ادارہ ء ادبِ اسلامی ہند حیدرآباد کی سالانہ تقریب ادبی اجلاس،اور مشاعرہ کے علاوہ قمررضا ایوارڈ کی تقسیم عمل میں آئی

0
Post Ad

بیدر۔ 27/فروری (محمدیوسف رحیم بیدری کی خصوصی رپورٹ)ادارہ ادب اسلامی شہر حیدرآباد کی سالانہ ادبی تقریب 26/فروری کو منعقد ہوئی۔ یہ ادبی تقریب تین حصوں پر مشتمل تھی۔ پہلے ادبی اجلاس منعقد کیاگیاجس کی صدارت جناب سید عبدالباسط انور نے کی۔جس میں ڈاکٹرمحبوب فرید، جناب وسیم احمد (ظہیرآباد)، خواجہ مسیح الدین اورجناب سید عبدالباسط انورنے اپنے اپنے افسانے پیش کئے۔ وسیم احمد ظہیرآباد کے افسانوں کو شاعری کی طرح کافی داد ملی۔ اور سید عبدالباسط انور کے افسانے کو بھی سراہاگیا۔ادبی اجلاس کی نظامت جناب خواجہ مسیح الدین قومی نائب صدر ادارہ ء ادبِ اسلامی ہند نے کی۔ بعدازاں زیر صدارت ممتاز شاعر جناب رفیع اللہ رفیع صدر ادارہئ ادبِ اسلامی ہند حیدرآباد ایک خصوصی مشاعرہ منعقدہوا۔جسکے مہمانان خصوصی میں جناب عبدالباسط انور، ڈاکٹر محسن جلگانوی، ڈاکٹر رؤف خیر، جناب وسیم احمدسابق ریاستی صدرادارہ ئ ادبِ اسلامی ہند تلنگانہ شامل رہے۔ سب سے پہلے جناب شکیل حیدر کو نعت شریف پیش کرنے کے لئے دعوت دی گئی۔ شکیل حیدر نے مترنم لہجے میں نعت پیش کرتے ہوئے یوں گویاہوئے ؎
کئی فاقے ہیں پھر بھی شکرِ خدا
صبر کی کوئی انتہا ہی نہیں
یوں گئے عرش پر رسولِ کریم
درمیاں جیسے فاصلہ ہی نہیں
غزل کے دور میں صدر مشاعرہ رفیع الدین رفیع ؔکے علاوہ ڈاکٹر محسن جلگانوی، ڈاکٹر روف خیر، طاہر گلشن آبادی، زعیم ذومرہ، سیف نظامی،کوکب ذکی، نور الدین امیر، حامد رضوی، ارشد شرفی، فرید الدین صادق، افتخار عابد،محبوب خان اصغرؔ، بصیر خالد، خادم رسول عینی، سعداللہ خان سبیل،شکیل حیدر، معراج الدین صدیقی اور ظفر فاروقی نے سنجیدہ کلام سنا کر خوب داد پائی۔ درمیان میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر جناب وحید پاشاہ قادری اور لطیف الدین لطیف ؔنے اپنے مزاحیہ کلام سے محفل کو زعفران زار بنا دیا۔ اس سالانہ مشاعرے سے چندشعراء کاکلام ملاحظہ فرمائیں۔
ڈاکٹر محسن جلگانوی ؎
رات سورج کی تمازت کونہیں مانتی ہے
کم نگاہی مرے قامت کو نہیں مانتی ہے
سارے اشجار مرے نام ہی کے لگتے ہیں
پھر صبا کیوں مری ہجرت کو نہیں مانتی ہے
ڈاکٹر روف خیر ؎
یہ تو مخصوص ہمارا ہے لبادہ کوئی
پر کوئی کم ہے تو قامت سے زیادہ کوئی
سیف نظامی ؎
یوں تو سب راستوں سے واقف ہیں
اک تری رہگذر نہیں معلوم
شکیل حیدر ؎
کیوں دیکھتا ہے مجھ کو حسد کی نگاہ سے
موتی اسے ملے ہے جو غوطہ لگائے ہے
ظفر فاروقی ؎
ان کی قسمت میں ہم رہ گئے
وہ جو کرکے ستم رہ گئے
وحید پاشاہ قادری ؎
ترے ناز نخرے اٹھاتے اُٹھاتے
جھکی جارہی ہے کمر دھیرے دھیرے
اور لطیف الدین لطیف ؔ ؎
فطرہ، زکوٰۃ لوں گا میں سسرال سے میاں
رمضاں کاانتظار ہے شوال سے میاں
کوکب ذکی ؎
فلسفہ اسلام کا ہی اصل میں ہے فلسفہ
فلسفے جتنے ہیں دنیا میں وہ سارے مسترد
نور الدین امیر ؎
جواُجالوں سے بیر رکھتے ہیں
روشنی ان کے گھر نہیں آتی
نیک اعمال کچھ تو کرلیجے
عمر پھر لوٹ کر نہیں آتی
ارشد شرفی ؎
سچی باتیں ہو ں مگر باتوں میں رسوائی ہو
ایسی باتیں میں سرِ عام نہیں کرسکتا
افتخار عابد ؎
ویسے تقدیر کا لکھاکبھی ٹلتا تونہیں
ہاں بدلتے ہیں دعاؤں سے مقدر اکثر
محبوب خان اصغر ؔ ؎
خیرسے ہم تو گھر میں قیدر ہے
کیا ہواآپ نے جو ہجرت کی؟
آئینہ اپنے روبرو کرلیں
جن کوعادت پڑی ہے غیبت کی
سعداللہ خان سبیل ؎
مرے ذہن ودل کو زوال آگیاہے
میں سب سے بڑا ہوں خیال آگیا ہے
مشاعرے کے اختتام پر ڈاکٹر رؤف خیر کو قمر رضا ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ جناب عبدالباسط انور اوررفیع اللہ رفیع ؔکے ہاتھوں دیاگیا۔ تقریب میں قمررضا مرحوم کی اہلیہ اور وارثین بھی شریک تھے۔ ناظم مشاعرہ ظفر فاروقی کے شکریہ پر یہ خوشگوار محفل اختتام کو پہنچی۔سالانہ تقریب کے موقع پر شعراء اور سامعین کے لئے طعام اور چائے کاخصوصی اہتمام کیاگیاتھا۔ یہ اعلان بھی کیاگیاکہ مرحوم قمررضا کاشعری مجموعہ ”تخم ِ آفتاب“ خرید اجائے۔ اس کے لئے ادارہ ئ ادبِ اسلامی ہند حیدرآباد سے رابطہ کیاجاسکتاہے۔ادارہ ئ ادبِ اسلامی ہند حیدرآباد کی اس سالانہ تقریب کی رپورٹنگ کے لئے محمدیوسف رحیم بیدری نے خصوصی طورپر بیدر سے حیدرآباد تک کاسفر کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!