”جشن ِ ادب“کادوروزہ پروگرام 3/ اور 4/ اگست کو حیدرآباد میں، وائس چانسلر مانو اور دیگرشخصیات کے ہاتھوں ہوگا افتتاح

0
Post Ad

بیدر۔ (محمدیوسف رحیم بیدری) ساہتیہ اُتسو”جشنِ ادب“ ثقافتی کاروان وراثت دراصل ہندوستانی فن، ثقافت اور ادب کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے۔ہندوستان بھر کے نامور فنکار ساہتیوتسو، جشنِ ادب ثقافتی کاروان وراثت میں مرکزی اسٹیج پر حصہ لیں گے۔ساہتیوتسو جشنِ ادب ثقافتی کاروان وراثت، ہندوستانی فن، ثقافت اور ادب کے سب سے بڑے ثقافتی پروگراموں میں سے ایک، پہلی بار حیدرآباد میں منعقد کرنے جارہا ہے۔ یہ تقریب 3/ اور 4/ اگست 2024 (ہفتہ اور اتوار) کو دوپہر 2 بجے سے DDE آڈیٹوریم، MANUU میں منعقد ہوگی۔ ثقافتی تقریب کا اہتمام وزارت ثقافت اور وزارت سیاحت، حکومت ہند کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔ اس ثقافتی پروگرام کو حیدرآباد میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) کا تعاون حاصل رہے گا۔ اس تاریخی ثقافتی پروگرام میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔سب کے لیے مفت داخلہ رہے گا۔ کسی بھی ایونٹ کی کوئی فیس چارج نہیں کی جارہی ہے۔جشن ِ ادب کے ذرائع کے بموجب دو روزہ ایونٹ کے دوران شاندار پرفارمنس سے سامعین کو مسحور کرنے کا وعدہ کیاجاتاہے۔ جس کاپروگرام حسبِ ذیل رہے گا۔
پہلاد ن، 03 اگست (2.00 بجے کے بعد):۔ پروگرام کا آغاز ایک افتتاحی تقریب کے ساتھ ہوگا جس میں پدم شری پروفیسر اشوک چکردھر سمیت معزز مہمانوں کی شرکت ہوگی۔ پروفیسر عین الحسن، MANUU کے وائس چانسلر،معروف سائنسدان پروفیسر سید ی حسنین، شری سندیپ پرکاش، چیف کمشنر آف کسٹمز اینڈ جی ایس ٹی، تلنگانہ، محترمہ متالی مدھومیتا، پرنسپل چیف کمشنر آف انکم ٹیکس، آندھرا اور تلنگانہ، شری نونیت سونی IRS، صدر جشنِ ادب، اور کنور رنجیت سنگھ، شاعر اور ساہتیوتسو جشنِ ادب کے بانی شامل رہیں گے۔ افتتاحی تقریب کے فوری ساتھ دلکش پرفارمنس اور سرگرمیوں کا ایک سلسلہ پیش کیا جائے گا۔ اس پروگرام میں پروفیسر عین الحسن کی جناب عزم شاکری کے ساتھ ’دکنی اردو میں فارسی کے اثرات‘ پر گفتگو شامل ہے۔ اس کے بعد”دکنی شعری محفل“ منعقد ہوگی جس میں جنوبی ہند کے نامور شعراء مثلاً لطیف الدین لطیف، وحید پاشا قادری، شاہد عدیلی، میرؔبیدری، چاچا ؔپالموری، فرید سحرؔ، اور حامد سلیم شامل ہوں گے۔ پینل ڈسکشن”قلی قطب شاہ، حیدرآباد، اور دکنی ادب“ عنوان پرہوگا۔ جس کے ذریعہ اس خطہ کی بھرپور شاعرانہ روایت کو اجاگر کیاجائے گا۔ داستان گوئی پرفارمنس پیش ہوگی جس میں ”داستانِ عشق“ از کفیل جعفری کوپیش کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بعدازاں ڈاکٹر ودیا شاہ اپنے فن کامظاہرہ کرتے ہوئے دادرا، ٹھمری اور غزل کا امتزاج پیش کریں گی، جس میں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے نفیس تاثرات صاف محسوس ہوں گے۔ شام کا اختتام بے حد مقبول وارثی برادرس کی ایک عمدہ ”قوالی“ پرفارمنس کے ساتھ ہوگا جو سامعین پر جادو کردے گا۔
دوسرادن، 4/اگست (2/بجے دوپہر کے بعد):۔ دوسرے دن کا آغاز بیت بازی: اردو شاعری کا کھیل سے ہوگا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ممتا جوشی اور گروپ صوفی گائیکی پیش کریں گے۔ شریمد بھگوت گیتا کی احمدرشید شیروانی(اردومیں) خواندگی کریں گے۔رقص کامظاہرہ (نرتیہ دھارا) قومی ایوارڈ یافتہ کچی پوڈی ڈانسر یامنی ریڈی کریں گی۔ پینل ڈسکشن ”سینما، او ٹی ٹی اور تھیٹر: سماجی سروکاریا منورجن“ عنوان پر معروف اداکاروں جن میں امل سیال، مانو رشی چڈھا اورفیصل ملک شامل ہیں، اس پینل ڈسکشن میں حصہ لیں گے۔ یہ دوروزہ تقریب اختتامی تقریب اور”محفل سخن: مشاعرہ اور کوی سمیلن“کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی جس میں پدم شری پروفیسر اشوک چکردھر، مدن موہن دانشؔ، طاہرؔ فراز، معین شادابؔ اور دیگر مشہور ہندوستانی شاعر اسٹیج پر آکر اپنی شاعری کے ذریعہ اپنے فن کامظاہرہ کریں گے۔اس تقریب سے متعلق کنور رنجیت چوہان، شاعر اور ساہتیوتسو جشنِ ادب کے بانی کہتے ہیں کہ ساہتیوتسو جشنِ ادب ثقافتی کاروان وراثت دراصل ہندوستان کی ایک ریاست سے دوسری ریاست میں منتقل ہو رہا ہے، جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متحرک کرتے ہوئے ہندوستانی فن سے جوڑ رہا ہے۔ ثقافت، اور ادب کے میدان میں بہت سی ریاستوں میں شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد، ہم اس تقریب کو ثقافتی طور پر امیراورمتمول”حیدرآباد“شہر میں لانے پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔ہم سب کی حوصلہ افزائی کرتے آئے ہیں۔ لہٰذا سامعین بھی آئیں اور ان فنکاروں کے فن کا مشاہدہ کریں، ہمارا مقصد ہندوستانی نوجوانوں کو اپنے ہندوستانی فن، ثقافت اور ادب سے جوڑنا ہے، اور ہم ثقافت کی وزارت اور وزارت سیاحت برائے حکومت ہند کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔ہم اس پروگرام کو ممکن بنانے میں MANUU کے تعاون کے لیے بھی ان کے شکر گزار ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!