جو دل اللہ کی طرف پلٹ آئے اس کو قلب منیب کہیں گے:مولانا سید مشتاق احمد قادری عمری

0
Post Ad

بیدر۔ 16/جون (محمدیوسف رحیم بیدری) دین پر قائم رہنے کے لئے تین چیزیں نہایت ہی ضروری ہیں (۱) اللہ سے مددمانگتے رہنا(۲) دعوت ِ دین کاکام لزوم کے ساتھ (۳) صبر سے مدد۔ان تینوں کی بدولت کوئی شخص دین ِ اسلام پرقائم ودائم رہ سکتاہے۔ یہ بات مولاناسید مشتاق احمد قادری عمری حال مقیم مدینہ منورہ نے کہی۔ وہ کل شب جناب وسیم جاوید کی رہائش گاہ پردرس قرآن ِ مجید دے رہے تھے۔ انھوں نے صبر کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ اردو میں صبر کے معنی ومفہوم’مشکلات پر صبر‘تک محدود ہیں لیکن عربی زبان میں صبر کاوسیع مفہوم لیاجاتاہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے واستعینو باالصبر والصلوٰۃ میں پہلے صبر کی بات کہی پھر نماز کاذکر ہے۔ یعنی صبر کو نماز پر مقدم رکھاگیاہے۔ اس لئے تین معنی صبر کے یوں ہیں (۱) اللہ کی اطاعت پر قائم رہناصبر ہے (۲) معصیت سے بچتے رہناصبر ہے (۳) مشکلوں کوبرداشت کر نا صبر ہے۔ صبر کرنے والوں کے بارے میں کہاگیاکہ ان کے لئے ان لمیٹڈ اجر ہے۔ جو لوگ طاقت رکھنے کے باوجودکسی کو معاف کردیتے ہیں ان کااجر اللہ کے ذمہ ہے۔ اسی طرح روزہ رکھنے والوں کا اجر بھی اللہ کے ذمہ ہے اور یہ اجر کس قدر ہے، اس کاحال رب ِ کائنات ہی جانتاہے۔ مولاناسید مشتاق احمد قادری عمری نے قلب سلیم کی بابت بتایاکہ جوشخص اپنے قلب کو شکوک وشبہات اور شہوانی خواہشات سے پاک رکھے وہ دراصل قلب ِ سلیم کامالک کہلائے گا۔قلب سلیم ہی کی دوسری شق ہے قلب منیب کی۔ایسا دل جو اللہ کی طرف پلٹ آئے اس کو قلب منیب کہیں گے۔ایک اور دل ہوتاہے جو جو اللہ کے ذکر پر کانپتار ہتاہے۔ اللہ سے ڈر جاتاہے۔خوف کھاتاہے۔ منفی حوالے سے ہم قلبِ مریض پر بات کرسکتے ہیں۔ یہ وہ قلب ہے جو فرائض اور واجبا ت کو ادا نہیں کرتا۔ اسی لئے دعا سکھائی گئی کہ اے اللہ! ہم غفلت اور کوتاہی سے پناہ مانگتے ہیں۔ غافل دِل نماز میں بھی اللہ کی یاد سے غافل رہتاہے۔ قرآن فرماتاہے ”وہ لوگ نماز میں اس حال میں کھڑے ہوتے ہیں کہ ان پر غفلت طاری رہتی ہے“ایسے افراد کو صلوۃ المنافقین کہاگیاہے۔ ہمارے دل میں نماز، اسلام یاپھر فرائض سے غفلت اس لئے پیدا ہوتی ہے کہ (۱) دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دینے لگتے ہیں (۲) بری صحبت دراصل دل کو بیمار(او رسخت) کردیتی ہے۔ (۳)اللہ کی آیات میں تدبر نہ کرنابھی ایک سبب ہے۔ مولانا موصوف نے ایسے بیماردلوں کو اچھاکرنے کافارمولہ بھی بتادیا اور کہاکہ چارچیزیں ایسی ہیں جن کو انجام دینے سے بیماردل صحت مند ہوسکتاہے (۱) اللہ کاذکر(۲) موت کو یاد کرنا (۳) قبروں کی زیارت کرنا(۴) اپنے روزمرہ کے کام کاجائزہ لیتے رہنا۔نفس کا تزکیہ ہی دراصل بعثت نبوی ﷺ کے مقاصد میں سے ایک عظیم مقصد ہے۔اسلئے ہمیں بھی اپنے نفس کاتزکیہ کرتے رہنے کاعزم کرنا چاہیے اور روزانہ اس پر عمل کرنا ہوگا۔ پروگرام کی ابتداء میں جناب سید امجدحسینی نے مولانا مشتاق احمد قادری عمری کاتعارف کرایا۔ درس ِ قرآن کے بعد سوالات کابھی موقع دیاگیاتھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!