں وہاں اپنا غصہ نکال کر پر سکون ہو جاتے ہیں۔کاش ان کابھی اپنا میڈیا ہوتا اور وہ وہاں بولتے اور خوب بولتے تو کتنا اچھا ہوتا“
یہ سب سوچتا ہوا خاموشی سے ان کی آوازوں کے درمیان سے نکل گیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!