پولیس تحویل میں موت غیرجانبدارانہ تحقیق کا مطالبہ

0
Post Ad

 ڈاونگرہ: ڈاونگیرہ ضلع چنگیری ایک پر امن علاقہ ہے‌۔تمام طبقات کے لوگ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔ 1991میں اڈوانی جی کی قیادت میں ایک یاترا یہاں سے گزری تھی،اس موقع پر پولیس کا بندوبست قابل ستائش تھا۔برادران وطن کے لیڈرز کی خدمات کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔گزشتہ ماہ 24/مئی کو ایک اندوہناک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا،جس کی وجہ سے چنگیری کی عوام اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کاسرشرم سے جھک گیا۔

عادل نامی نوجوان کی گرفتاری کے صرف آدھے گھنٹے کے اندر پولیس تحویل میں موت واقع ہوئی۔یہ خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ،عادل کے والد اور قریبی رشتہ داروں میں بے چینی کی انتہا نہ تھی۔بیوی اور بچے دم بخود تھے جیسے ان پر بجلی گر گئی۔    مسلمان بالخصوص نوجوان کشاں کشاں پولیس اسٹیشن کی طرف رواں دواں تھے،ان سب کا مطالبہ تھا کہ خاطی پولیس کو سخت سے سخت سزا ہونا چاہئے ۔ گفت و شنید جاری تھی اسی دوران ایک طرف سے پھراؤ ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پولیس اسٹیشن کے سامنے ہنگامہ شروع ہو گیا۔لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ بھی ہوئی۔کرناٹکا سرکار نے ڈی،وائی یس پی اورپی ایس آئی سمیت چار لوگوں کو سسپینڈ کردیااور تحقیقات کی ذمہ داری سی آئی ڈی کے حوالے کردیا۔47 مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں،ممکن ہے کہ مزید گرفتار یاں عمل میں آسکیں گی۔APCR کی کوششوں سے چند ایک نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی عمل میں آئی ہے۔ بتاریخ 4/جولائی کو کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ کا ایک مؤقر وفدجناب محمد یوسف کنی(جماعت اسلامی ہند کرناٹکا)جوائنٹ کنویئر کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ ،جوائنٹ سیکریٹری جناب اعجاز احمد بخاری(اہل سنت والجماعت )،مجلس عاملہ کے اراکین جناب وزیر احمد صاحب(جمیعت العلماءہند کرناٹکا)،جناب ضیاء اللہ خان صاحب(نائب صدر یتیم خانہ) اور جناب ناصر احمد(SIO)،ڈانگیرہ ضلعے کےکنوینر جناب سیف اللہ صاحب، جناب باشاہ بھائی اور اے پی سی آر کے ضلعی کنویئر جناب نظام الدین صاحب پر مشتمل چنگیری پہنچا۔تمام مساجد  اور اداروں کے ذمہ داران کا اجلاس منعقد ہوا، تبادلہ خیال کے بعد اس ضمن میں مختلف مسائل کے حل کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا ۔ڈی وائی ایس پی سے ملاقات کر کے شہر کے حالات،گرفتار شد گان اور انکوائری کی پوزیشن پر تبادلہ خیال ہوا۔وفد مرحوم عادل کے گھر پہنچ کر ان کی بیواہ حینہ صاحبہ، بچے اور والد کے علا ہ حینہ کے والدین اوربھائیوں سے تفصیلی ملاقات کی۔ان سب کا پرزور مطالبہ تھا کہ ہمیں انصاف چاہئے۔حینہ صاحبہ کا کہنا تھا کہ جس دن عادل کو ماردیا گیا، گرفتاری سے دو گھنٹے پہلے اپنے تین بچے اور مجھ سمیت کھانا کھایا تھا۔اب ہمارا حال یہ ہے کہ ہر دن بچے اپنے والد کو یاد کر کے روتے ہیں۔مجھے تکلیف اس بات پر بھی ہے کہ 40سے زائد نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئیں ،جس کی وجہ سے پورا شہر دکھی ہے۔اس موقع پر محاذ کی جانب سے پیش کش ہوئی کہ مرحوم عادل کے تین بچوں میں سے دو بچوں کی تعلیم و تربیت کی مکمل ذمہ داری محاذ لیگا۔اسی طرح حینہ صاحبہ کی معاشی صورت حال  بہتر بنانے کے لئے ٹیلرنگ کے ساز و سامان فراہمی کا بھی واعدہ کیا۔  وفد ڈاونگیرہ پہنچ کر ایس پی اما پرشانت سے ملاقات کرتے ہوۓ حالات کو جاننے کی کوشش کی اور مطالبہ کیاگیا کہ مزید گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئے ۔دورے کے بعد محاذ کاحکومت سے مطالبہ ہے کہ تحقیقات غیر جانبدار ہونا چاہئے اور خاطی پولیس پر سخت کارروائی ہو۔کرناٹکا سرکار مرحوم عادل کی بیواہ حینہ، بچے  اوران کے  بوڑھے باپ کے لئے  معقول Compensation ادا کرے۔کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ ملت کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہے کہ کسی بھی صورت میں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔صبرکا مظاہرہ کریں۔ملک اور ریاست کے حالات کو پر امن بناۓ رکھنے میں اہم رول ادا کریں۔برادران وطن سے خوشگوار تعلقات استوار کرنا چاہئے۔اقلیتی کمیشن کے چرمن سے گزارش ہے کہ چنگیری کا دورہ کر کے حالات کا جائیزہ لیں،کمیشن ڈی جے ہلی بنگلور،الند (کلبرگی ضلع) ہبلی اور گنگاوتی کا بھی دورہ کرنا چاہئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!