الجامعہ اسلامیہ بھٹکل میں علم الفلکیات پر تعارفی پروگرام

0
Post Ad

علمائے کرام کو دور حاضر کی ترقی کے نفع بخشش اور ضرر رساں پہلوؤں کا فہم حاصل کرتے ہوئے دنیائیانسانیت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دینا چاہئے
شہر بھٹکل کی مشہور و معرف دینی درسگاہ الجامعہ الاسلامیہ میں زیر تعلیم طلبہ کے لئے علم الفلکیات پر ایک تعارفی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں عالمیت کے اعلیٰ درجہ میں زیر تعلیم تقریباً 450طلبہ نے شرکت کی۔ محمد عبد اللہ جاوید صاحب‘ڈائریکٹر اے جے اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ڈیلوپمنٹ نیفلکیات پر تعارفی لکچر پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجود ہ دور میں ہمارا وجود‘ دنیائے انسانیت کو فلاح و بہبود کار استہ دکھانے اور ان کیلئے نقصان دہ چیزوں سے محفوظ رکھنے کے لئے بڑا ہی موزوں ہے۔ فلکیات کے میدان میں ہورہی ترقیاں اور پیش رفت‘ اس ماحول کو اور سازگار بنارہی ہیں۔ لہذا ہمارے طلبہ کو علم وتحقیق کے میدان میں آگے بڑھتے ہوئے نئے نئے معرکہ سر کرنے کا عزم کرلینا چاہئے اور دنیا ئے انسانیت کو بتانا چاہئے کہ موجودہ دور کی ترقیاں کس حد تک نفع بخش ہیں‘ کس حد تک انکو صحیح سمت دینے کی ضرورت ہے اور کس حد تک یہ انسانیت کے لئے نقصان دہ ہیں۔
آپ نے کہا کہ فلکیات کے میدان میں ہورہی ترقی کا خلاصہ یہ ہے کہ اب خلاء میں تقریباً آٹھ ہزار سٹلائٹس موجود ہیں۔ ساڑھے تین سو سے زائد خلائی مشن بھیجے گئے ہیں۔چندریان 3 چاند پر اترنے کے آخری مرحلہ میں ہے۔ مریخ میں انسانی کالونیوں کو بسانے کی منصوبہ بندی کی جاری ہے۔دیگر سیاروں میں زندگی تلاش کرنے کی جستجو زوروں پر ہے۔33ارب نوری سال دور موجود کہکشاں کی دریافت کرلی گئی ہیاور خلائی سیاحت (space tourism) کو فروغ دینے کی کوشش ہورہی ہے۔اس لحاظ سے دنیا کے چند ممالک کے درمیان اب خلائی دوڑ بڑھتی جارہی ہے۔چنانچہ اس سلسلہ میں سال 2022 کے دوران عالمی سطح پرتقریباً ساڑھے85کھرب روپئے صرف کئے گئے(ماخوذ statista:)۔پھر اس کے ساتھ خلائی ملبے (space debris) کا دن بہ دن بڑھتا خطرہ بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا‘یورپین اسپیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ اب خلاء میں تقریباً12 کروڑ 90 لاکھ چھوٹے بڑے خلائی ملبے کے ٹکٹرے موجود ہیں۔
محمد عبد اللہ جاوید صاحب نے کہا کہ فلکیاتی میدان میں ہورہی ترقی اور ہماری پیش قدمی کے تناظر میں اہم مقاصد کا تعین ضروری ہے جس میں معرفت رب سر فہرست ہو۔ اس وسیع و عریض کائنات میں موجود اجرام فلکی اور ان کی گردشیں‘لامتناہی حد تک پھیلی کہکشائیں اور ان میں رونما ہونے والے حادثات اورو اقعات‘ رب سے قریب تر ہونے کا ذریعہ بننا چاہئے۔اس ضمن میں آپ نے مختلف قرآنی آیات کا حوالہ دیا۔اور کہا کہ مقاصدمیں فلکی ترقیوں اور پیش رفت سے کما حقہ واقفیت اور ان کے نفع بخشش اور ضرررساں امور کے فہم کے علاوہ دنیائے انسانیت کی رہنمائی ورہبری کا فریضہ انجام دینا بھی پیش نظر رہنا چاہئے۔
آپ نے علمائے کرام کے سامنے اس بات کی وضاحت کی کہ علم و تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنے کے لئے اسلاف کے غیر معمولی کارنامے زبردست ترغیب کا ذریعہ بنتے ہیں۔ہمارے اسلاف مختلف علوم و فنون کے ماہر اوراپنے زمانے کے امام تھے۔بعد کے ادوار میں دنیا انہیں کے نقش قدم پر چل کر مختلف میدانوں میں ترقیاں کیں ہیں۔ اس ضمن میں موصوف نے نصیر الدین طوسی‘مامون الرشید‘ البطانی‘ابوالحسن مسعودی‘الغ بیگ‘ابوالقاسم الزہراوی‘ابن سینا‘ ابوالہیثم جیسے سائنسدانوں کے کارناموں کا ذکر کیا۔
اجلاس کی شروعات قرآن مجید کی تلاوت سے ہوئی‘طالب علم حسن ڈی ایف نے بڑی خوش الحانی سے سورہ الفاتحہ اور سورہ الذاریات کی آخری آیات کی تلاوت کی۔اس کے بعد مولانا نعمت اللہ عسکری صاحب نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو حصول علم کے لئے ہمیشہ طالب علم بنے رہنے اور بغیر تھکے اور رکے کوششیں جاری رکھنا چاہئے۔ پھر پروگرام کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے مہمانوں کا استقبال وتعارف پیش کیا۔اس اجلاس میں الجامعہ الاسلامیہ کے اساتذہ اور منتظمین کے علاوہ برینی اسٹار ہبلی کے چیرمین جناب انجینئر عبد القادر صاحب بھی شریک تھے۔ مولانا محمد الیاس ندوی صاحب کی خصوصی دلچسپی و پیش کش اور مولانا محمد مقبول کوبٹے صاحب کے تعاون سے الجامیہ الاسلامیہ کے طلبہ کے لئے فلکیات سے متعلق یہ ابتدائی و تعارفی محاضر ہ ممکن ہوسکا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!