عزیزم حسین کا مثالی نکاح

محمد عبد اللہ جاوید

0
Post Ad

کل ایک محفل نکاح میں شرکت کی سعادت ملی۔ سعادت اس لیے کہ اس بابرکت محفل میں تین واضح پیغامات تھے۔یہ نکا ح میرے عزیز دوست عزیزم حسین مجاور صاحب سلمہ کا تھا جن سے شناسائی اسوقت سے تھی جب وہ کم عمری ہی میں جماعت کے لئے ہمہ وقتی خدمات دیں تھیں اور آفس سکریڑی کی ذمہ داری بحسن و خوبی نبھائی تھی۔

موصوف تاورگیرہ کے متوطن ہیں۔آپ کینکاح کا ایک واضح پیغام سادگی تھا‘ جو نکاح کا مزاج بھی ہی اور منہج بھی۔ سادی سی تقریب میں خطبہ نکاح اور ایجاب و قبول کے بعد چھوارے تقسیم ہوئے اور تھوڑی دیر توقف کے‘ بعد نماز ظہر ولیمہ مسنونہ کا اہتمام کیا گیا۔کہنے کو تو یہ کارروائی چند الفاظ میں سمٹ گئی لیکن اسکا پیغام آج کے حالات میں بڑا ہمہ جہت اور وسیع الاطراف ہے۔خصوصاً لڑکی والوں کے لئے سادگی کے ساتھ انجام پانیوالی نکاح کی تقریب ایک انتہائی بھاری بوجھ کے غیر محسوس طریقے سے کم ہوجانے کے مترادف ہوتی ہے ۔سنت رسول ﷺ کی اتباع میں سجی محفل سے بہ یک وقت کئی ساری بدعات وخرافات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے دلہا دلہن کے والدین ورشتہ داروں کے علاوہ سامعین کو اللہ کیرسولﷺ کی یہ بشارت سنائی گئی:

جس شخص نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت پر عمل کیا تو اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔ (بروایت حضرت ابوہریرہؓ۔بیہقی)

اس نکاح کا دوسرا پیغام ہمارے مخلوط سماج سے متعلق رہا۔قرآن و سنت میں ہمارے شادی بیاہ کے معاملات‘ حقوق الزوجین‘ عائلی امور وغیرہ کے علاوہ بیٹیوں سے متعلق جو احکامات پیش کئے گئے ہیں انہیں ایک منفرد اور دلکش انداز سے پیش کیا گیا۔محفل کے ایک کونے میں بڑی ایل ای ڈی اسکرین آویزاں تھی۔ اور اس پرکنڑی اور انگریزی زبانوں میں مختصر اور جامع پیغامات نشر ہورہے تھے۔ برادرم حسین نے بچپن ہی سیاسلامی مزاج پایا ہے‘ایس آئی او سے وابستہ ہوئے‘ پھر راہ خدا کی جدوجہداور تحریکی ذمہ داران کی صحبت سے اس کو مزید جلا ملی جس کی چند جھلکیاں محفل نکاح میں دیکھنے کو ملیں۔دراصل مقصدیت‘فرد کے ہر عمل کو بامعنی بنا دیتی ہے۔ہر عمل جو بظاہر مقصد سے دور معلوم ہوتا ہے‘و ہ مقصدیت کی بنا اس سے غیر معمولی ہم آہنگی اختیار کرلیتا ہے۔محفل میں بڑے اسکرین کے ذریعہ پیغامات کا نشر ہونا اسی فکر اسلامی کا غماز ہے۔

نکاح کا تیسرا پیغام بھی بڑا منفرد رہا۔عزیز م حسین نیتاریخ نکاح یعنی ۵ جون کی مناسبت سے‘ اسی دن پوری دنیا میں منائے جانے والے یوم ماحولیات کا اہتمام کیا۔ شادی خانہ کے داخلہ پرسینکڑوں پودے سجائے گئے‘ جن کا نکاح سے قبل افتتاح عمل میں لایا گیا۔ اس موقع پر برادر محمد بلال سکریڑی حلقہ‘ محمد حسین صاحب امیر مقامی سندہنور‘اسلم صاحب‘وسیم صاحب‘ طاہر حسین صد رریاستی صدر ڈبیلوپی آئی‘ اسحاق فضیل اور محبوب صاحب کے علاو ہ دیگر رفقا بھی موجود تھے۔نکاح کے بعد‘ حاضرین کی روانگی سے قبل ان کی خدمت میں ایک ایک پودا پیش کیا گیا۔یہ خوشی منانے کا انوکھا طریقہ رہا جس سے لوگ بھی مستفید ہوئے اور معاشرہ کی خوشحالی کے لئے قابل عمل اقدام کی صراحت بھی ہوئی۔ پرُ مسرت تقاریب کے موقعوں پر خصوصی ایام کا لحاظ رکھنا‘ نہ صرف امت کے بیداری ٔ شعور کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس کے توسط سے اسلام کے حیات آفریں پیغام کو عام کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔

مسلمان کوئی پودا لگائے اور اس میں سے کوئی انسان، چوپایہ اور پرندہ کھا لے، تو وہ قیامت کے دن اس کے لیے صدقہ ہوگا۔(بروایت حضرت جابربن عبد اللہ ؓ۔ مسلم)۔

عزیزم حسین نے نکاح کی مناسبت سے عالمی یوم ماحولیات کا اہتمام کرتے ہوئے دعوت و اصلاح کا ایک قابل عمل پیغام پیش کیاہے۔ اب جبکہ سخت گرمی سے موسم برسات کی جانب پیش قدمی ہونے والی ہے‘ لہذاشجر کاری کا بڑے پیمانے پر اہتمام ہونا چاہئے تاکہ آئندہ موسم گرمامیں اس قیامت خیز گرمی سے راحت میسر آسکے۔۔امید کہ نکاح کے یہ پیغامات تاورگیرہ اور اطراف و اکناف کے مقامات کے علاوہ کافی وسیع پیمانے پر عام ہوں گے۔اللہ رب العزت جوڑا سلامت رکھے اور انہیں اپنی بے شمار رحمتوں اور برکتوں سے مالامال فرمائے۔آمین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!