عظمت وبزرگی کابہترین ذریعہ سخاوت اور نیک عمل مسجد بہمنی مقابر اشٹور بیدر کے جلسہ شہادت سید ناامام حسین ؓ سے اقبال الدین انجینئر کاخطاب

0
Post Ad

بیدر۔ (پریس نوٹ) ہمارا ایک دوسرے سے میل ملاپ اصول کی بنیاد پر ہونہ کہ مفاد کی بنیاد پر۔ جنت میں وہ انسان بسائے جائیں گے جو ربانی اوصاف کے حامل ہوں گے۔ صدیوں پہلے سید نا امام حسین ؓ کامیدان ِ کربلا سے دیاہوا پیغام اسلام کی سربلندی کاروشن نشان ہے۔ آپ نے ثابت کردِکھایاکہ سچائی کہیں ماند نہیں پڑتی۔ رسول اللہ ﷺْ آپ ؓ سے بے انتہامحبت فرماتے تھے۔ آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایاکہ حسین ؓ جنت میں نوجوانوں کے سردار ہوں گے۔ دراصل حضرت امام حسین ؓ اپنے وقت کے بہت بڑے عالم ِ دین تھے، انھوں نے کربلا کاسفراسلامی شعائر کے فروغ اور اس کے تحفظ کی خاطر کیا۔ ان خیالات کااظہارجناب محمد اقبال الدین انجینئر نے ”جلسہ شہادت سید ناامام حسین ؓ “ منعقدہ مسجد بہمنی مقابر اشٹور بیدر سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
موصوف نے حضرت امام حسین ؓ کی شہادت کی وجوہات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ یزید نے تخت ِ خلافت پر بیٹھتے ہی سب سے پہلے ان حضرات سے بیعت لینے کی طرف توجہ کی جنہوں نے اسے ولی عہد تسلیم نہیں کیاتھا، جو دمشق میں رہتاتھا۔ مدینہ منورہ کے گورنر کو حکم دیاکہ وہ امام ِ حسن ؓ سے بیعت لے لے۔ مگر امام حسین ؓ نے بیعت اس وجہ سے نہیں کی کہ حضور ﷺ نے اپنی زندگی میں کسی کو بھی خلیفہ نامزد نہیں کیاتھا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے خلیفہ کے لئے جو نامزدگی کی تھی وہ ان کے قریبی رشتہ دار نہیں تھے۔ اورپھر حضرت عمر ؓ نے تو اپنے بعدوالے خلیفہ کاانتخاب مجلس ِ شوریٰ پر چھوڑ دیاتھا۔اسلئے امام ِ حسین ؓ بیعت کرنے کے بجائے مکہ معظمہ میں جاکر پناہ گزیں ہوگئے۔اس اثناء میں کوفہ کے لوگوں نے سینکڑوں خطوط ان کے نام لکھے۔ پھروفد بھی بھیجا کہ آپ ؓ کوفہ تشریف لائیں۔ ہم لوگ بھی یزید کی خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔پھراِمام حسین ؓ نے کوفہ روانگی کاپروگرام بنایا۔ جس کی خبر کوفہ کے گورنر کومل گئی۔ اس نے اپنی فوج آپ ؓ کو کوفہ نہ آنے کے لئے روانہ کی۔ امام حسین ؓ اور یزید کی فوج کاآمناسامناکربلا کے میدان میں ہوا۔ گورنر کی فوج نے میدانِ کربلا میں ہی یزیدکی حکومت کی تائید کرنے پر اصرار کیا۔ حضرت کے انکار پر فوج نے 10/محرم الحرام 61ہجری کو آپ ؓکے ساتھ ساتھ آپ ؓ کے ساتھیوں کو بھی شہید کردیا، اناللہ وانا الیہ راجعون۔اقبال الدین انجینئر نے امام حسین ؓ کے اقوال زرین پیش کرتے ہوئے آگے کہاکہ (۱)حضرت امام حسین ؓ نے فرمایاکہ بہترین سکون یہ ہے کہ خدا کی اطاعت پر خوش رہو۔(۲) حلم اور بردباری انسانی سیرت کو آراستہ کرتی ہے۔(۳) اچھا عمل خودبخود تعریف کامستحق بنادیتاہے۔ (۴)ذلت برداشت کرنے سے موت بہتر ہے۔(۵) حرص اور کثرت طلبی صرف بری ہی نہیں بلکہ مہلک بھی ہے۔(۶) عظمت وبزرگی کابہترین ذریعہ سخاوت اور نیک عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام کو حضرت امام حسین ؓکے عمل کی خوشدلی سے تقلید کی توفیق عطافرمائے۔ اسلام کی حفاظت کیلئے ہم بھی اور ہماری اولاد بھی سینہ سپر رہے۔ آمین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!