اخلاقی اقدار کے بغیر بے لگام آزادی تباہ کن، جوا، شراب، لیواِن ریلیشن،اور ہم جنس پرستی نے نوجوان نسل کوقید کر رکھاہے جماعت اسلامی ہند شعبہ ء خواتین بیدر کے زیراہتمام پریس کانفرنس سے تشکیلہ خانم، توحیدہ سندھے، اُم حبیبہ اوردیگر کاخطاب
بیدر۔ (پریس نوٹ) اسلام ایک اعلیٰ وارفع دین ہے۔ جوزندگی گزارنے کے حدودوقیود فراہم کرتاہے۔ آج ہم خواتین کو دیکھ رہے ہیں کہ ”میراجسم میری مرضی“ جہاں چاہو برباد کردو جیسے نعروں کے تحت زندگی گزاررہی ہیں۔ اس جیسے نعروں نے سماج کی سمت پوری طرح بدل کررکھ دی ہے۔ آزادی کے نام پر بربادی کومعاشرے میں پھلتا پھولتا ہم دیکھ رہے ہیں۔ اس بے لگام آزادی کو درست طریقے سے استعمال کرنے کیلئے اخلاق کاہونا ضروری ہے۔ اسی لئے جماعت اسلامی ہند شعبہ ء خواتین ملک بھر میں یکم ستمبر تا 30/ستمبر ایک مہم بعنوان ”اخلاقی محاسن، آزادی کے ضامن“کے عنوان سے منارہی ہے۔ خصوصیت کے ساتھ نوجوانوں کوہدف بناکر مسلمان اور دیگر طبقات کے بچوں پر کام کیاجائے گا۔ اور انہیں بتایاجائے گاکہ اخلاق ہی میں تمہاری نجات اور ترقی ہے۔ جس کالج میں تم پڑھتی /پڑھتے ہووہ تمہیں اچھا انسان ضروربنائے گی لیکن موزوں، مناسب اور ایک باعث رحمت ہستی بننے کے لئے طلبہ وطالبات میں اخلاق کاہونا لازمی تصورکیاجاناچاہیے“ یہ باتیں محترمہ تشکیلہ خانم سکریڑی JIHکرناٹک نے کہیں۔ وہ آج چہارشنبہ کو شہر بیدر کے ”پتریکابھون“ میں جماعت اسلامی ہند شعبہ ء خواتین کی جانب سے طلب کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔انھوں نے صحافیوں کوبتایاکہ ماؤں، لڑکیوں اور لڑکوں کی تربیت لازماًہو،تاکہ ایک محفوظ اور پرامن معاشرہ وجود میں آسکے۔ آج ہمارے اسکول، ہمارے کالج اور اسپتال ہرگز محفوظ نہیں ہیں۔ اس ماحول کوبدلنے کے لئے پورے سماج کے بااثر لوگوں،اور خود میڈیاکو بھی ہاتھ سے ہاتھ ملاکر آگے بڑھنا ہوگا۔ بے لگام آزادی میں نقصان پنہاں ہے۔ اخلاقی اقدار کی پابندی میں لامحدود فوائد ہیں۔ مطالعہ، مقابلہ جات، دیگر مذاہب کی خواتین کے ساتھ ”مختلف مذاہب میں اخلاقیات کاتصور“ عنوان پر سیمینار اور ورکشاپ منعقد کرنا، تمام طبقات کولے کر بھائی چارہ کے لئے کام، جمعہ کے خطبے دینا تاکہ مساجد کے ذریعہ اہم پیغام لوگوں تک پہنچے۔اور بھی دیگر پروگرام اس دوران ہوں گے۔
محترمہ سیدہ اُم حبیبہ ناظمہ شعبہ ء خواتین بیدر نے مقامی پروگراموں کاتعارف کراتے ہوئے کہاکہ اس ایک ماہی مہم کے دوران VIPخواتین سے ملاقاتیں، کالجس کووزٹ کرنا خصوصاًشاہین، الامین، اکامہادیوی وومنس ڈگری کالج، بریمس وغیرہ، فیملی گیٹ دوگیدرمنعقد کرنا، این جی اوز سے ملاقاتیں شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں محترمہ ام حبیبہ نے بتایاکہ ججس، وکلاء، پرنسپل،اور محکمہ پولیس کے ذمہ داران سے ملاقات کرنا طئے کیاگیاہے۔
محترمہ توحیدہ سندھے ناظمہ شعبہ ء خواتین JIHضلع بیدرنے ابتداء میں صحافیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ہم 78واں یوم آزادی مناچکے ہیں لیکن حقیقی آزادی سماج اور معاشرے میں کس حدتک ہے یہ جانچنا اور سروے کرنا ہوگا؟موجودہ معاشرے بہت سارے مسائل کاشکا رہے۔ انسانوں سے ان کی آزادی چھین لی گئی ہے۔ معیار ِ زندگی اور گلیمر کے نام پر جسم ہی نہیں ذہنوں کوبھی غلام بنالیاگیاہے۔ سرمایہ دارانہ نظام گمراہ کرنے میں لگاہواہے۔ موبائل، انٹرنیٹ اور سوشیل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کے ذریعہ بے حیائی عام کی جارہی ہے۔ جوا، شراب، لیواِن ریلیشن، ہم جنس پرستی اورجسم فروشی یہ وہ برائیاں ہیں جن کاسدباب ضروری ہے۔ جس نے اخلاقی، سماجی اور حیاتیاتی سطح پر بے شمارمسائل پید اکردئے ہیں۔ نوجوان نسل بھٹک رہی ہے۔ ان حالات میں ”اخلاقی محاسن۔ آزادی کے ضامن“ عنوان سے ایک مہینہ کیلئے مہم شروع کی گئی ہے۔سبھی سے تعاون کی اپیل کی جاتی ہے۔
محترمہ افراح نازنے بھی کنڑی زبان میں خطاب کیا اور مہم کاتعارف کروایا۔ شکریہ پر پریس کانفرنس اختتام کو پہنچی۔ اس بات کی اطلاع جناب محمد آصف الدین میڈیا انچارج Jihبیدر نے دی ہے۔واضح رہے کہ پریس کارویہ بہت ہی مشفقانہ رہا۔ اور کہاگیاکہ آپ جہاں کہیں پروگرام منعقد کررہی ہوں وہاں اگر صحافیوں کومدعو کیاجاتاہے تو ہم اس کی رپورٹنگ کرنے کے لئے ضرور پہنچیں گے۔