کوشش کریں کہ ایشورکے غصہ کاسامناکرنا نہ پڑے، مذہب الگ ہوسکتے ہیں لیکن ہم سب انسان ایک ہیں سدبھاؤنامنچ اور جماعت اسلامی ہند کی”تبادلہ خیال تقریب“سے انجینئر محمد سلیم، چن بسوانند سوامی، ڈاکٹر سعد بلگامی،محترمہ شلپا دیدی اور دیگر کاخطاب

0
Post Ad

بیدر۔ 22/جولائی (محمدیوسف رحیم بیدری) دستور ہندکاپریمبل کہتاہے We the People of India ، ہمیں تعلیم کا حق، حق معلومات اور مذہب کاحق حاصل ہے۔یہ ہندوستان سبھی لوگوں کاہے۔چاہے وہ برہمن ہوں، لنگایت ہوں، مسلمان ہوں، سکھ عیسائی ہوں۔یہ بات شری جگدگرو چنابسوانند سوامی جی بنگلورنے کہی۔ وہ اتوار کو شہر بیدرکے ایک ہوٹل میں جماعت اسلامی ہند اور سدبھاؤنامنچ کے اشتراک سے منعقدہ ”تبادلہ ء خیال“ تقریب میں خطاب کررہے تھے۔ امیرحلقہ کرناٹک ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ آج انسا ن نے ترقی بہت کی ہے لیکن ظلم وزیادتی اورناانصافی کو کم نہیں کرسکا جیساکہ آج غزہ اور یوکرین میں اور دوسرے ملکوں میں انسانیت کاقتل عام ہورہاہے، اس پر دوسروں انسانوں کی سردمہری ناقابل بیان ہے۔ موصوف نے آگے بتایاکہ جماعت اسلامی ہند ایک قدیم تنظیم ہے جو سدبھاؤنا کیلئے، انسانی عزت واحترام کے لئے،ملک کی مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ کنڑی زبان میں 250سے زائد کتابیں منگلور سے شائع کی گئی ہیں۔شری شیوانندمہاسوامی سنچالک انوبھومنٹپ بسواکلیان نے بسویشور کے وچن سنا کرکہاکہ ہم سب ہمارے اپنے ہیں۔ الگ نہیں ایک ہیں۔ ہمارے خیالات اور دُھن پاک وصاف ہوتو انسان کاعمل درست رہتاہے۔پرجاپتابرہماکماری کی نمائندہ محترمہ شلپا دیدی نے اپنے خطاب میں گروپورنیما کی مبارک باد دی اور کہاکہ جیون کادھرم نہیں ہوتا۔ مذہب الگ ہوسکتے ہیں لیکن ہم انسان ایک ہیں۔دعاساتھ نہیں چھوڑتی، بددعابھی پیچھاکیاکرتی ہے لہٰذا دعا لیاکریں۔ آج کے پروگرام میں الگ الگ مذہب کے گرو ایک اسٹیج پر ہیں، جس سے بہت خوشی ہورہی ہے۔ خاتون لیکچرر محترمہ وملا چالک نے اپنے خطاب میں کہاکہ جوروشنی نہ دے سکے وہ چراغ کیا اور جو خوشبو پھول نہ دے سکے وہ پھول کیا۔ لہٰذا انسان اپنی انسانیت کونہ بھولے۔ سکھ مذہب کے گیانی درباراسنگھ جی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ وحدت الوجود کا تصور پیش کیا۔ اور اپنی ساری گفتگو اسی نکتہ پر مرکوز رکھی۔ مولانامحمد مونس کرمانی صدر صفابیت المال بیدر نے کہاکہ اسلام دراصل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتاہے۔ مختلف عقائد رکھنے کے باوجود مشترکہ مقاصد کے لئے کام کیاجائے اور اس کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔ پروفیسر محمد سلیم انجینئر نائب امیرجماعت اسلامی ہند اور جنرل سکریڑی FDCAنے صدارتی خطاب میں کہاکہ ہم سب کو پیدا کرنے والا واحد خدا کے لئے ہی تعریف مختص ہے۔ وہی تعریف کے قابل ہے۔ وہ سمیع وبصیرہے۔ سنتااور دیکھتاہے۔ ہمارے دل کے خیالات، نیتیں اور مقاصد کو بہتر طورپر خدائے واحد ہی جانتاہے۔ میراوشواس ہے کہ مرکر ہم سب کو اس کے پاس جاناہے۔ اور اپنے کئے کاحساب دیناہے۔ موصوف نے آج کی اس تقریب کو پسند کرتے ہوئے کہاکہ آ ج ہم یہاں دیکھ اور سن رہے ہیں، یہی سچا بھارت ہے۔ میں بیدر پہلی دفعہ آیاہوں۔ کرناٹک میں 11دن کادورہ رہا۔ میرااحساس ہے کہ باہمی محبت، امن اور بھائی چارہ کے حوالے سے کرناٹک پورے ملک کی قیادت کرسکتاہے۔ آج 900سال گزرنے کے بعدبھی بسویشور جی کی تعلیمات کی گرمی محسوس کی جاسکتی ہے۔ مختلف مذاہب سے متعلق کہاکہ ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کا ہونا کمزوری نہیں،طاقت ہے۔ہندوستا ن کے دستور میں چار اصول بتائے گئے ہیں۔ (۱)ہرایک یہاں کایکساں شہری ہے۔زبان، رنگ ونسل، علاقہ کی بنیاد پر بھیدبھاؤ نہ ہو۔ سب کو ایک کرنے کی کوشش نہ کریں۔ (۲) ہم سب آزاد ہیں، اپنی پسند کی وچار دھارا، مذہب اور تہذیب اپناسکتے ہیں۔ (۳)سب کے ساتھ انصاف ہو۔ یہ شانتی (امن) کیلئے ضروری ہے۔ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو(۴) Fraternityآپسی بھائی چارہ، آپسی پریم آج سب سے زیادہ اس کی ضرورت ہے۔ یہ چار اقدار مضبوط ہوں گے تو دیش مضبوط ہوگا۔ یہ پرچار غلط ہے کہ دھرم سے اختلافات اور فسادات ہوتے ہیں۔ بلکہ دھرم اور مذہب سے دوری کے سبب ایسا ہوتاہے۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ یہ سمجھائیں کہ دھرم کانام لے کر غلط کام نہ کیاجائے۔ دھرم انسانوں کو آپس میں ملاتاہے۔ نائب امیرجماعت محمد سلیم صاحب نے جماعت اسلامی ہند کے پیغام کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”جس دھرم کو چاہے مانا جائے لیکن دوسرے کے دھرم کااحترام کرنا بھی ہماری ذمہ داری میں سے ہے۔ یہی پیغام جماعت اسلامی ہند کاہے۔ ہماراتعارف آپس میں مل جل کر راست طورپر ہو، میڈیا اور سیاسی رہنماؤں کے ذریعہ نہیں۔ بھارت کی دنیابھر میں پہچان انصاف، مذہبی آزادی اور باہمی بھائی چارہ کے حوالے سے ہو۔ آج ہمارے ملک کو نفرت پھیلانے والوں کاسامناہے۔ جن کی تعداد بہت کم ہے۔ اچھے اور سچے لوگوں کی اکثریت ہے لیکن وہ پھیلتی ہوئی نفرت کے سامنے خاموش بیٹھے رہتے ہیں اس سے سماج اور ملک کانقصان ہورہاہے۔ ہم سب مل جل کر ظلم وناانصافی کے خلاف آوا ز اٹھائیں۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایاکہ سماج میں ناانصافی، برائی ظلم کرنے والے کاسمان ہونے سے ایشور کوغصہ آجاتاہے۔ ہم کوشش کریں کہ بھارت کے شہریوں کوایشورکے غصہ کاسامناکرنا نہ پڑے۔ وہ اچھے لوگوں کوسامنے لائیں۔ ان کاسمان کریں۔ انہیں عزت دیں۔ موصوف نے اللہ اور محمد ﷺ کو سب کابتایا اور کہاکہ چاند، ستارے، سورج، ہوا، پانی کی طرح اللہ اور محمد ﷺ بھی تمام انسانوں کے لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مل جل کراس بھارت میں کام کرنے کی شکتی دے۔ آمین۔جوائنٹ کنوینر سدبھاؤنا منچ جناب محمد نظام الدین ڈی نے تقریب کی کارروائی چلائی۔ اقبال غازی ناظم ضلع نے شکریہ اداکیا۔ محترمہ ام حبیبہ ناظمہ شعبہ ء خواتین JIHبیدر، محترمہ حرمین شریفین صدر GIO، ضلع صدر SIOجناب محمد سیف، اے پی سی آراور ایچ آریس کے ذمہ دارا ن موجودتھے۔ جناب گروناتھ گڈے ضلع کنوینرسدبھاؤنا منچ بیدر نے تمام کا خصوصاً پریس والوں کابھی شکریہ اداکیا۔ اس بات کی اطلاع جماعت اسلامی ہندبیدر اورسدبھاؤنامنچ نے دی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!