روزنامہ ”منصف“، روزنامہ ”ہماری دنیا“، روزنامہ ”ہماراسماج“اورروزنامہ ”آداب تلنگانہ“ کے نمائندوں کو خبروں کی ترسیل میں سرعت سے کام لینے کی تلقین کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن بیدر کااجلاس منعقد

0
Post Ad

بیدر۔ (پریس نوٹ) ”سوشیل میڈیا آنے کے بعد جھوٹ بولنے اور جھوٹ لکھنے کی رفتار کئی ہزارگنا بڑھ گئی ہے۔افواہیں اڑاتے ہوئے نوجوان انسانی قدروں کو پائمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ جس کااثر تمام میدانوں پرپڑاہے۔ اسی طرح خصوصیت کے ساتھ میڈیا اور پریس کی آزادی پر حملے بھی جاری ہیں۔ کسی بھی صحافی کوکچھ بھی کہہ دینا معمول میں داخل ہوچکاہے۔ جو صحافی باضابطہ اخبارات سے وابستہ ہیں ان کے بارے میں لکھ دیناکہ یہ لوگ ”آن لائن“ پییر چلانے کادھندا کرتے ہیں، دراصل انصاف کاگلا گھونٹناہے۔ اوریہ ایک جرم بھی ہے۔لوگوں تک غلط انفارمیشن پہنچانے والے دنیا میں مجرم قرار دئے جاتے ہیں لیکن آخرت میں بھی وہ ماخوذ ہوں گے“ کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن بیدر کے صدر جناب محمدیوسف رحیم بیدری نمائندہ روزنامہ ”سیاسی تقدیر“ دہلی /ممبئی /لکھنؤاور کولکتہنے کہیں مذکورہ باتیں کہیں۔ وہ ہفتہ کے دن منعقدہ اسوسی ایشن کے خصوصی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔اس ضمن میں شرکائے اجلاس سے رائے طلب کی گئی۔ مختلف آراء سامنے آئیں۔ روزنامہ ”ہماری دنیا“ دہلی کے نمائندے جناب محمد امجدحسین نے کہاکہ سوشیل میڈیاپر غلط انفارمیشن دیتے ہوئے کچھ بھی لکھ دینا معمول بنتاجارہا ہے۔ اس طرف سائبر کرائم پولیس توجہ دے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کرے۔جناب عبدالقدیر لشکری نمائندہ ”آداب تلنگانہ“ حیدرآباد نے کہاکہ اردواخبارات بڑی مشکل سے شائع ہورہے ہیں اور ان کی اشاعت سے زیادہ ان کاسرکیولیشن اہم مرحلہ ہے۔ آج کل پی ڈی ایف کی وجہ سے لوگ اخبارات خریدنے سے گریز کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اردو اخبارات کو خسارے کاسامناہے۔ جناب مفتی افسرعلی نعیمی ندوی نمائندہ ”ہماراسماج“دہلی /پٹنہ نے کہاکہ دہلی اورپٹنہ وممبئی کے اخبارات بیدر نہیں آتے۔ اس لئے نہیں آتے کہ ہزارسے زائد کیلومیٹرکی دوری سے وہ اخبار نکلتے ہیں۔ لیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ان اخبارات کو آن لائن اخبار کہاجائے۔ تمام اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ جن اخبارات پر شک ہے، انہیں اشتہار دے کر دیکھ لیں۔ اس کی ہارڈکاپی اشتہار دینے والوں تک شکریہ کے ساتھ پہنچ جائے گی جن جن اداروں نے دہلی کے اخبارات کواشتہار دیاہے ان تک اخبارات کی کاپی پہنچائی جاچکی ہے۔ جناب نعیم الدین چابکسوار رپورٹر ”منصف“ حیدرآباد برائے بسواکلیان نے بتایاکہ منصف میں ہماری خبریں شائع ہوتی ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ کم خبریں شائع ہورہی ہیں مگر شائع ہورہی ہیں۔ہمارے ارسال کردہ اشتہارات بھی شائع ہوتے ہیں۔مسلم سیاست دان بھی منصف میں اشتہار دینے سے اخبار کواستحکام حاصل ہوگا۔روزنامہ ”سیاسی تقدیر“ دہلی کے قانونی شعبہ برائے بیدر کے خصوصی نمائندہ جناب محمد فراست عمران خان نے کہاکہ ”سیاسی تقدیر“میں بیدر ضلع کی سب سے زیادہ خبریں شائع ہوتی ہیں۔ان خبروں کا تعلق سیاست، تعلیم، ادب، تلا ش، کرائم، ملازمت،تراجم، احتجاج اور قانونی امور کی رپورٹنگ سے ہوتاہے۔ مختلف آرٹیکل بھی شائع کئے جاتے ہیں۔ جوطلباء اور اسکالرس اپنے آرٹیکل ہمارے اخبار میں شائع کرانا چاہتے ہیں،وہ فوری ہم سے رابطہ کریں۔ سوسی ایشن کے مذکورہ اراکین کی باتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسوسی ایشن کے صدر جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے کہاکہ روزنامہ ”منصف“، روزنامہ ”ہماری دنیا“، روزنامہ ”ہماراسماج“اور ”آداب تلنگانہ“ کے نمائندوں کو خبروں کی ترسیل میں سرعت سے کام لینے کی تلقین کی۔ اور کہاکہ سوشیل میڈیا پر کسی کے غلط اطلاع دینے سے ہماری سچائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حقیقت ایک دن سامنے آکر رہتی ہے۔ لہٰذا اردو صحافیوں کواپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ بعدازاں اسوسی ایشن کی جانب سے گذشتہ تین چارماہ کے دوران انجام دئے جانے والے کام کاجائزہ لیاگیا۔اورسیرحاصل باتیں سامنے آئیں۔یہ احساس بھی رہاکہ اسوسی ایشن کے سماجی کام میں اہل خیرکو تعاون کرناچاہیے تاکہ مستحق افراد تک مددپہنچ سکے۔ ہندی روزنامہ ”سیاسی تقدیر“دہلی سے وابستہ نوجوان صحافی ریاض پاشاہ کوللور کو ریاستی سطح کا ایوارڈ عطاکئے جانے پر اسوسی ایشن کی جانب سے شالپوشی اور گلپوشی کی گئی۔ اسی طرح ایک اور سماجی کارکن جناب پردیپ کامبلے کی بھی شالپوشی اور گلپوشی کی گئی۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے اجلاس کے بعد اخبارات کے لئے بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹاسوسی ایشن سے وابستہ کوئی بھی صحافی آن لائن اخبار سے وابستہ نہیں ہے۔ سبھی کے اپنے اخبار ہیں جو پابندی کے ساتھ شائع ہوتے ہیں۔ حالانکہ چند اخباراتوار کو چھٹی کرتے ہیں، لیکن اسوسی ایشن سے وابستہ صحافی ایسے اخبارات سے وابستہ ہیں جوہفتہ واری چھٹی نہیں کرتے اور اتوار کو بھی شائع ہوتے ہیں،ان اخبارات کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔یہ رپورٹنگ ہزاروں افراد پڑھتے ہیں۔ ہماری اسوسی ایشن سے روزنامہ منصف حیدرآباد، روزنامہ سیاسی تقدیردہلی /ممبئی /لکھنؤاور کولکتہ، روزنامہ ”ہماراسماج دہلی /پٹنہ، روزنامہ آداب تلنگانہ حیدرآباد اور روزنامہ ہماری دنیا دہلی کے نمائندے اور رپورٹرس وابستہ ہیں۔جناب یوسف رحیم بیدری نے یہ بھی کہاکہ ”اردوصحافت منفعت بخش کاروبار نہیں ہے۔ اردو صحافی اپنی زبان اور اپنی ملت کی محبت میں رات دن ایک طرح سے مفت کام کرتاہے۔ اخبارات کو اشتہارات کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اردو اخبارات کو اشتہارات دینے کے معاملے میں اردو داں کاروباری بہت پیچھے ہیں۔ حیرت تو یہ ہے کہ اسوسی ایشن سے وابستہ اخبارات کو غیرمسلم سیاست دان اشتہار دیتے ہیں اوراردوبولنے والے بیدر ضلع کے مسلمان اس معاملے میں تساہلی کاشکار ہیں۔ گزارش ہے کہ ہمارے اخبارات منصف، سیاسی تقدیر، ہماراسماج، آداب تلنگانہ اور ہماری دنیا کو اشتہارات دے کر اپنی آواز کو مضبوط بنائیں۔روزنامہ ”سیاسی تقدیر“ دہلی کے یوم ِ آزادی کے شمارے کی رسم ِ رونمائی عمل میں آئی۔پروگرام کاآغاز مفتی افسرعلی نعیمی ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اسوسی ایشن کے سکریڑی جناب محمد فراست عمران خان نے کارروائی چلائی اوران ہی کے شکریہ پر اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔نوجوان صحافی جناب سراج الحسن شادمان، اوراد (بی) تعلقہ سے ہندی روزنامہ ”سیاسی تقدیر“ کے رپورٹر جناب ریاض پاشاہ کوللور اور جناب محمد سلطان فوٹوگرافر اس اجلاس میں موجودتھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!