فضائے ہند میں کرکے رہیں گے ہم سحر پیدا دستورہند اورہماری ذمہ داریاں عنوان کے تحت شہر رائچور میں خصوصی پروگرام

0
Post Ad

نوجوانان ملت کے لیے دستور ہند اور ہماری ذمہ داریاں عنوان کے تحت اتقان کی جانب سے مولوی عبد القدوس کانفرنس ہال، رائچور میں پروگرام منعقد کیا گیا۔سید نذیر احمد قادری صاحب نے سورہ الفاتحہ کی تلاوت و ترجمانی پیش کی۔ڈاکٹر محمد کلیم صدیقی صاحب نے افتتاحی کلمات میں شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے اجلاس کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دستور ہند سے متعلق یہ پروگرام نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے اور انہیں ملک و ملت کی ترقی کے لئے اپنا بھرپور تعاون دینے کی اہمیت و ضرورت سے واقف کرانے کے لئے رکھا گیا ہے۔

اجلاس کا کلیدی خطاب جناب میر محمد شریف انور صاحب، آرگنائزنگ سیکرٹری، الکریم ایجوکیشن ٹرسٹ کا رہا جس میں انہوں نے دستور ہند کی تشکیل سے پہلے کا تاریخی پس منظر، دستور ساز کمیٹی کی کوششیں، دستور سازی میں مسلمانوں کا رول اور دستور قطعیت دینے سے پہلے کی احتیاطی تدابیر سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔ اوردنیا  کے طویل ترین تحریری دستور کی بنیادی خصوصیات کا ذکر کیا۔متعینہ وقت میں دستور ہند کی تفہیم کے لئے شریف صاحب نے تمہید، شہریت، بنیادی حقوق، رہنمایانہ خطوط اور ذمہ داریوں سے متعلق دستور کی اہم دفعات اور شقوں کی تفہیم کی۔

اس کے بعد سوالات کا وقت رہا جس میں حاضرین مجلس نے دستور ہند سے متعلق مختلف امور پر سوالات کئے۔ جیسے دستور سازی کے وقت کے حالات اور دو قومی نظریات، کامن سول کوڈ، ریاست کے اختیارات ‘تبدیلی مذہب قانون ، دستور کا تحفظ ، مذہبی آزادی، قانون کے آگے سب یکساں لیکن پھر بھی تفریق کس حد تک دستور کے موافق؟ ترنگے اور قومی ترانہ کا احترام وغیرہ۔ ان تمام سوالات کے جناب شریف صاحب نے تشفی بخش جوابات دییے۔ جن کا لب لباب یہ تھا کہ دستور ہند سے متعلق بنیادی معلوم حاصل کرنی چاہیے۔ یہ دیکھنا چاہیے جو بھی قانون بنتا ہے یا بنایا جاتا ہے اس کی دستور میں کس حد تک گنجائش رکھی گئی ہے اور وہ کونسے امور ہیں جو دستور کے مزاج کے خلاف ہیں۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ انصاف پسند لوگوں کی آواز بلند ہو تو عین دستور کے مطابق قوانین بنیں گے اور چلیں گے۔موصوف نے اپنی گفتگو کا اختتام ان شعارپر کیا:

اندھیرا ہے تواس مٹی سے ہم سورج  اگائیں گے  –  فضائے ہند میں کرکے رہیں گے ہم سحر پیدا

ملے گی ظلم ونفرت  سے یقینا ًہم کو آزادی   –  اسی دیوار  میں امن واماں کے ہوں گے در پیدا

اس کے بعد اتقان کے ڈائریکٹر محمد عبد اللہ جاوید صاحب نے اپنے اختتامی کلمات میں وطن عزیز بھارت کی بنیادی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اور یہاں کا سازگار ماحول اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے۔ آپ نے حب الوطنی کے سلسلہ میں اسلاف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وطن کی محبت انسانی فطرت میں گوندھ دی گئی ہے، اور اسی محبت سے ملک و قومیں ترقی کرتی ہیں۔ لہٰذا ہم کیوں نہ اس سرزمین سے محبت کریں جہاں کی ہوئی عبادتیں ہمیں جنت کا مستحق بناسکتی ہیں؟ آپ نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ وطن سے محبت کا تقاضہ  ہے کہ ملک و ملت کی بہتری کےلئے ہم اپنا بھرپورتعاون دیں۔دستور ہند میں بیان کردہ اقدار اور بنیادی حقوق وہی ہیں جو بحیثیت مسلمان ہمارے شعار اور پہچان  ہیں۔ لہٰذا ملت کے نوجوانوں کو ان اقدار کا عملی نمونہ بنتے ہوئے انسانوں کے بنیادی حقوق کی ادائیگی اور تحفظ پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ آپ نے اللہ کے رسول ﷺ کے ارشاد مبارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے موجودہ حالات میں یہی کام ہماری عزت و سربلندی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ہم دوسری قوموں کی طرح محض ایک قوم نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے یہاں کے اقوام کی تقدیر جوڑ دی ہے۔ ان کی دنیوی و اخروی فلاح کا دار و مدار ہماری کوششوں سے بھی جڑا ہے۔

آخر میں اویس احمد سجاد صاحب نے اظہار تشکر ہیش کیا۔ انجینئر ظہیر احمد صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!