انجمن کا مجتبیٰ حسین نمبر دستاویزی و تاریخی نوعیت کا متحمل ،جلسہ رسم اجراء میں مجتبیٰ حسین کی ادبی خدمات کو زبردست خراج تحسین کی پیشکشی

0
Post Ad

گلبرگہ: انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ کے ترجمان انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کا جلسہ رسم اجراء آج انجمن کے خواجہ بندہ نواز ؒ ایوان اردو میں منعقد ہوا۔انجمن کی نو منتخبہ باڈی کا یہ پہلا جلسہ تھا جو غیر معمولی کامیاب رہا۔جلسہ میں مختلف شعبہ ہائے حیات کے معززین و دانشوران،ادباء و شعراء نے شر کت کی۔جلسہ میں مقررین نے مجتبیٰ حسین کی ادبی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور مجتبیٰ حسین کو عالمی شہر ت یافتہ مزاح نگار و قابل فخر فرزند گلبرگہ قرار دیا۔مجتبیٰ حسین کے دیرینہ رفیق ممتاز ادیب و نقاد ڈاکٹر وہاب عندلیب سابق چیر مین کرناٹک اردو اکاڈمی نے مجتبیٰ حسین نمبر کی رسم اجراء انجام دی۔انہوں نے اظہار خیال کے دوران کہا کہ مجتبیٰ حسین بلا کی ذہانت، غضب کا مشاہدہ اور واقعہ کے مثبت پہلوکو اجاگر کرنے کا کمال رکھتے تھے۔ڈاکٹر وہاب عندلیب نے مشتاق احمد یو سفی کے حوالے سے مجتبیٰ حسین کی تین انفرادی خوبیوں کا ذکر کیا جن کی وجہ سے ان کی شگفتہ تحریروں کو عالمی مقبولیت حاصل ہوئی۔وہ قلم برادشتہ لکھتے، ان کی تحریریں نقائص سے پاک تھیں اور ان کی تحریروں میں ہمیشہ تر و تازگی برقرا ر رہتی۔ڈاکٹر وہاب عندلیب نے مزید کہا کہ مجتبیٰ حسین پر آنے والی نسلیں ہی فخر نہیں کریں گی بلکہ ان کے ہم عصر ادبا ء و شعراء کو بھی ان پر بڑا فخر تھا۔انہوں نے انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کو تاریخی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے مدیران امجد جاوید،ڈاکٹر ماجد داغی کے بشمول ادارتی بورڈ کے تمام ممبران کی مساعی کو بھر پور سراہا۔قبل ازیں کار روائی کا آغاز مولانا محمد نوح صدر انڈین یونین مسلم لیگ ضلع گلبرگہ کی قرأ ت کلام پاک سے ہوا۔ڈاکٹر اسما ء تبسم شریک معتمد انجمن نے خیر مقدم کرتے ہوئے مجتبیٰ حسین کو عالمی شہر ت یافتہ مزا ح نگار قرار دیا۔ڈاکٹر ماجد داغی معتمد انجمن نے انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کی تر تیب اور اشاعت کے مراحل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ لا ک ڈاؤن جیسے مشکل حالات میں اس نمبر کی ترتیب عمل میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کی ترتیب و اشاعت کا بیڑہ انجمن کی جس باڈی نے اٹھا یا تھا،اسی باڈی کو دوبارہ اقتدار حاصل ہونے پر آج انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کے اجراء کا خوشگوار فریضہ انجام دینے کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ڈاکٹر ماجد داغی نے مجتبیٰ حسین کی ادبی زندگی کے آغاز اور ارتقاء کے مراحل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ روزنامہ سیاست حیدرآبا د میں مزاحیہ کالم نگاری سے مجتبیٰ حسین ادبی دنیا سے متعارف ہوئے اور بلند پایا عہدساز ورحجان ساز مزاح نگار کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل کی۔امجد جاوید موظف پرنسپل نیشنل پی یو کالج گلبرگہ نے جلسے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجتبیٰ حسین اپنی تحریروں کو زندہ رکھنے کے آرٹ سے خوب واقف تھے۔انہوں نے کہا کہ اکثر بلند پایہ قلم کاروں کی تخلیقات بھی ماند پڑھ جاتی ہیں لیکن مجتبیٰ حسین ایسے عظیم قلم کار تھے کہ جن کی اول تا آخر ہر تحریر زندہ ِجاوید ہے۔امجد جاوید نے کہا کہ قرطاس پر زندہ تحریریں قلمبند کرنا مجتبیٰ حسین کی خاندانی شناخت ہے۔انہوں نے کہا کہ مشاہدہ، مطالعہ وسیع ہونے اور فکر و شعور کی بلندی سے ہی تحریروں میں جان ڈالنے کا مزاج پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس فن کار کا ترسیل ابلاغ جتنا وسیع ہوگا وہ فن کار اتنا ہی عظیم ہوگا۔پرو فیسر مجید بیدار سابق صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اظہار خیال کرتے ہوئے مجتبیٰ حسین کی ادبی قد و قامت کا تفصیلی جائزہ لیااور ان کے مضامین کے دلچسپ طنز یہ جملے بیان کرتے ہوئے حاضرین کو بے حد محظوظ کیا۔انہوں نے کہا کہ مجتبیٰ حسین کا مشاہدہ،مطالعہ اور تجر بہ نہایت وسیع تھا۔مجتبیٰ حسین کو سنجیدہ مرحلہ میں بھی مزاح کا لطف پیدا کرنے کا کمال حاصل تھا اور وہ اپنی مزاح نگا ری سے ہر انسان کو متاثر کرنے کا ہنر خوب جانتے تھے۔پر و فیسر مجید بیدار نے موجودہ نا مساعد حالات میں زندگی میں صبر و استقامت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجتبیٰ حسین نے اپنے قارئین میں صبر و استقامت کا جذبہ پروان چڑھانے کے لئے طنز و مزاح کا سہار الیا۔پرو فیسر مجید بیدار نے گلبرگہ کو اردو کا اہم مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج میں کرناٹک اور مہاراشٹر دونوں ریاستیں سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے انجمن ترقی اردو گلبرگہ کی سرگرمیوں کی بھی بھر پور ستائش کی۔ڈاکٹر صابر علی سیوانی اسسٹنٹ پر و فیسر سنٹر فار اردو کلچر اسٹڈیز مانو حیدر آباد نے انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مجتبیٰ حسین پر اب تک کئی نمبر س شائع ہو چکے ہیں لیکن انجمن کا مجتبیٰ حسین نمبر ان سب سے اہم اور ضخیم ترین ہے۔انہوں نے مجتبیٰ حسین کی شخصیت اور فن پر مشتمل انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کو دستاویزی اور استنادی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نمبر کے مشمولات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنے بڑے قلم کاروں نے مجتبیٰ حسین کی شخصیت اور فن پر مضامین تحریر کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ڈاکٹر صابر علی سیوانی نے انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر میں شامل کئے گئے مجتبیٰ حسین کے 8مضامین کاتفصیلی جائز ہ لیتے ہوئے ان مضامین کے نہایت اہم اور دلچسپ اقتباسات سنا کر حاضرین کو محظوظ کیا۔پروفیسر مجید بیدار،وہاب عندلیب،ماجد داغی، امجد جاوید کے بشمول بعض مضمون نگاروں کے مضامین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مضمون نگاروں نے مجتبیٰ حسین کی زندگی اور ان کی ادبی کا وشوں کے تمام پہلووں کو قارئین کے روبرو کیا ہے۔ڈاکٹر اکرم نقاش صدر انجمن نے جلسہ کی صدارت کی۔انہوں نے صدارتی تقرر میں انجمن کے مجتبیٰ حسین نمبر کو تاریخی نوعیت کاقرار دیتے اس کی اشاعت اور ترتیب کے لئے امجد جاوید،ڈاکٹر ماجد داغی کو مبار کباد پیش کی۔اکرم نقاش نے کہا کہ انجمن کا مجتبیٰ حسین نمبر مجتبیٰ حسین پر شائع کئے گئے خصوصی نمبرات میں غیر معمولی اضافہ ہے جو مجتبیٰ حسین کی شخصیت اور فن پر نہا یت اہم علمی،ادبی سرمایہ ہے۔اکرم نقاش نے کہا کہ مجتبیٰ حسین صرف تحریروں کی حد تک مزاح نگار نہیں تھے بلکہ وہ ہمہ وقتی مزاح نگار تھے اور ان کی بذ لہ سنجی کی باتیں محفلوں کو زعفران زار بنا دیتی تھیں۔ان کی نجی گفتگو بھی پر مزاح ہوا کرتی تھی۔اکرم نقاش نے کہا کہ مجتبیٰ حسین کی تحریریں قارئین کے حافظہ کا حصہ بن گئیں اوران میں طویل عرصہ تخلیقی وفور کا برقرار رہنا خو د ایک کار نامہ ہے۔ڈاکٹر اسماء تبسم شریک معتمد انجمن نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ کارروائی چلائی اور ڈاکٹر افتخار الدین اختر نائب صدر انجمن نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔اکرم نقاش صدر انجمن، ڈاکٹر ناصب قریشی نائب صدر انجمن، محمد صلاح الدین خازن انجمن، ولی احمد،ڈاکٹر رفیق رہبر،ڈاکٹر محمد علی نے مہمانان خصوصی کو تہنیت پیش کی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!