بسوا کلیان میں آئیڈیل ادراجات کے چیئرمین مجاہد پاشا نے فلسطین کو آزاد مملکت کی بحالی اور مشرق وسطی میں امن و امان کے قیام کا مطالبہ کیا

0
Post Ad

بسواکلیان ( نامہ نگار) ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر کے تعلقہ بسواکلیان میں آئیڈئیل گروپ آف انسٹی ٹیوشن کے چیرمین اور ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے ریاستی نائب صدر جناب مجاید پاشاہ قریشی نے آئیڈئیل کالج کیمپس میں ایک خصوصی نشست کے دوران نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو آزاد مملکت کے بطور بحال کرنے میں ہی پورے خطے میں امن واماں قائم ہوسکتا ہے۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سابق وزرائے اعظم جن میں پنڈت جواہر لعل نہرو, اٹل بہاری واجپائی نے بھی سابق میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی ہے اور آج بھی ہم اور ہمارا ملک مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے قیام اور استحکام کے لئے شروع سے ہی فلسطینیوں کو ظلم و بربریت کا شکار بنایا ہے۔گذشتہ تین ہفتوں سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے۔ظاہر میں یہ جنگ فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔لیکن یہ مسئلہ ساری دنیا کے مسلمانوں کا ہے۔تین ہفتوں کی اس جنگ سے فلسطین میں تجزیہ نگاروں نے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کا تخمینہ لگاتے ہوئے کہا کہ اب تک 7 ہزار فلسطینی شہید ہوئے اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ اسرائیل کے غزہ پر حملے اب تک جاری ہیں۔جس میں غزہ کے کثیر منزلہ رہائشی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملوں میں اسرائیلی فوج کے بریگیڈ کمانڈر سمیت ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔اسرائیل نے غزہ کو بجلی، ایندھن,ادویات,کھانے کی اشیاء کی سپلائی روک دی ہے، جب کہ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے ایک اور محاذ کھول لیا ہے، اسرائیلی فوج نے لبنان کے سرحدی علاقے پر گولا باری کی ہے۔بلاشبہ مزاحمت کرنا اور اپنی آزادی کے لیے لڑنا فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے۔موجودہ صورتحال پر بات کریں تو یہ انتہائی کرب ناک ہے۔ اسرائیل کی نہایت مضبوط اور جدید ہتھیاروں سے لیس فوج جس کی مثال یوں دی کہ اسرائیل ایک ہاتھی کے برابر ہے تو فلسطینی ایک چیونٹی کی مانند ہیں اس کے باوجود بھی اسرائیلی فوج فلسطینی معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ مسلسل ظلم و بربریت کررہی ہے۔اگر اسرائیل اپنے ظلم اور جارحیت پر پردہ ڈالنے اور عالمی برادری کو دھوکا دیتے ہوئے یہ باور کرا رہا ہے کہ وہ فلسطینی حملوں کے خلاف فقط اپنادفاع کر رہا ہے، تو ہر کوئی جانتا ہے کہ اس تنازعہ کا اصل شکار کون بن رہا ہے مگر بدقسمتی سے جب اسرائیل اور فلسطین کی بات آتی ہے، عالمی برادری دہرے معیارات اختیار کرتی ہے۔ دنیا کے ہر باضمیر شخص کے لیے اسرائیل خود ایک ظلم، استحصال، جھوٹ اور مکر کی علامت ہے۔ یہودی ریاست انھی بنیادوں پر قائم ہوئی ہے اور انھی ستونوں پر کھڑی ہےاور مسلسل 20 دنوں سے غزہ پر بمباری کے زریعے معصوم بچوں , عورتوں, بے قصوروں کا قتل عام ہورہا ہے۔ اور ہسپتالوں ,اسکولوں اور خوردنی اشیاء کے زرائع تباہ کررہا ہے۔ حماس کو ختم کرنے کے بہانے سولہ مہینوں سے محصور معصوم فلسطینیوں کی جانیں , ان کے گھر , ان کی املاک تباہ کررہا ہے ۔ مظلوم فلسطینیوں پر ہر طرح سے زندگی کے راستے تنگ کردیا ہے۔ اور امریکہ و یوروپی ممالک اسرائیل کے ساتھ برابر شریک جرم ہیں ۔ ساتھ ہی عرب ممالک کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی بھی معنی خیز ہے ۔ انہوں نے باریا کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور فلسطین کو آزاد مملکت کے بطور بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور مسجد اقصی کے تقدس کی پامالی کو قابل مذمت سمجھتے ہیں۔ اس موقع پر کالج اسٹاف کے علاوہ طلبہ و طالبات بھی موجود تھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!