ہائی کورٹ جج کی فرقہ وارانہ نفرت قابلِ مذمت اور قابلِ تشویش: ویلفیئر پارٹی

0
Post Ad

ملک میں نفرت کے سوداگروں نے ماحول کو اتنا بگاڑ دیا ہے کہ اب یہ آگ عدلیہ تک بھی پہنچ گئی ہے،کرناٹک ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے مسلم علاقہ کو پاکستان کہنا نا صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ قابلِ تشویش بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر اڈوکیٹ طاہر حُسین نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کیا ہے۔انصاف کی کرسی پر بیٹھے ایک جج کی اگر یہ ذہنیت ہے تو ان سے انصاف کی کیا توقع کی جاسکتی ہے۔؟حالیہ دنوں میں اس طرح کے کئی واقعات مسلسل ہوئے ہیں جس سے عوام کا اعتماد عدلیہ سے اُٹھاتا جا رہا ہے۔گنیش تیوہار کے موقع پر وزیرِ عظم کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے گھر جاکر پوجا میں شامل ہونا،کیس کی ثنوائی کے دوران ایک ہائی کورٹ جج کا منو سمرتی کی تعریف کے پُل باندھنا،کرناٹک میں وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں 30رٹئیرڈ ججوں کا شامل ہونا بشمول دو سُپریم کورٹ کے ججوں کے،اور اب کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کا کُھلے عام عدالت کی کاروائی کے دوران نفرت اُگلتے ہوئے مسلم علاقہ کو پاکستا ن کہنا۔ان واقعات سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ اب عدلیہ کے اندر بھی نفرت کی یہ آگ پھیل چکی ہے جو کے ملک کی سالمیت کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ان واقعات سے ملک کے امن پسند شہری بہت متاثر ہوئے ہیں۔ساتھ ہی اس طرح کے واقعات سے اس بات کی اُمید بھی ختم ہوتی جا رہی ہے کہ نفرت انگیز بیانات کے الزام میں عدالتوں میں پیش ہونے والے ملزمین کو کوئی سزا مل پائے گی،جس کے نتیجے میں نفرت پھیلانے والوں کے حوصلے اور بلند ہو رہے ہیں۔طاہر حُسین نے عوام الناس بلخصوص ملک میں بھائی چارے کو قائم رکھنے کے لئے جد و جہد کرنے والے لوگ اس کے خلاف آواز اُٹھائیں۔(رضوان تاج،میڈیا سکریٹری)

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!