شالپوشی گلپوشی کے بجائے کتاب تحفہ دینے کی تحریک کو ملی بڑی کامیابی سرکاری تقاریب میں شالپوشی گلپوشی نہ کرنے حکومت کرناٹک کی جانب سے سرکیولر جاری

0
Post Ad

گلبرگہ10اگست(ای میل) سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ کے بی این ٹائمز گلبرگہ نے کہا ہے کہ جلسوں،مختلف پروگراموں اور تقاریب،شادیوں،سالگرہ میں گلپوشی شالپوشی کرنے کے بجائے کتابیں تحفہ دینے کی ان کی تحریک کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ حکومت کرناٹک کے چیف سیکریٹری روی کمار نے آج ایک سرکیولر جاری کرتے ہوئے تمام سرکاری محکموں کے عہد یداران کو ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری پروگراموں اور تقاریب میں شالپوشی گلپوشی کرنے گلدستے یا پھر مومنٹوز پیش کرنے کے بجائے کنڑا کی کتابوں کا تحفہ دیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بسواراج بومئی نے چیف منسٹر منتخب ہونے کے بعد اعلیٰ پولیس عہدیداران کے اجلاس میں گلدستہ قبول کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ پروٹوکال کے نام پر گلدستے دینے کا رواج اب ختم ہونا چاہئے۔ عزیز اللہ سرمست نے چیف منسٹر بسواراج بومئی کے اس اقدام اور چیف سیکریٹری حکومت کرناٹک کے سرکیو لر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 11ماہ قبل گلپوشی شالپوشی کرنے کے بجائے کتابیں تحفہ دینے کی تحریک شروع کی تھی۔عوامی سطح پر یہ تحریک آہستہ آہستہ مقبول ہورہی تھی اور لوگ جلسو ں، پروگراموں، مختلف تقاریب، شادیوں اور سالگر ہ کے موقع پر شا لپوشی، گلپوشی کرنے کے بجائے کتابوں کا تحفہ دینے لگے ہیں۔یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ اب سرکاری سطح پر بھی یہ تحریک شروع ہوئی۔ عزیز اللہ سرمست نے کہا ہے کہ شالپوشی و گلپوشی، گلدستے دینے میں وقت کی خرابی کے ساتھ ساتھ غیر ضرور ی خرچ بھی ہوا کرتا ہے بجائے اس کے کتابوں کا تحفہ دینے سے کتابوں کی خرید و فروخت اور کتابیں پڑھنے کے رحجان کو فروغ حا صل ہوگا۔ شالپوشی گلپوشی گلدستے تحائف دینے کے بجائے کتا بو ں کا تحفہ دینا یقینا ایک مہذب طریقہ ہے۔عزیز اللہ سرمست نے اپیل کی ہے کہ اس طریقہ کو اپنا یا جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!