سال 2022؁ء کے 184ویں دن یعنی شنبہ /اتوار کے افسانچے

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک۔ موبائل:9141815923

0
Post Ad

۱۔ برا نہیں مانا
ہم دونوں نے راستے جدا کرلئے۔ ہم دونوں کو کوئی افسوس بھی نہیں تھا.
دونوں کے دل البتہ حالت افسوس میں تھے

۲۔زبانیں
زبان اظہار خیال کا ذریعہ تھی لیکن نفرت کا ذریعہ بنانے میں ہماری بالادستی کی شدید خواہش کا ہاتھ رہا۔آج ہم سب کسی بھی زبان کو عزت دینے یا اس زبان کے ذریعہ انسانوں سے رابطہ قائم کرنے،یا علم حاصل کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں

۳۔ روپ کی رانی
ٍ پوجا کاعمل شروع ہوتے ہی رادھیکا اس قدر مذہبی ہوجاتی ہے کہ ارون حیرت زدہ رہ جاتا ہے.پھر بڑبڑانے لگتاہے ”عورت تیرے کتنے روپ؟“
رادھیکا اپنے منہ پر انگلی رکھ کر اسکو خاموش کرادیتی ہے

۴۔ پتہ نہیں
کافی دیر سے لوگ جمع تھے۔ ہوتے ہوتے ایک بڑا ہجوم ہوگیا۔ہر کسی کو تشویش تھی کہ وہاں ہو کیا رہا ہے؟اسی فکر میں مجمع وسیع سے وسیع تر ہوگیا۔آس پاس کے دوکانداروں کو بھی تشویش لاحق تھی۔ اچانک دو نوجوان مجمع سے باہر نکل آئے۔ ایک دوکاندار نے آگے بڑھ کر پوچھا۔کیا ہورہا ہے بھائی؟موٹر سائیکل پر سوار دونوں نوجوانوں نے بیک زبان کہا ”پتہ نہیں ”

۵۔گاڑیوں کی صحت
وقفہ وقفہ سے گاڑیاں آرہی تھیں اور انکی سروسنگ ہوتی جارہی تھی۔ سرویس کرنے والے ایک نوجوان نے اپنے ساتھی سے کہا”یار! عرصہ سے طبیعت ٹھیک نہیں ہے لیکن اس کام کے سبب دواخانہ جانا نہیں ہورہا ہے۔ جب کام ختم ہو جاتا ہے تو گھر چلا جاتا ہوں، علاج کرانے ڈاکٹر کے پاس جانا بھول جاتا ہوں ”
ساتھی نے کہا”بیوی کے چکر میں علاج کرانا مت بھول، ورنہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا” اسکی بات سن کر پہلا نوجوان سنجیدہ ہوگیا۔
اسے لگاکہ ایسانہیں ہو رہا ہے، اسے بیوی کے خلاف بہکایا جارہاہے دراصل گاڑیاں اس کی اپنی صحت بنانے میں مانع ہو رہی ہیں۔

۶۔اگر بنناچاہے
رات پیسے آگئے جس کے بارے میں سوچا نہ تھا۔صبح ٹو وہیلر بگڑ گئی۔ اسکو فوری سدھارنے میکانک کو دکھایاگیا۔ میکانک نے ٹووہیلرکی الم غلم بہت سی چیزیں خراب ہو جانے کی بات کہی۔انہیں ہٹاکر نئی چیزیں ڈالی گئیں۔
اس طرح آئی ہوئی رقم واپس چلی گئی لیکن ایسا بھی نہیں سوچا گیا تھاکہ وہ رقم کس کام کے لئے بھیجی گئی تھی۔
رب ہی جانے کہ رقم کہاں کے لئے بھیج رہاہے؟بندہ تو بس تماشائی ہے۔ اگر بنناچاہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!