سال 2022؁ء کے 169ویں دن یعنی ہفتہ کے افسانچے

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک۔ موبائل:9141815923

0
Post Ad

۱۔ اپنا اپناچولا
ان دونوں سے ملاقات ہونے والی ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ وہ دونوں چہرے پر نقاب ڈالے مجھ سے ملیں گے۔ اور پھر مجھے لے کر ایک تقریب میں پہنچیں گے، جہاں انہیں بہت سی باتیں بھائی چارہ، پیار، محبت،آپسی تعلق، مل جل کررہنے سے متعلق کہنی ہیں۔
میں بھی جلدی جلدی تیار ہوکر ان کامنتظر ہوں لیکن کوئی چولا نہیں بدل سکاہوں کہ یہ سب مجھ سے ہونہیں سکتا اورپھرمجھے تو حالات کی سچائی بیان کرنی ہے،اپنی نہیں۔

۲۔ خلل
بارش برس چکی تھی۔اور نماز فجر بھی ختم ہوچکی تھی۔ ہر طرف خاموشی کاراج ہے۔ محلہ میں کوئی چلت پھرت نہیں ہے۔
میں واحد شخص ہوں جو چل پھر رہاہوں۔میرے چلنے پھرنے سے میرے جوتوں کی آوازوں کا بے حدشور سنائی دے رہاہے۔
میں نے گھبرا کر جوتے اتاردئے کہ کہیں محلہ والے پولیس کی آمد سمجھ کر نیند سے بیدار نہ ہوجائیں۔

۳۔ اپناقصور
میں سمجھتاتھاکہ وہ بدستور میرے افسانو ں کے بارے میں واٹس ایپ پر اپنی رائے دیتارہے گا لیکن کچھ دن سے وہ خاموش تھا۔میں افسانے بھیجتا،دولکیریں نیلی ہوجاتیں، میں خوش ہوجاتاکہ اس نے دیکھ لیاہے۔ پھر ا س کی رائے کا منتظر رہتا لیکن اس کی کوئی تحریر مجھ تک نہ آتی۔
ایک دن دل میں جانے کیاسمائی کہ اس کو بلاک کردیاگیا۔ دوچار دن بعد اطلاع آئی کہ وہ دراصل عرصہ سے بیمار تھا۔ اب اس کاانتقال ہوچکاہے۔ انا للہ واناالیہ راجعون
اس نے جانے سے پہلے یہ نہیں بتایاکہ میں جارہاہوں۔کاش کہ وہ پہلے سے بتادیتاتو بہت سی غلط فہمیاں وقت رہتے دور ہوجاتیں۔دل کی بلاک شیریانیں کھل سکتی تھیں۔

۴۔ بلڈوزرسسٹم
اسکیمات خوشیاں اور امرت بانٹتی ہیں۔ لیکن آگ لگانے اور آگ بانٹنے والی وہ پہلی اسکیم تھی جس نے پورے ملک کوآگ کے الاؤ میں ڈھکیل دیاتھا۔ ہر صوبے میں ٹرینیں،اور بسیں جلائی جارہی تھیں۔ نتیجہ یہ ہواکہ سارے ملک کا ٹرانسپورٹ روکناپڑا۔ کروڑہا روپئے اور ہزاروں پروگرام منسوخ ہوئے۔ پولیس اور مظاہرین ہردوطرف کی جانیں چلی گئیں۔
لیکن حیرت اس بات پر تھی کہ آگ لگانے والوں، تشدد برپا کرنے والوں، پورے ملک کی مسافرت کو روک دینے والوں کے گھر وں میں خوشیوں کے شادیانے بج رہے تھے، دیوالی کے دئے جل رہے تھے۔ کیونکہ ہر گھر اپنی بنیادوں پرصحیح وسالم کھڑا تھا۔ کسی بلڈوزر نے خاطیو ں کے گھروں کی طرف رُخ کرنے کی ہمت ہی نہیں کی۔سب اپنی اپنی جگہ پر جام ہوکر رہ گئے تھے۔ انہیں خاطیوں کے گھروں کی طرف قدم بڑھانے میں شرم آرہی تھی۔
اُس دن کے بعد سے اُس ملک نے بلڈوزر سسٹم کو ختم کردیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!