مرکز کی بی جے پی، ین ڈے اے حکومت ا ورگورنر کرناٹک کے خلاف ضلع کانگریس پارٹی بیدر کا احتجاج

0
Post Ad

بیدر۔ (پریس نوٹ) مرکز کی بی جے پی ین ڈے اے حکومت کی ایماء پر چیف منسٹر کرناٹک مسٹر سدرامیا کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کے غیر دستوری اقدام پر ریاست کرناٹک کے گورنر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بیدر ضلع کانگریس کمیٹی کی جانب سے آج شہر کے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سرکل پر گورنر کرناٹک تھاور چندگہلوت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی امبیڈکر سرکل سے ڈپٹی کمشنر آفس پہنچ کر ڈپٹی کمشنر بیدر کو صدر جمہوریہ ہند کے نام میمورنڈم پیش کرتے ہوئے گورنر کرناٹک کو برطرف کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔ اس بات کی اطلاع جناب احسن کمال پرویز جنرل سکریڑی ضلع کانگریس کمیٹی بیدر نے دی ہے۔ آج کے اس احتجا ج میں حیرت اس بات پر تھی کہ احتجاج کرنے والوں میں کربا، مسلم، دلت، کرسچین اور اوبی سی وغیرہ موجودتھے۔ جیسے سابق ایم ایل سیز کے پنڈلک راؤ،اور ڈاکٹر اروندکمارارلی،کے علاوہ مسٹر امرت راؤ چمکوڑے، چندرکانت ہپل گاؤں،وینکٹ سندھے، مسٹر سنجے جاگیردار، جناب محمد غوث،جناب نثاراحمد، جناب احسن کمال پرویز، جناب محمدیوسف، جناب فیروزخان،مسٹر ونوداَپّے،جناب مصباح الدین اور دیگر کئی چھوٹے بڑے قائدین موجودتھے۔پارٹی کارکنان کے ہاتھوں میں کانگریس پارٹی کا”ہاتھ والے پرچم“کے علاوہ پیلے رنگ کاکربا طبقہ کاپرچم، دلت طبقہ کانیلاپرچم بھی موجودتھا۔ اس سے پتہ چلتاہے کہ یہ احتجاج پارٹی کے بجائے پارٹی سے وابستہ مختلف طبقات کے قائدین نے منظم کیاہے۔ یا اس وقت بی جے پی اور مرکز کی این ڈے اے حکومت کے خلاف منظم ہونا کانگریس پارٹی کے علاو ہ غالباً طبقاتی پرچم کے تحت جمع ہونے کی حکمت عملی اختیار کی گئی تھی۔ افسوس اس کا رہاکہ کرسچین طبقہ کاسفید اور مسلمان طبقہ کاہر ا پرچم نظر نہیں آیا۔ کربا اور دلت طبقے نے وزیراعلیٰ سدرامیاسے اپنی محبت دِکھائی۔سوال یہ پید اہوتاہے کہکرسچین اور مسلمان کانگریسی پیچھے کیوں رہ گئے؟اگر اس احتجاج میں محبت دِکھانے کاسوال نہیں تھاتو پھر یہ افراتفری بتاتی ہے کہ کانگریس پارٹی کے اندر قائدین اور کارکنان پارٹی کے بجائے اپنے اپنے طبقہ کے پرچم تلے جمع ہونے کو اہمیت دے رہے ہیں جو ایک قدیم سیکولر پارٹی کی بدنصیبی ہی کہلائے گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!