نجم الدین حسین عمری صاحب کے صحت کے لیے دعائیں
مولانا نجم الدین حسین عمری صاحب کے ساتھ کل پیش آیا جان لیوا حادثہ ہم کو بھی بے حال کردیا. اس مہلک حادثہ میں مولانا کے بھائی جاں بحق ہوئے، مرحوم کی اہلیہ شدید زخمی ہوئیں. اور خود مولانا محترم ایسے شدید حادثہ سے دوچار ہوئے کہ ابھی تک انہیں ہوش نہیں آیا. اللہ تعالیٰ رحم فرمائے. ابھی چند دنوں پہلے کی بات ہے مولانا کے بڑے بھائی اللہ کو پیارے ہوئے اور اس سے کچھ مہینوں پہلے ان کے چھوٹے بھائی بھی حادثہ میں جان گنوا بیٹھے. اللہ! کیا بھاری آزمائشیں آئیں ہیں مولانا کے حصہ میں….اللہ تعالیٰ ان سب کو اپنے دامن رحمت میں لے لے اور ہم سب کو ایسی سخت آزمائشوں سے محفوظ رکھے.
مولانا نجم الدين حسین عمری صاحب تحریک اسلامی کے ایک جانباز سپاہی ہیں. اللہ والے، نمود و نمائش سے دور، ہر دم مصروف، تحریکی و خانگی مسائل سے دوچار رفقاء کی حتی الوسع خدمت، وسائل پر کم اللہ کی تائید پر زیادہ بھروسہ کے تحت مولانا نے تقریباً 28 سال راہ خدا میں لگادییے. دوران مدت کبھی حلقہ کی سطح پر تو کبھی علاقہ کی سطح آپ کی خدمات رہیں. نہ منصب کی کبھی پرواہ کی اور نہ ہی اس کے تئیں اختیار کیا جانے والے موافق و مخالف رویوں کو خاطر میں لایا… سب سے بے نیاز، یہ بندہ مولا صفات راہ خدا میں مستئی کردار کا عملی نمونہ بنا رہا. ہماری زبانوں سے بس مولانا کے حق میں دعائے خیر ہے کہ رب کریم ان کی شاندار خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور صحت و عافیت کے ساتھ ہمارے درمیان اسی جمالی و قلندرانہ کردار کے ساتھ مصروف عمل رکھے.
آج جب مولانا سے امیرمقامی رائچور محمد عاصم الدین اختر صاحب اور محمد اعجاز علی صاحب کے ہمراہ جب عیادت ہوئی تو مولانا کی وہ حرکیاتی اور قلندرانہ زندگی آنکھوں کے سامنے معا آگئی… جس کا ہمیشہ سے ہمارے لئے صاف و شفاف پیغام رہا:
دمِ زندگی رمِ زندگی، غمِ زندگی سمِ زندگی
غمِ رم نہ کر، سمِ غم نہ کھا کہ یہی ہے شانِ قلندری
ہاسپٹل میں مقامی رفقائے جماعت مرد و خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی اور اطراف و اکناف کے مقامات سے بھی رفقاء کی ایک بڑی تعداد عیادت کے لئے موجود تھی. اور ذمہ داران حلقہ کا بھی ایک وفد دور دراز کا سفر طے کرکے حاضر ہوا.. یہ منظر آج کے ٹوٹتے رشتوں اور بگڑتے تعلقات میں یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ راہ خدا کے مسافروں کی بات ہی نرالی ہوتی ہے. یہ آپسی محبت و خیر خواہی کی اصل بنیاد اقامت دین کے لیے اخلاص و للہیت کے ساتھ جدوجہد ہے. رفقاء کے اس والہانہ جذبہ کو بلاشبہ ہم خدائی محبت ہی سے تعبیر کرتے ہیں…یہ درحقیقت مولانا نجم الدین عمری صاحب کی راہ خدا میں بے لوث جدو جہد کے عوض خدائی محبت کا عملی نمونہ ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ ٱلرَّحْمَـٰنُ وُدًّۭا
یقیناً جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عملِ صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمٰن اُن کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔( سورہ مریم: ٩٦)
اس دل گداز منظر میں مولانا کی اہلیہ محترمہ انیس صاحبہ سے ملاقات پر ایمان تازہ ہوا.. ان سنگین حالات میں بھی وہ صبر و ثبات کا پیکر بنیں ہیں اور رضا بالقضاء پر سر تسلیم خم کردیا ہے.
انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
اللہ تعالیٰ مولانا نجم الدین حسین عمری کو شفائے کاملہ عطا فرمائے، تمام تکالیف دور فرمائے اور ابتلا و آزمائش میں گزارے ایام کی بے حد جزا دنیا و آخرت میں عطا فرمائے.
محمد عبداللہ جاوید