طلبہ کی تعلیمی سرگرمیوں میں تحقیق وتفتیش کا انضما م انتہائی ناگزیر شہر رائچور میں منعقد ہونے والے تیسرے بین المدارس سائنس فیر سے متعلق اساتذہ کا تربیتی ورکشاپ
رائچور :طلبہ میں سائنسی و تحقیق مزاج کے فروغ کے لئے اے جے اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ڈیلوپمنٹ کی جانب سے طلبہ کے سائنسی و تحقیقی مقابلہ جات کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔امسال تیسرا سائنس فیر انشاء اللہ 3 ڈسمبر کو شہر رائچور کی معروف یونیورسٹی آف اگریکلچر سائنسس میں منعقد ہوگا۔ اس ضمن میں اساتذہ کی رہنمائی کے لیے ایک ورکشاپ منعقد کیا گیا جس میں شہر کےمنتخب اسکولوں کے سائنس اور ریاضی مضامین سے متعلق اساتذہ نے شرکت کی۔
اس ورکشاپ کےافتتاح کے لئے میمونہ ثمر صاحبہ نے سورہ الروم کی آیات 18 تا 27 کی تلاوت و ترجمانی پیش کی۔ سید آصف محی الدین صاحب نے افتتاحی کلمات میں تمام اساتذہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اجلاس کی غرض و غایت واضح کی۔آپ نے کہا کہ طلبہ میں سائنسی و تحقیقی رجحان پیدا کرنے میں اساتذہ کا اہم ترین رول ہوتا ہے۔ وہ چاہیں تو ہر طالب علم میں کچھ حاصل کرنے کی جستجو و تڑپ پیدا کرسکتے ہیں۔ آصف صاحب نے مختلف سائنس دانوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سائنسی و تحقیقی میدان میں آگے بڑھنے کیلئےفرد میں بس جستجو اور کچھ کرنے کی چاہت مطلوب ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس کے لئے وسائل کوئی معنی نہیں رکھتے اور دنیا بالآخر ان کی صلاحیتوں اور انکشافات کا لوہا مان لیتی ہے۔
اکیڈمی کے ڈائریکٹر محمد عبداللہ جاوید صاحب نے اساتذہ کے سامنے سائنس فیر کا انعقاد‘ اس کے مقاصد‘ سائنسی طریقہ کار‘ سائنس فیر میں حصہ لینے کے طریقے‘ عالمی انعام یافتہ سائنس فیر پروجیکٹس کا تعارف‘سائنس فیر کے طلبہ پر مثبت اثرات‘آئندہ کرنے کے کام کے علاوہ مختلف سائنسی و تحقیقی امور پر اساتذہ سے تبادلہ خیال کیا۔
طلبہ کے سائنسی و تحقیقی مقابلہ جات کے اہتمام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے ڈائریکٹر صاحب نے بتایا کہ ہمارے ملک میں ایک سروے کے مطابق ہر سال 67 ہزار ڈاکڑ زفارغ ہوتے ہیں جبکہ فارغ ہونے والے انجینئرز کی سالانہ تعداد 15 لاکھ بتائی جاتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود تحقیق و دریافت کے میدان میں ہمارا شمار اس لحاظ سے نہیں ہو پارہا ہے۔ 1930 کے بعد سے آج تک کسی انڈین سائنس دان کو نوبل پرائز نہیں مل سکا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہمارے نظام تعلیم میں ابتدا ہی سے تحقیق وجستجو کی صلاحتیوں کو جلا دینے والے طریقے کا فقدان بتایا جاتا ہے۔ اس لئے اس کا واحد علاج اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ پرائمری سطح سے ہی طلبہ کو تحقیق کے مواقع فراہم کئے جائیں۔اور کوشش کی جائے کہ نصاب تعلیم میں تحقیق و تفتیش کا انضمام ہو۔ اسی کے پیش نظر‘ چوتھی جماعت سے دسویں جماعت کے طلبہ کے لیے سائنسی و تحقیقی مقابلہ جات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
اس موقع سے محمد عبد اللہ جاوید صاحب کی تحریر کردہ سائنسی تحقیق سے متعلق اساتذہ کی گائیڈ بک(The Ultimate Science Fair Guide for Teachers) کا رسم اجر ہوا۔مہمانان خصوصی میں اساتذہ کی ریاستی تنظیم رُسما کے ریاستی صدر جناب راجا سرینواس‘ تعلقہ صدر جناب راما انجینیالو‘شہر کے معروف وکیل جناب نور محمد کے علاوہ نودیا میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکڑ محمد کلیم صدیقی صاحب موجود تھے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مہمانان نے اکیڈمی کی کوشش کو خوب سراہا اور کہا کہ طلبہ کے سائنسی مقابلہ جات کا اہتمام سارے شہر کو مل کر کرنا چاہئے اور سارا کا سارا ماحول ‘ عید جیسا نظر آنا چاہئے۔آخر میں اختتامی کلمات پیش کرتے ہوئے ڈاکڑ محمد کلیم صدیقی صاحب نے اساتذہ کی کثیر تعداد میں شرکت کو بڑا خوش آئند بتایا‘ انہیں اور متعلقہ انتظامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ میں سائنسی رجحان پیدا کرنے کے لئے اساتذہ کو مکمل آزادی فراہم کرنی چاہئے اور ہر طالب علم کو پوچھنے اور تنقید و اختلاف کا حق حاصل رہنا چاہئے۔آپ ہی کے دعائیہ کلمات سے ورکشاپ کا اختتام ہوا۔ ورکشاپ کے لئے نظامت کے فرائض افراء فطین صاحبہ نے انجام دئیے۔
سائنسی گائیڈ بک حاصل کرنے اور اپنے مقام پر سائنسی وتحقیقی مقابلہ جات انعقاد کرنے کے لئے رابطہ کریں:کحانی انٹرپرائزرز (88676 – 68552)
___________________________