کرناٹک میں ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال جاری، اکثر مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹ پر انحصار کرنا پڑا

0
Post Ad

بنگلورو،9؍اپریل ریاست کرناٹک میں ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال جمعرات کو دوسرے دن میں داخل ہوگئی۔ سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب رہیں۔ جس کی وجہ سے اکثر مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹ نظام پر انحصار کرنا پڑا۔ ہڑتال کی وجہ سے اکثر علاقوں میں عام زندگی مفلوج رہی۔

وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا نے واضح کہا ہے کہ وہ بات چیت کے لئے کے آر ٹی سی ملازمین کو مدعو نہیں کریں۔ اگر ملازمین اپنا معاملہ حل کروانا چاہتے ہیں تو انہیں خود ان پاس آنا ہوگا۔ایڈی یورپا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ٹرانپسورٹ ملازمین کے 9میں سے 8 مطالبات پورے کرنے کے باوجود ملازمین کا ہڑتال شروع کردینا سمجھ سے باہر ہے ۔ اب ہڑتالی ملازمین کے خلاف سخت کارروائی ہی ایک راستہ باقی رہ گیا ہے۔ شہرو بنگلورو میں بھی بی ایم ٹی سی بسوں کی سرویس بند رہی جس کی وجہ سے اکثر مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹیشن جیسے آٹو رکشا، ٹیکسیوں کا استعمال کرنا پڑا۔

بی ایم ٹی سی ملازمین کو جھٹکا: بی ایم ٹی سی ملازمین کو اس وقت ایک بڑا جھٹکا لگا جب کارپوریشن نے 96 تربیت حاصل کررہے ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ان ملازمین کو اس لئے برطرف کردیا گیا کہ وہ ملازمت پر حاضر ہونے کی بجائے ہڑتال کررہے ملازمین کی تائید کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ حالانکہ اس سے قبل ان تربیت حاصل کررہے ملازمین کو کارپوریشن نے ملازمت پر برابر لازمی حاضر ہونے نوٹس جاری کیا تھا۔ اس کے باوجود یہ ملازمین ملازمت سے غیر حاضر رہ کر ہڑتالی ملازمین کی تائید میں جڑگئے تھے۔ اب بھی بی ایم ٹی سی میں 1400 ملازمین تربیت حاصل کررہے ہیں۔

ٹرانپسورٹ کارپوریشن ضابطوں کے مطابق تربیت حاصل کرنے والےملازمین کسی بھی ہڑتال یا احتجاج میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں۔ بغیر تحریری اجازت کے ملازمین سے غیر حاضر نہیں ہوسکتے ۔ بقیہ تربیت حاصل کررہے ملازمین کو فوری ملازمت پر حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہڑتال چھوڑ کر فوری ملازمت پر حاضر نہ ہونے پر پہلے تربیت حاصل کررہے 1400 ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا جائے گا اور اس کے بعد ایک ہزار پروبیشنریس ملازمین کو بھی ملازمت سے برخاست کردیا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!