اڑپی میں خواتین وطالبات کا سہ روزہ قرآنی ورکشاپ،قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ بننے اور گھر اور خاندان کو قرآنی سانچے میں ڈھالنے کی ترغیب نوجوانوں کو اسلام کا سفیر بنانااور ماحول سے فرقہ وارانہ منافرت کا ازالہ کرنا‘ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ممکن

0
Post Ad

ضلع اڑپی خواتین و طالبات کے لئے قرآنی کورس برائے تدبر وانطباق کا اہتام کیا گیا۔صالحات عربک کالج برائے اناث‘ہوڈے اور انسٹی ٹیوٹ آف ٹریننگ فار قرآنک ایپلیکشینز (اتقان) کی جانب سے صالحات ویمنس کالج کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئے اس سہ روزہ فری سرٹیفکیشن کورس سے تقریباً 90خواتین و طالبات نے استفادہ کیا۔12تا 14 اگست 2024 کے دوران منعقدہ سہ روزہ قرآنی کورس میں منتخب آیات کا پاور پوائنٹ کے ذریعہ تفہیم کا نظم کیا گیا۔ہر دن تقریباً تین گھنٹوں پرمشتمل ورکشاپ منعقد ہوا جس میں پہلے منتخب آیات کی تفہیم‘سوال وجواب اور مختلف سرگرمیوں کا اہتمام ہوا اور آخر میں شرکاء کو قرآن مجید پرتدبر اور اس کی آیات کے انطباق کے لئے اسائنمنٹس تفویض کئے گئے۔ قرآن مجیدپر غور وتدبر کے لئے سورہ الواقعہ آیات ۶۸ تا ۷۰‘سورہ عبس آیات ۲۴ تا ۳۲‘سورہ النور آیت ۲۱ کا انتخاب کیا گیا اور قرآنی انطباق کے لئے سورہ القمان کی آیات ۱۲تا۱۹ کا مطالعہ کیا گیا۔ سورہ الانعام‘سورہ الروم‘اور سورہ لقمان کی منتخب آیات پر مشتمل اسائنمنٹس تفویض کئے گئے۔ خواتین و طالبات نے دلچسپی اور دلجمعی سے ورکشاپ کے دوران تبادلہ خیال میں حصہ لیا اور بڑی توجہ وانہماک سے مختلف سرگرمیاں انجام دیں۔ اسائنمنٹس کی تکمیل کے بعد اظہار خیال کیا آخر میں ان کی رہنمائی کی گئی۔ خواتین و طالبات کے ورکشاپس‘ اتقان کے ڈائریکٹر محمد عبد اللہ جاوید صاحب کی زیر نگرانی منعقد ہوئے۔کورس کے اختتام پرخواتین و طالبات کا اختتامی و تاثراتی پروگرام منعقد ہوا۔ مہمانان خصوصی کے طورپرکلثوم ابوبکر صاحبہ‘ پرنسپل صالحات عربک کالج‘مولانا محمد آدم صاحب ٹرسٹی‘جمیلہ فرحت صاحبہ مقامی ناظمہ‘مولانا شاہد صاحب پرنسپل‘محمد ادریس صاحب ٹرسٹی اوراسلم ہیکڈی‘ منیجر صالحات کالج شریک رہے۔ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کلثوم ابوبکر صاحبہ نے سہ روزہ کورس کی افادیت بتائی اور قرآن مجید سے گہرے تعلق کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کیکورسس سے راہنمائی ملتی ہے۔ اس کے مطابق اب شب روز گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہماری ذات کے علاوہ گھر اور خاندان کی بہترین بنیادوں پر تشکیل ہو۔اس کے بعد منتخب خواتین و طالبات نے اپنے تاثرات پیش کئے جس میں انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس قرآنی کورس کے ذریعہ آیات پر کیسے غور وفکر کیا جاسکتا ہے‘معلوم ہوا۔بطور خاص‘ آیتوں کے حصے بناکر ان پر غور کرنے کی تیکنک کو کافی پسند کیا۔بعض نے کہا کہ مطالعہ قرآن کے بعد‘ دن بھر وہی آیات قلب و ذہن پر چھائی رہیں۔بعض خواتین نیکہا کہ قرآنی آیات پر مشتمل اسائنمنٹس کی تکمیل کیلئے کا فی دلچسپی اور آمادگی برقرار رہی اور یکسوئی کا یہ عالم رہا کہ رات دیر گئے تک نیند نہیں آئی۔یہ تاثر بھی سامنے آیات پر غور وفکر کرنا‘ان کیمطابق زندگی گزارنا آسان ہے‘بشرطیکہ پوری توجہ اور دلجمعی کے ساتھ اس کتاب ہدایت سے تعلق قائم رکھا جائے۔شرکا ء نے اپنے تاثرات کے ذریعہ قرآن مجید کی مستقل تلاوت کرنیاور اس پر باضابطہ غو ر وفکر کرنے کا اپنا منصوبہ بیان کیا۔ یہ مشورہ بھی دیا گیا کہ قرآنی تربیت کے سلسلہ میں مستقل ربط و تعلق کا کوئی نظم ہونا چاہئے۔بطور مہمان خصوصی مولانا آدم جو جامعہ کے قیام کے ابتداء ہی سے اپنی گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں بتایا کہ کس طرح دینی علم کی اشاعت کے سلسلہ میں رکاوٹیں اور لوگوں کی مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر اداکرتے ہوئے کہا کہ اس کی تائید و نصرت سے جامعہ الباقیات الصالحات آج ساحلی علاقے کی ایک معروف دینی و عصر درسگا دہ ہے۔مولانا نے تمام خواتین و طالبات کو سہ روزہ قرآنی کورس کی تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ سیکھا ہیاس کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے محمد عبد اللہ جاوید صاحب‘ڈائریکٹر اتقان نے کورس کے انعقاد پر اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کیا اور منتظمین اور شرکاء کو مبارکباد دی اور کہا کہ قرآن علم کو حاصل کرنے کی ابتداء اس کی تلاوت سے ہوتی ہے۔اس جانب توجہ دیتے ہوئے قرآنی آیات پرتد بر وانطباق کی شعوری کوشش ہونی چاہئے۔علم کا حصول‘ اس کی اشاعت کی کوششوں سے مستحکم اور پائیدار ہوتا جاتا ہے۔قرآنی کورس کے ذریعہ جو کچھ سیکھا ہے‘ اس کو دوسروں کو سکھانے کی کوشش کریں۔اپنے گھر اور محلوں میں قرآن مجید کے اجتماعی مطالعہ کے حلقے قائم کریں۔ساحلی علاقہ کے مخصوص حالات کی بہتری کے لئے خواتین کو قرآ ن مجید سے راہنمائی حاصل کرنے کی ترغیب دلائی۔کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کو دین اسلام کا سفیر بنائیں کہ ان کے تمام معاملات شدت اور بے اعتدالی سے پاک ہوں۔اور وہ سراپا الفت ومحبت کا پیکر بن جائیں۔ ہمارے درمیان کے اختلافات اور باہمی تعاون اشتراک کا فقدان‘اسی صورت میں دور ہوسکتا ہے۔اس علاقہ میں رہنے والے غیر مسلموں سے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تعلقات استوار رکھنے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابی انسانوں سے مخلصانہ طور پر جڑے رہنے سے ہے نہ کہ حاصل ہونے والے نتائج کی بنیاد پر۔لہذا ہماری خواتین یہاں کی غیر مسلم خواتین سے متقل ربط میںرہیں اور دین کی بنیاد پر انفرادی واجتماعی مسائل کے حل پر توجہ دیں۔نفرت و تعصب سے بھرے اس ماحول میں حسن اخلاق اور انسانی مسائل کے حل کے لئے حسن تدبیر ہی امن و خوشحالی یقینی بناسکتی ہے۔اس موقع پر شریک صالحات کے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ قرآن مجید کس طرح انسانی اعضا ء کا صحیح استعمال کے لئے راہنمائی دیتا ہے۔ تحقیقی صلاحیتں اور جدت و ندرت سے متعلق قابلیتیں‘ قرآن مجید کی آیات پر غور وتدبر سے جلا پاتیں ہیں۔ آخر میں خواتین مہمانان کے ہاتھوں تمام شرکائے کورس میں اسناد تقسیم کئے گئے۔ اختتامی جلسہ کی نظامت کے فرائض ثریا صاحبہ نے انجا م دئیے۔ اس کورس کے انعقاد میں صالحات کی ٹیم ممبران مسرت صاحبہ،یاسمین صاحبہ، شعیب صاحب،اسلم صاحب وغیرہ کا بھرپور تعاون رہا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!