ویلفیر پارٹی آف انڈیا کرناٹکا کی جانب سے نفرت کی سیات کے خلاف ریاست گیر مہم بعوان نفرت مٹاوٗ۔دیش بچاوٗ

0
Post Ad
بنگلور:ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے۔یہاں ہر شہری کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی آزادی ہے۔اسی طرح اس ملک کی ترقی اور ملک کی فلاح و بہبودی کی فکر کرنا بھی یہاں کے ہر ایک شہری کی ذمہ داری ہے۔امن اور بھائی چارے کے لئے مشہور ہمارے اس ملک کے موجودہ حالات ہمیں اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کے ہم اس پر سنجیدگی سے غور کریں۔ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس ملک کو چند مفاد پرست سیاست دانوں نے کس موڈ پر لا کر کھڑا کردیا ہے۔اس سلسلے میں ملک کی تاریخ سے واقف با شعور  اور ذمہ دار شہریوں کا فکر مند ہونا فطری بات ہے۔اپنے مفاد کے لئے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت کا زہر گھول کر سیاسی جماعتیں اقتدار حاصل کر رہی ہیں اور ہماری نوجوان نسل اس کے انجام سے غافل ہے کہ اس سماج پر،اس ملک پر اور آنے والے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔نفرت اور بھڑکاوٗ تقاریر سے متاثر ہو کر نوجوان سماج میں فساد برپا کر رہے ہیں،قتل و غارت گری میں ملوث ہو رہے ہیں۔نفرت کی سیاست کرنے والے ملک میں مذہبوں،فرقوں اور زاتوں کے درمیان تفرقہ ڈال رہے ہیں اور آپس میں لڑوا رہے ہیں۔،ایسے میں ملک میں،ریاست میں امن و امان،سکون کیسے برقرار رہے سکتا ہے۔۔؟ہمیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے۔اقدار حاصل کرنے کے لئے کی گئی بابری مسجد کی شہادت گویا کہ اس نفرت کی سیاست کی بنیاد ہے۔آج یہی نفرت کی سیاست کواقتدار حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں یہاں کے مسلمانوں پردلتوں پر اور کمزور طبقات پر ظلم کی انتہا ہوگئی ہے،مسلمانوں کو مذہب کے نام پر، دلتوں کو چھوت چھات کے نام پر اور آدی واسیوں کو جنگلوں سے نکالنے کے لئے قتل،عام سی بات ہوگئی ہے۔حکومت کی عوام دشمن پالسیوں کے خلاف آواز اُٹھانے والوں کو جھوٹے مقدمے لگا کر جیلوں میں بھر دیا جا رہا ہے،قاتلوں اور دنگائیوں کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی جارہی ہے۔نفرت کی سیات اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایک مسلم ممبر پارلیمان کو ایک فرقہ پرست ممبر پارلیمان،دن دھاڑے،پارلیمنٹ سیشن کے دوران نازیبا الفاظ سے مخاطب کرتا ہے،دہشت گرد،ملا،کٹوا جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے اور پورا مارلیمنٹ تماشائی بن کر دیکھتا ہے،اُس فرقہ پرست ممبر پارلیمنٹ پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی،ملک کا وزیر عظم اس پر ایک لفظ بھی نہیں بولتا ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو  ی ڈی،سی بی آئی جیسے قانونی اداروں کی مدد سے ڈرایا جاتا ہے۔مہنگائی،بے روزگاری،غربت،عورتوں پر مظالم،جیسے اہم مسئلوں سے عام عوام کی توجہ ہٹانے کی منظم کوشیشں جاری ہیں۔
اسی طرح ہماری ریاست میں بھی امن و امان اور بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی منظم سازشیں چل رہی ہیں۔نفرت انگیز تقریریں کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ایسے زہر پھیلانے والوں کو سیاسی پارٹیاں ہیرو بنانے میں لگی ہیں۔جیل سے بیل حاصل کر کے باہر آنے والے فسادیوں کی عزت افزائی کی جارہی ہے۔ان کی شر انگیزیوں سے سماج میں منافرت پھیلتی جارہی ہے۔جن لوگوں کو قید میں ہونا چاہیے وہ لوگ بازاروں میں دن دناتے پھر رہے ہیں۔حجاب،حلال،جھٹکا،لو جہاد جیسے مسائل کو ہوا دے کر سماج میں آپسی منافرت کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔حکومتیں بدل رہی ہیں لیکن ان نفرت پھیلانے والوں کا زور دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے،ان پر کاروائی کے نام پر بھی سیاست ہی کی جارہی ہے۔
دلتوں پچھڑے طبقات اور بلخصوص مسلمانوں کو سیاسی طور پر بے وزن کرنے اور ان کے سیاسی حق کو ختم کرنے کی سازش بھی اسی نفرت کی سیاست کا حصہ ہے۔کمزور طبقات اور اقلیتوں کے علمی اور معاشی بہتری کے لئے بنائے جانے والی اسکیموں اور(رزرویشن)کی بھی مخالفت کی جا رہی ہے بلکہ ان کو بھی مذہبی رنگ دے کر ختم کیا جا رہا ہے۔ایماندارانہ صحافت کو ختم کرنے اور حکومت کی جی حضوری کرنے والے میڈیا کو فرغ دینے کا کام بھی اسی نفرت کی سیاست کا حصہ ہے۔جس کے نتیجے میں حکومت کی عوام دشمن پالسیوں کو بے نقاب کرنے والے صحافتی اداروں اور صحافیوں پر الگ الگ طرح سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں،ان پر کالے قوانین لگا کر جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔
ان حالات کے پیشِ نظر ویلفیر پارٹی کرناٹک کی جانب سے  “نفرت مٹاوٗ-دیش بچاوٗ”کے عنوان سے ریاست گیر سطح پر ایک دس روزہ مہم چلائی جا رہی ہے۔
مہم کے مقاصد: ٭نفرت کی سیاست کے اثرات اور نقصانات سے عوام کو آگاہ کروانا اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر آمادہ کرنا۔
٭اقلیتوں اور پچھڑے طبقات کو سیاست اور اقتدار سے دور کرنے کی سازش سے آگاہ کروانا، اور سیاسی طور پر مظبوط بننے کی جانب توجہ دلوانا۔
٭نفرت کی سیاست کے متبادل کے طور پر اقدار پر مبنی سیاست کو فروغ دینا۔
٭امن پسند عوام کو ملک کی فلاح و بہبودی کے لئے جوڑنے کی کوشش کرنا۔
مہم کا آغاز ایکم نومبر کو ریاست بھر میں کنڑاراجووتسوا کی نسبت سے کنڑا پرچم کشائی کے ذریعہ ہوگا۔اس کے علاوہ  پوسٹر کا اجراء،یوڈیوس،پریس کانفرنس،سیمینار،سیمپوزیم،عوامی جلسے،ریلی،کارنر میٹنگ،ہنڈ بلس کی تقسیم،سوشیل میڈیا کے ذریعہ پیغامات  جیسے پروگرامس کئے جائیں گے۔
ریاست کے امن پسند عوام سے گذارش ہے کہ اس اہم مہم میں ہمارا ساتھ دیں۔
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!