آج بھی ہو جو براہیم ؑ کا ایماں پیدا‘ آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا سیرت ابراہیم علیہ السلام پر شہر رائچور میں خصوصی پروگرام

0
Post Ad

اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور آپؑ کے ساتھیوں کو بہترین نمونہ قرار دیاہے۔ دنیا و آخرت میں سربلندی و کامیابی ‘ ایمان کی سلامتی ‘ ترقی وخوشحالی ‘ اہل وعیال کی تربیت اور اللہ کی راہ میں بیش از بیش قربانیاں پیش کرنے کے لئے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور آپؑ کے ساتھیوں کی زندگیو ں میں امت محمدیہ ﷺ کے لئے نمونہ ہے۔اس لئے قرآن مجید میں ابراہیم ؑ کی ملت پر قائم ہوجانے (سورہ الحج آیت ۷۸) اورآپؑ کی اتباع کرنے کاحکم دیا ہے(سورہ آل عمران آیت ۹۵)۔ ماہ ذی الحجہ اور عید الاضحیٰ کے موقع سے ہمیں انہیں باتوں کا اعادہ کرنا چاہئے تاکہ ہماری ایمانی حرارت برقرار رہے اور زمانے میں ہم بحیثیت ایک باوقار امت ‘بندگی رب بھی بجالائیں اور انسانوں کی خدمت بھی کریں ۔ یہ وہ مجموعی خیالات ہیں جو مقررین نے سیرت ابراہیم علیہ السلام سے متعلق منعقدہ اجلاس میں کیا۔
شہر رائچور کے مولوی عبد القدوس کانفرنس ہال ‘ نوبل ہاسپٹل‘ بیرون قلعہ میں منعقدہ اجلاس کا آغاز حافظ محمد اویس صاحب کی قراءت سے ہوا۔ بعد ازاں سید نذیر احمد قادری صاحب اور نوید صاحب نے نعت شریف پیش کی۔ عبد المتین رحیمی صاحب نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے شرکاء کا استقبال کیا اوراجلاس کی غرض وغایت بتائی‘کہا کہ اس اجلاس کے انعقاد کی غرض یہ ہے کہ نوجوانوں میں دینی شعور بیدا ر ہو اور شہرمیں ایک خوشگوار ماحول کا فروغ ہو جس میں دین اسلام کو سمجھنا اور اس پر چلنا آسان ہو۔ سید آصف محی الدین صاحب نے سیرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے اظہار خیا ل کرتے ہوئے آپؑ کے بلند پایا اوصاف کا ذکر کیا۔ جس میں اللہ تعالیٰ سے محبت‘ ابتلا و آزمائش پر صبر‘ اللہ واسطے اپنے لخت جگرکی قربانی کیلئے آمادگی ‘ بیوی بچوں کی تربیت وغیرہ جیسے اوصاف حمیدہ تفصیل سے بیا ن کئے۔ آپ نے تعلیم کے ساتھ بچوں کی تربیت پر زور دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں سیدنا ابراہیم ؑ‘ سیدہ ہاجرہ ؑ‘ سیدنا اسماعیل ؑ و سیدنا اسحاق ؑ کی زندگیاں ہمارے لئے نمونہ ہیں۔
اجلاس کا کلیدی خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر اتقان محمد عبد اللہ جاوید صاحب نے کہا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے اسوہ حسنہ سے ہمیں اپنے ایمان کو تازہ رکھنے اور ہر دم اس کو پختہ کرنے کی زور دار ترغیب ملتی ہے۔ آپ نےکہا کہ اسوہ براہیمی ؑ سے متعلق تمام واقعات ‘ دراصل اللہ تعالیٰ پر بے پناہ ایمان ہی کے جلوے ہیں۔ بے آب وگیا میدان میں اپنی بیوی بچے کو تنہا چھوڑ جانا‘سیدہ ہاجرہ ؑ کا تپتے صحرا میں اپنے شیر خوار بچے کےساتھ رہ جانا‘اللہ کی خاطر اپنے لخت جگر کو قربان کرنے کے لئے آمادہ ہوجانا‘ آگ نمرود میں بے خوف وخطر کود جانا غرض ہر واقعہ میں اللہ تعالیٰ سے شدید محبت اور یقین کی الگ الگ کیفیات نمایاں ہوتی ہیں۔اگرہمارے اندر ایسا ایماں پیدا ہوجائے تو نہ صرف ہم مسلمانوں کی مجموعی صورت حال بہتر سے بہتر ہوتی جائے گی بلکہ ملک وباشندگان ملک کےحالات کو بہتر بنانے میں بھی ہم نمایاں رول ادا کرسکتے ہیں۔ آج کے حالات اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر فد ا ہونے والے مخلص مسلمانوں کا تقاضہ کرتے ہیں:
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لاالہ الا اللہ
اس صنم کدہ میں عزت وسربلندی‘ کامیابی وکامرانی سیدناابراہیم علیہ السلام اور آپؑ کے ساتھیوں کے اسوہ کو اپنانے میں ہے۔ان مثالی زندگیوں کو ہم بھی اپنائیں اور ہماری بیویاں اور بچے بھی:
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
آخر میں اختتامی کلمات پیش کرتےہوئے محمد عاصم الدین اختر صاحب ‘امیر مقامی جماعت اسلامی ہند رائچور نے اجلاس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔نوجوانوں سے جائزہ لینے اور دین اسلام کا گہرا فہم وشعور حاصل کرنے کی جانب توجہ دلائی۔ آپ نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے موقع سے جانوروں کی قربانیاں تو ہوتی ہیں لیکن اس مبارک اور خوشی کے موقع سے ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ کس حد تک ہم اللہ اور اسکے رسولﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کے لئے اپنی عزیز ترین چیزیں قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔قربانیوں سے ہی ‘ اللہ تعالیٰ سے قربت حاصل کی جاسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ بس یہی دیکھتا ہے کہ ہم کس خلوص سے کیسا کام کرتے ہیں۔ امید کہ اس اجلاس سے امت کے نوجوانوں کو براہیمی ؑ جذبہ وایماں میسر آئے گا اور وہ بھی اس دور کو بہتر اور مثالی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
محمد یوسف ثقلین صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور انہیں کے اظہار تشکر و دعا ء پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!