1885سے 2024تک 140سال میں مسلم سیاسی قیادت نے کیاپایا کیاکھویا؟
بیدر۔ (محمدیوسف رحیم بیدری)جناب سید مجیب، راشٹریہ مسلم مورچہ، انچارج جنوبی ہندنے راشٹریہ مسلم مورچہ کے واٹس ایپ گروپ میں ایک پوسٹ روانہ کی ہے، اس پوسٹ کے ذریعہ ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی پالیسی پر ایک نظر ڈالتے ہوئے بہت کچھ لکھاتھااسی کو انھوں نے پریس کے حوالے کرتے ہوئے کہاہے کہ 1947ء تک حکومت میں مسلمانوں کی حصہ داری 33%تک رہی لیکن 2024 تک پہنچتے پہنچتے وہ حصہ داری کتنی رہ گئی اس کا ایک جائزہ درج ذیل ہے۔ 1885ء سے 1947ء تک ہندوستان میں مسلمانوں کی یہ پالیسی رہی کہ کانگریس کوسپورٹ کیاجائے کیوں کہ یہ انگریزوں سے لڑرہے ہیں۔ آزادی کے پانچ سال بعد 1952ء سے 1980تک ہندوستان میں مسلمانوں کی پالیسی یہ رہی کہ کانگریس کو ووٹ دو کیوں کہ کانگریس سیکولر پارٹی ہے۔ 1980ء سے 2014ء تک مسلمانوں کی پالیسی یہ رہی کہ کانگریس کوووٹ دو، کانگریس بی جے پی سے بہتر پارٹی ہے۔ 2014ء سے 2019تک یہ کہاگیاکہ کانگریس کو ووٹ دو، کانگریس پارٹی مسلمانوں کوبی جے پی سے بچالے گی۔ اب 2024ء کی ایک سطر ی پالیسی یہ ہے کہ کانگریس کوووٹ دو، اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ 2024ء میں مسلمانوں کی سیاسی حصہ داری 33%سے گھٹ کر 1%رہ گئی ہے۔ گذشتہ 140سال سے ہندوستانی مسلمان کس اونچائی سے کس پستی تک پہنچ گئے۔ اس تنزل کا ذمہ دار کس کو سمجھاجائے؟اس کاحساب کتاب ہندوستانی مسلمانوں کوکرنا ہوگا۔تب ہی وہ اپنی سیاسی اور معاشرتی پسماندگی کود ورکرسکتے ہیں۔ راشٹریہ مسلم مورچہ یہی کام انجام دے رہاہے۔