حقیقی و آزاد تحقیق، دیگر زبان کے قلمکاراوراردوخواتین کے ایمپاورمنٹ کے لئے اہل خیر سے تعاون کی ضرورت یاران ادب بیدر کے اجلاس میں شرکاء کااحساس

0
Post Ad

بیدر۔ 13ستمبر (محمدیوسف رحیم بیدری) زندگی کے مختلف شعبوں کاتعاون کرنے والے اہل خیر حضرات معاشرے میں بڑی تعدادمیں مل جاتے ہیں جبکہ اردوزبان کی ترقی وترویج اور اردوتہذیب وثقافت کے فروغ کے لئے کوئی اہل خیر سامنے نہیں آتا۔ یہ بات جناب محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بید رنے کہی۔ وہ اتوار کی شب دفتریاران ادب، موقوعہ مسیح الدین احمد قریشیہ الماس میموریل ہال،تعلیم صدیق شاہ بیدر میں منعقدہ ایک مباحثہ میں حصہ لے رہے تھے۔ جس کی صدارت سید منورحسین صدر یاران ادب بیدر نے کی۔یوسف رحیم بیدری نے تفصیلی طورپر یاران ادب کے کام کاتعارف کراتے ہوئے کہاکہ یاران ادب ادبی نشستیں منعقدکرنے یابین الریاستی اور کل ہند مشاعروں کے انعقاد تک محدود نہیں ہے۔ یاران ادب کا کام تنقیدا ورآزادتحقیق، خواتین کو آگے لانے اور نئے قلمکاروں کوفن سے واقف کرانے کے ساتھ ساتھ طلبہ اور ضرورت مندوں کی ہرقسم کی مدد تک پھیلاہواہے۔اس کے علاوہ دیگر زبان کے قلمکاروں میں بھی اردوتخلیقات متعارف کرائی جاتی ہیں۔ جس کے لئے وقت، جذبہ اورمنصوبہ سازی کے ساتھ رقم کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اہل خیر حضرات کو اردو ادب کاتعاون کرنا چاہیے۔ سید منورحسین نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ اردو ادب سے وابستگی ایمان اور تہذیب کے لئے ضروری ہے۔ ہمیں اپنی مادری زبان اردو پر دستر س نہیں ہے، عربی زبان تودور کی بات ہے۔ مادری زبان ا ردوسے وابستگی اور اس کے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کے لئے پیہم جدوجہد اور بیداری کی آج سخت ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ اردوادب کوزندہ رکھنا ہوگاتاکہ ہماری وابستگی اپنی تہذیب سے برقرار اورمستحکم رہے۔ انجینئر اختر محی الدین نے کہاکہ اردو کی تمام تنظیمیں یکجا ہوں، مباحثہ کریں اور اس کی ترقی وترویج میں لگ جائیں۔ جناب عبدالقادر مؤظف نے تجویز پیش کی کہ پڑھے لکھے اور دانشور اشخاص سے مل کر ان سے مالی تعاون حاصل کیاجاسکتاہے۔ محمد امیرالدین امیرؔ نے تجویز پیش کی کہ ایک کمیٹی کی تشکیل کے ذریعہ اہل خیر سے رجوع کیاجاناچاہیے۔ انھوں نے تنقید کر تے ہوئے کہاکہ اردو سے وابستہ افراد کی غیر دلچسپی اور عدم معلومات کے سبب اردو ادب کو نقصان پہنچ رہاہے۔ ایک اوربزرگ شاعر سید لطیف خلش ؔ نے کہاکہ اولیائے طلبہ اگر اردو میڈیم سے تعلیم دلانا نہیں چاہتے تو اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم سے پڑھاتے ہوئے اردو تعلیم بھی لازمی طورپر دلائیں۔ اردو ایک ایسی زبان ہے جو انسان کو انسان سے ملاتی ہے۔ اور اس کی سوچ میں وسعت پیدا کرتی ہے۔ بعدازاں محمدیوسف رحیم بیدری نے افسانچہ ”ارتداد“ پیش کیا۔جس کو کافی سراہاگیا۔ آخر میں محفل مشاعرہ کاانعقادعمل میں آیا۔ جناب امیرالدین امیرؔ، سید لطیف خلش ؔ، اور میرؔبیدری نے اپنی اپنی شعری تخلیقات پیش کیں اورداد حاصل کی۔ جناب عبدالقادر مؤظف کے اظہار تشکر پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ زائد تفصیلات کے لئے 9141815923 پر رابطہ کیاجاسکتاہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!