اپنے نام کی حفاظت کیجئے
بیدر۔ 4/جولائی (محمدیوسف رحیم بیدری) اپنانام سبھی کو پیار اہوتاہے۔ اور ہر کوئی اپنے نام پر نازاں بھی رہتاہے۔ چاہے نام میں کم سے کم معنویت ہو لیکن کوئی بھی شخص اپنے نام سے محبت کئے بنانہیں رہ سکتا۔ اسی طرح کوئی بھی شخص اپنے نام کوبگاڑنے پر غصہ ہوجاتاہے یا ردعمل کااظہار تو کرتاہی ہے۔ ایسے ہی د ومعاملات آج پیش آئے ہیں جس کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔ آج سرکاری ادارہ محکمہ رابطہ وتعلقات عامہ بیدر نے ایک خبر دی کہ ڈاکٹر گھا۔ گو۔ ہلکٹی کی جینتی ڈپٹی کمشنر دفتر میں منائی گئی اور تحصیلدار شکیل نے پھول پیش کرکے عقیدت کا اظہار کیا۔ ہم نے جب تحصیلدار سے رابطہ کیااور ان کانام پوچھاتو انھوں نے کہا”میرانام محمد شکیل ہے“۔ مطلب یہ ہواکہ جینتی پروگرام کی رپورٹنگ میں شکیل نام تو لکھ دیاگیا اور محمد نہیں لکھاگیا۔ سی ای او ضلع پنچایت بیدر محترمہ شلپا ایم ہیں۔ ہم نے ان کانام کہیں پر بھی شلپا لکھاہوانہیں دیکھا۔ شلپا کے ساتھ ایم بھی ضرور لکھاگیا۔ دوسری مثال پرائیویٹ تنظیم سے دی جارہی ہے۔ کارنجہ ڈیم کے متاثرہ کسانوں کادھرناچوتھے میں داخل ہوجانے کی خبر آج 4/جولائی کو کچھ دیر پہلے تمام صحافیوں کو روانہ کی گئی ہے۔ جس میں 9نام غیرمسلم کسانوں کے ہیں اور صرف ایک نام مسلم کسان کاہے۔ تمام9نام ڈبل ہیں۔ چندرشٹی نام کافی ہے لیکن آگے پاٹل بھی لکھاگیاہے۔ ایک خاتون آج دھرنے میں شامل رہیں ان کانام جانکی کافی ہوسکتاتھا لیکن جانکی کے آگے رام لکھاگیا(شاید ان کے شوہر کانام ہے)ملیکارجن نام ٹھیک ہی تھالیکن دوسروں سے امتیاز یا اپنی شناخت کے لئے ملیکارجن کے آگے ہچی لکھاگیا۔ اور جب مسلمان کسان کی باری آئی تو صر ف”جبار“ لکھ دیاگیا۔ سچ بات تو یہ ہے کہ ”جبار“ اللہ کانام ہے۔ بندہ کانام عبدالجبار ہوگا۔ اور پھر آڑا نام بھی ہواکرتاہے۔ جس کو سرنیم کہتے ہیں۔ وہ سرنیم بھی مسلمان لکھاسکتے ہیں۔ گذارش یہی ہے کہ مسلمان اپنے نام کی حفاظت کریں۔ جہاں کہیں ایسا معاملہ ہوفوراًبتادیں کہ آپ قدیرنہیں عبدالقدیر ہیں۔ آپ نعیم نہیں محمد نعیم ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اگر توجہ نہیں دلائی گئی اور اسی طرح کی بے نیازی برتی گئی تو پھر صرف ایوب، نعیم، نبی، غوث،اور عمران بن کررہ جاؤگے۔جبکہ ایک نام کومعاشرے میں کبھی بھی پسند نہیں کیاگیا۔ہر کسی معاشرے میں فردِ واحد کے دوتین سے زائد نام کو آج بھی غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے۔