بسوا کلیان میں نقلی صحافیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوۓ بسواکلیان کے تحصیلدار اور سرکل پولیس انسپکٹر کو پریس یونین کی جانب سے ایک یادداشت

0
Post Ad

بسواکلیان (محمد نعیم الدین چابکسوار ) بسواکلیان شہر میں فرضی صحافیوں کی تعداد میں پچھلے چند مہینوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ نام نہاد صحافی غیر منظور شدہ نیوز چینلوں کا نام لے کر صحافی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے مختلف تنظیموں بشمول گرام پنچایت پی ڈی او کے سرکاری افسران، عملہ اور انتظامی اداروں کو بلیک میل کررہے ہیں۔ کئی سرکاری افسران اور گرام پی ڈی او پہلے ہی کرناٹک ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن بسواکلیان کی توجہ میں اس بات کو لا چکے ہیں۔ لہٰذا بسوا کلیان کی تحصیل انتظامیہ فوری طور پر بیدار ہو کر جعلی صحافیوں کو روکے۔ جیسے ہی شہر کا کوئی بھی نامعلوم شخص صحافی ہونے کا دعویٰ کرے تو اس کی تنظیم اور اخبار سے متعلق معلومات کی تصدیق کی جائے۔ ان سے گزارش ہے کہ جعلی صحافیوں کی گاڑیاں جو اپنی گاڑیوں پر “PRESS” کا لفظ لکھ کر گھومتے پھرتے ہیں ان کو محکمہ پولیس ضبط کر کے ضروری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ان تمام نکات پر مشتمل یاداشت شری شانت گوڑ برادر تحصیلدار بسوا کلیان اور علی صاحب، سرکل پولیس انسپکٹر بسواکلیان کو کرناٹک ورکنگ جرنسٹ اسوسی ایشن شاخ بسواکلیان کے عہدیداران اور اراکین نے پیش کی اور نقلی صحافیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا گیا۔اس موقع پر کرناٹک یونین آف ورکنگ جرنلسٹ تعلقہ صدر شری مارتھنڈ جوشی، نائب صدر محمد نعیم الدین چابکسوار، ڈی- کے – پرلہاد، جنرل سیکریٹری اُدئے کمارمولے، ممبران یونین شیو پُتر پاٹل، پرادیپ ویساجی، ویر شیٹی، خواجہ سرتاج الدّین، زبیر نواز بھائی اور دیگر موجود تھے سرکل پولیس انسپکٹر علی صاحب نے صحافیوں کے مطالبات پر یقین دھانی کیے کہا کہ اپنی پوری کوشش کرتے ہوۓ نقلی صحافیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!