بزرگی،شرافت اورمقام و مرتبہ؛مرزا چشتی صابری نظامی

0
Post Ad

بیدر۔ 9/فروری (محمدیوسف رحیم بیدری) بیشتر انسانوں کا یہ گمان ہوتا ہے کہ شرافت، بزرگی اورمقام اور مرتبہ علم سے، قوت سے،اپنی قدرت سے،ہمت سے،عزم سے یا صورت کی خوبی سے حاصل ہوتے ہیں تو یہ سب خام خیالی بلکہ مطلق غلط ہے۔یہ بات مرزا چشتی صابری نظامی نے اپنے مریدین کے حلقہ میں عقب درگاہ حضرت خواجہ ابوالفیض، نزد خاص محل بی کالونی، صوفیہ منزل میں کہی۔ انھوں نے آگے کہاکہ آپ اگر علم پر نظر کریں تو کوئی بڑے سے بڑا انجینئر ہو، ساینٹسٹ ہو، ڈاکٹر ہو یا عالم ظاہر ہو صرف ایک آدھ رگ دماغ کی بند ہوجائے یا ٹیڑھی ہوجائے تو پل بھر میں یا تو مفلوج ہوجایگا یا دیوانہ ہوجایگا اور سارا علم دھرا کا دھرا رہ جایگا۔ لہٰذا علم کی اکڑ فضول اور بی سود ہے۔ انسان اگر اپنی قوت و قدرت پر اکڑتا ہے تو جان لینا چاہیے کہ وہ ایک معمولی سی مکھی کا بھی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ایک مچھر پیچھے پڑجاے تو حیران و پریشان ہوجاتا ہے،ایک چیونٹی یا بچھو ڈنک مارے تو بے خواب و بیقرار ہوجاتا ہے۔انسان اگر اپنی ہمت پر ناز کرے تو معلوم ہونا چاہیے کہ صرف سو پچاس روپیے اگر ضایع ہوجایں تو اسکی ہمت پست ہوجاتی ہے اور وہ مایوس و ملول ہوجاتا ہے۔ایک لقمہ اگر بھوک کے وقت نہ ملے تو کمزور و لاغر ہوجاتا ہے بلکہ بیہوش بھی ہوسکتا ہے۔اگر اپنی خوبصورتی پر خیال رکھتا ہوتو جان لے کہ مقام نجاست بھی اس میں موجود ہے اور صرف دو دن نہ دھولے تو گندگی اور بدبو ظاہر ہوکر خوبصورتی کا تماشہ بنادیتی ہے۔ غرض اسطرح سے انسان اپنے آپ کو کچھ سمجھتا ہے تو خدا کی قدرت اسے اسکے عیب اور عجز سے آگاہ کردیتی ہے۔ ہاں! اگر نیکیوں کی اکسیر کو دل کے گوہر پر ڈالے گا تو اس عالم میں اور کل یوم قیامت میں وہ مقام اعلی’ پر ہوگا اور اسے روحانی عروج حاصل ہوگااور اگر معاذ اللہ دنیا پرستی اور نفس پرستی میں مبتلا رہیگا تو پھر یوم قیامت یقینا” عذاب اسکا مقدر ہوگا۔حضرت نظامی نے کہاکہ اللہ رب العزت نے یہ دل جو کہ ایک بیش بہا گوہر اور نعمت ہے ہمیں عطا فرمایا ہے اگر ہم اس سے غافل رہیں تو زبردست نقصان میں رہینگے۔ ہم کو چاہیے کہ شب و روز اور پیہم جدوجہد کریں اور اس دل کو دنیاوی محبت اور نفس پرستی سے نکال کر درجہء کمال کو پہنچایں۔ تب آپ دیکھوگے کہ اس دل کی بزرگی دونوں جہان میں کیسے جلوہ گر ہوتی ہے اور کیسی خوشی ء بے غم بقاے بے فنااور قدرت بے عجز اور معرفت بے شبہ اور جمال معشوق بے کدورت حاصل ہوگا۔ مختصر یہ کہ ہمیں شرافت و بزرگی اس وقت تک عطا نہیں ہوگی جب تک کہ ہم دنیا پرستی اور نفس پرستی کی غلامی سے آزاد نہیں ہونگے اور پھر معرفت الٰہی کے لیے جدوجہد نہ کرینگے۔اللھم ارذقنا بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!