ہندوستانی حاجیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین ِ اسلام کو سنت کے مطابق عوام تک پہنچائیں، حضرت حاجرہ ؓ اور حضرت خدیجہ ؓکی تقلید میں خواتین اپنے اپنے شوہروں سے تعاون کریں جماعت اسلامی ہند بید رکے ”جلسہ استقبالیہ برائے حجاج کرام“ سے امیرمقامی محمد معظم، حافظ سید کلیم اللہ اوررکن شوریٰ محمد آصف الدین کاخطاب

0
Post Ad

بیدر۔ (نامہ نگار)یہ مسرت کی بات ہے کہ اِمسال ہندوستان کے ایک لاکھ 75ہزار مسلم شہریوں نے حج کافریضہ اداکیاجس کے لئے بیدر کے حاجی بھی مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ حجتہ الوداع کے موقع پر ایک لاکھ چالیس ہزار صحابہ کرام ؓمیدان عرفات میں موجودتھے۔اس وقت جو خطبہ حضوراکرم ؐنے دیا اس کے کئی نکات انتہائی اہم ہیں لیکن یہ نکتہ خصوصاًحاجیوں کے لئے پیغام ِ نبی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا ”اے لوگو سنو،مجھے نہیں لگتاکہ آئندہ سال میں دوبارہ تم سے مل پاؤں گا لہٰذامیری باتوں کوبہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جویہاں نہیں پہنچ سکے“رسول اللہ ﷺ نے یہ کہہ کر ایک عظیم کام امت کے حوالے کردیا۔ وہ ایک لاکھ 40ہزار صحابہ کرام تھے جنھوں نے نبی کریم ﷺکی اس بات کو لے کر ساری دنیاتک نبی ﷺ کی باتیں پہنچائیں جس کے نتیجہ میں آج اسلام کوہم تروتازہ اور پھلتاپھولتادیکھ رہے ہیں۔ آج یہی ذمہ داری ہندوستان کے حاجیوں کی بھی ہیکہ وہ دینِ اسلام کو ان تک پہنچائیں جو دین کو نہیں جانتے ہیں۔یہ باتیں جناب محمد معظم امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے کہیں۔ وہ آج جماعت اسلامی ہند بیدر کی جانب سے حجاج کرام کے لئے دیاگیا ”جلسہ استقبالیہ“ سے صدارتی خطاب فرمارہے تھے۔موصوف نے آگے کہاکہ اللہ کے رسول کامشن ہم سب کے ذہنوں سے محو ہوگیاہے۔ اسلام کولوگوں تک پہنچانا جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو”امت وسط“کے لقب سے نوازا وہ سب ہم بھول چکے ہیں۔ امیرمقامی محمد معظم نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کی دعا ؤں کے حوالے سے بتلانے کی کوشش کی کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اپنے رب سے کہاکہ اے میرے خدا، کعبہ کی تعمیر کی خدمت کو قبول کر۔ ہم دونوں (حضرت ابراھیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام) کو اپنامسلم بنالے۔ ہماری نسل سے ایسی قوم اٹھاجوتیری مسلم ہو۔ ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، ہمیں گمراہیوں میں بھٹکنے کے لئے نہ چھوڑ، ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما“اتناہی نہیں ضعیفی کی عمرمیں بیٹا طلب کیا۔ اور تب دعا مانگی تھی کہ اے رب، ان لوگوں میں، ان ہی کی قوم سے ایک رسول اٹھائیو، جو انہیں تیری آیات سنائے، ان کو کتا ب اور حکمت کی تعلیم دے، ان کی زندگیاں سنوارے اور توبڑا حکیم اور داناہے۔ اس دعا کو محمد ﷺ کی شکل میں اللہ تعالیٰ نے قبول فرمالیا۔ امیرمقامی نے خواتین سے خصوصی طورپر مخاطب ہوکر کہا”حضرت حاجرہ علیہ السلام کے اسوہ کو حاجی خواتین اپنے سامنے رکھیں۔ وہ اگر حضرت حاجرہ ہی کی طرح اپنے شوہرون سے تعاون کریں تو دین ِ اسلام غالب ہوگا۔ اپنے بچوں کوتیار کریں اور حضر ت خدیجہ ؓ کی طرح شوہرکی ڈھارس بندھائیں۔ آج خواتین کو اپنی جانب سے معاشرے میں حضرت حاجرہ ؓاور حضرت خدیجہ ؓ کا اسوہ عملاً پیش کرنے کی ضرورت ہے۔جناب محمد آصف الدین رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہندکرناٹک نے ”مقاصدِ حج“ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا”مقاصدِ حج میں پہلی بات اللہ تعالیٰ کاشکر بجالاناہے۔ ایمان، نماز، روزہ اور زکوٰۃ کے پیچھے بھی یہی روح کارفرماہے۔ حج کا دوسرا مقصد دعاؤں کاحصول ہے۔حاجی دوران ِ حج لڑائی نہیں کرتا، زبان درازی سے دور رہتاہے۔ شہوت کی طرف نہیں جاتا۔ عام انسان کو اللہ ایک زندگی عطاکرتاہے جبکہ حج کرنے والے کو دوسری زندگی عطاہوتی ہے جو حج مبرو رسے لے کر موت تک ہوتی ہے۔ کیوں کہ حج کرکے آنے والا معصوموں کی طرح ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے نامہء اعمال کو پلین سلیٹ کی طرح بنادیتاہے۔ موصوف نے مناسک ِ حج کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس کے پیچھے تقویٰ، اللہ کاذکراور قربِ الٰہی شامل ہوتے ہیں۔جناب آصف الدین نے مختلف پیغمبروں کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دین کاقائم ہونا دراصل اللہ کی مہربانی سے ہے۔ اور انصاراللہ بننا سب سے بلند مرتبہ کاحصول ہے۔ لہٰذا سب مل کر اللہ کے دین کوقائم کرنے کی کوشش کریں۔ موصوف نے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث پیش کی جس میں اللہ کے رسول نے دعافرمائی کہ اے اللہ حاجی کی بخشش فرمااور اس کی بھی بخشش فرما جس کے لئے حاجی نے دعاکی ہے۔ یہ بات بھی کہی کہ حجراسود اللہ کاداہناہاتھ ہے۔ اور حاجی دراصل اللہ کے ہاتھ پر اسطرح بیعت کرتاہے۔ موصوف نے جماعت اسلامی ہند کی حاجیوں سے توقعات کے بارے میں بتایاکہ امت مسلمہ کاشیرازہ بکھراہواہے۔ دین اور اقامت ِ دین کی بنیادوں پر اس شیرازے کو متحد کرناہے۔ اپنے اسباب ووسائل کو اسلام جیسی عالمگیر تحریک کے لئے لگاناہوگا۔ کیوں کہ فرد قائم ربطِ ملت سے ہے۔ رابطہ رہے گاتو فرد بھی قائم رہے گاورنہ نہیں۔اِمسال جن جن حاجیوں نے حج کے فرائض سے فراغت حاصل کی تھی ان میں سے چند افرا دکو سفر حج کے تاثرات بیان کرنے کاموقع بھی دیاگیاتھا۔ ڈاکٹر اِرشاد نوید، الحاج ڈاکٹر سید شاہ ضیاء الاسلام، اور ایک خاتون حاجی نے سفر حج کے تاثرات بیان کئے۔ خصوصیت کے ساتھ الحاج ڈاکٹر سید شاہ ضیاء الاسلام نے امسال عازمین حج کو ہوئی تکالیف تفصیل سے بیان کیں اور بار بار کہتے رہے کہ میں یہ بات اسلئے کہہ رہاہوں تاکہ آئندہ حج کو جانے والے ان تکالیف کو بھی پیش نظر رکھیں۔ ابتداء میں سورہ بقرہ آیات 142تا144کا درس حافظ سید کلیم اللہ ہمناآباد نے دیا۔ اور بتلایاکہ کعبتہ اللہ کو غلط عقیدے، شرک کی آلودگیوں، اس کی خباثتوں اور بتوں سے پاک رکھنے کافریضہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت اور رہنمائی کے عین مطابق پہلے حضرت ابراھیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے انجام دیا بعدازاں یہی فریضہ حضور اکرم ﷺ نے انجام دِیا۔ اس کعبہ میں اللہ نے کئی نشانیاں رکھی ہیں۔ (۱) مقام ابراھیم ہے (۲) زم زم جاری کیا(۳)شہر مکہ کو امن کی جگہ بنایا خصوصیت کے ساتھ چار مہینوں میں ہر قسم کے لڑائی جھگڑے کی ممانعت کردی گئی۔ ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے موصوف نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے کہ اے حاجیو، حج کے مناسک ادا کرلوتو پھر اس کے بعد اللہ کاذکر اور بھی کثرت سے کیاکرو۔اس کاخیال حاجی رکھاکریں۔ تقریب کی نظامت کافریضہ انجینئر حافظ سید عتیق اللہ سکریڑی جماعت اسلامی ہند بید رنے انجام دیا۔ شہ نشین پر مقررین کے علاوہ جناب سید صغیر احمد صدر انجمن خادم الحجاج، الحاج محمد ایاز الحقنائب صدرانجمن خادم الحجا ج، الحاج سید منصوراحمد قادری سکریڑی انجمن خادم الحجا ج، کے علاوہ جماعت اسلامی ہند بیدر کے معاون امرائے مقامی جناب سیدابراھیم اور محمد عارف الدین موجودتھے۔ اظہار تشکر پر جلسہ اختتام کوپہنچا۔مردو خواتین کی کثیرتعداد اس جلسہ میں شریک رہی۔ بعدازاں طعام کااہتمام بھی دیکھنے کوملا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!