شرعی طور پر اور دستور ہند دونوں کے مطابق ووٹ کا نہ ڈالنا گناہ نہیں ہے، مسلمان تاقیامت باقی رہیں گے، اسلئے ان کی باری آخری نہیں ہوسکتی:محمدیوسف رحیم بیدری

0
Post Ad

بیدر۔ (پریس نوٹ) جناب محمدیوسف رحیم بیدری صدر کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن بیدر نے اپنے تازہ صحافتی بیان میں کہاہے کہ ہندوستان جیسا عظیم جمہوری ملک پوری دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ ہندوستان اپنی جمہوری قدروں کے سبب ساری دنیا میں متعارف ہے۔ اس نے آزادی کے بعد کے اِن 77سال میں پوری دنیا کویہ سمجھانے میں کامیاب رہاہے کہ جمہوری فیصلے ہمارے ملک کی بنیاد ہیں۔ حالانکہ جو بھی حکومت ان 77سال میں برسراقتدار آتی رہی ہے، اس نے صدفیصدتائید تو چھوڑئیے 80%عوامی تائید بھی حاصل نہیں کی۔ 1952 سے لے کر 2019تک کے عام پارلیمانی انتخابات میں یہی کچھ دیکھنے کوملا۔ ملک کی موجودہ بھاجپا قیادت والی این ڈی حکومت نے بھی کوئی بڑا فیصد حاصل نہیں کیا۔کہاجاتاہے کہ ان کافیصد 32سے کچھ زائد ہے۔
محمدیوسف رحیم بیدری نے اس بات پرتشویش کااظہار کیاہے کہ ووٹ ڈالنے کو لے کر ملی تنظیمیں بڑی فکرمندی سے آگے آئی ہیں۔کوئی نہ کوئی بیان چلاآرہاہے۔ کبھی کہاجارہاہے کہ ووٹ کانہ دیناگناہ ہے اور کبھی کہاجارہاہے کہ ووٹ نہ ڈالنے سے اللہ تعالیٰ ضرور پوچھے گا۔ ان سب باتوں کی منطق اپنی جگہ لیکن حقائق یہی ہیں کہ ہندوستان کاآئین اس بات کی تلقین ضرور کرتاہے کہ ووٹ دے کر اچھے فرد کواپنانمائندہ منتخب کیاجائے لیکن ووٹ کو لازم قرار نہیں دیتا۔ ورنہ ہر پانچ سال بعد والے انتخاب میں صد فیصد ووٹنگ ہوتی۔ کہاجاتاہے کہ 70%سے زائد کبھی ووٹنگ ملک میں نہیں ہوئی ہے۔ 30%لوگوں نے کسی نہ کسی وجہ سے ووٹ نہیں دیا۔ اس لئے ووٹ نہ دینا گناہ ہے، والی بات خودبخود ساقط ہوجاتی ہے۔ اب رہ گئی یہ بات کہ مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ پوچھے گاکہ تم نے ووٹ کیوں نہیں دیا؟ تواس بات کا تعلق قرآن وحدیث سے نہ ہوکر اجتہاد سے ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں اورخلفائے راشدین کے دور میں ووٹنگ سسٹم نہیں تھا، وہاں بیعت کرنا ہوتاتھا۔ جمہوری نظام نے ووٹ کرنے کو ضروری قراردیا۔ اب اگرکوئی ووٹ نہیں کرتاہے تو اس کی بھی اس کو آزادی خود جمہوری نظام نے دے رکھی ہے اور اس عمل کووہ فرد کی مرضی پر چھوڑ دیتاہے۔ جب جمہوری سسٹم فرد کی آزادی کواس قدر اہمیت دیتاہے تو اس کو اللہ تعالیٰ کی پوچھ سے جوڑ دینا کہاں تک درست ہے؟
کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن بیدرکے صدریوسف رحیم بیدری نے یہ بات متعلقہ دعویدار افراد سے دریافت کی ہے کہ قرآن وسنت کے علمبرداروں کواللہ تعالیٰ نے دین ِ اسلام کوقائم کرنے کیلئے کہاتھا، اگر وہ دنیا میں دینِ اسلام قائم نہیں کرتے ہیں، اس کے لئے کوشش نہیں کرتے، منصوبہ نہیں بناتے تو وہ ضرور خدا کے ہاں پوچھے جائیں گے کہ تم نے دنیا میں دین ِ اسلام کو قائم کیوں نہیں کیا؟گناہ یہ ہے کہ اسلام کاعلم سرنگوں ہواور ہم جمہوریت، جمہوریت کا کھیل کھیلتے رہیں۔اس کے لئے وقت، ذہانت، اور منصوبہ بناتے رہیں۔
صدر کلیان کرناٹک جرنلسٹ اسوسی ایشن بیدر مسٹر بیدری نے یقین سے کہاہے کہ 2014؁ء کے بعدبھارت آزاد ہواکہنا جس طرح غلط ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی غلط ہے کہ 2024؁ ء کے بعد ہندوستان سے مسلمانوں کابوریہ بستر گول ہوجائے گا۔انتخابات نہیں ہوں گے یایہ….وہ…. ہوجائے گا۔ مسلمان تو قرآن مجید سے روشنی حاصل کرتاہے۔ اس کو پیدائش سے پہلے ہی روحوں کے مرحلہ میں رہنے تک ہی اسلامی نظام کاعلمبردار بنایاگیا۔ اوردنیامیں یہ سکھایا سمجھایاگیاہے کہ تمہیں ابھی اسلام کی راہ میں آزمایا نہیں گیا۔تمہارے جان ومال کانقصان نہیں ہوا۔ ابھی تم گھروں سے نکالے نہیں گئے۔کیا تم ٹھنڈے ٹھنڈے جنت میں جاناچاہتے ہو؟ بھائیو،ملک عزیز کے حالات نازک ضرور ہیں لیکن اس کی باگ ڈور کسی انسان یا ملک کی کسی بڑی پارٹی کے ہاتھ میں ہرگز ہرگز نہیں ہے۔ ان نازک ترین حالات میں بھی رب کریم ہی سارے معاملات کا رب ہے، مالک ہے۔ وہی کچھ حالات کو بدل سکتاہے۔ اس کے ایک اشارے پر خود کو بدل دینے کیلئے حالات تیار کھڑے ہیں۔ اور اس ایک اشارے پر جو لوگ، جوپارٹی برسراقتدار ہے وہ نیچے چلی آئے گی۔ ہماراکام یہ ہے کہ ہم افراط وتفریط سے بچیں، اسلام دشمن طاقتوں کے منصوبوں کوسمجھتے ہوئے انہیں ناکام بنانے کی سعی کریں۔ ہمارا سوچنا، ہماراجینا، ہمارامرنا اسلامی دائرہ میں ہو۔ اگر اجتہادبھی ہوتو اس میں بھی افراط وتفریط سے بچیں، قرآن وسیرت رسول ﷺ کے قریب رہیں۔ اس طرح اِن شاء اللہ ہم دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوں گے۔اس بات پر ہماراایمان ہے کہ مسلمان تاقیامت زندہ وپائندہ رہیں گے۔ دینِ اسلام کچی جھونپڑی سے لے کرپکے مکانات تک جب تک نہیں پہنچے گاتب تک قیامت قائم نہیں ہوگی۔اس لئے آخری موقع، آخری انتخابات جیسی باتوں سے خودبھی پرہیز کریں۔دوسروں کوبھی اس خوف سے نکالیں۔اسلامی دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے اخلاق کے ساتھ ہندوستان میں اسلام پیش کرنے کی بھرپورسعی کریں گے تو عین ممکن ہے کہ ہندوستان کی باگ ڈور مسلمانوں (نومسلم ہی سہی)کے ہاتھ میں آجائے کیوں کہ ؎
میر ِ عرب کو آئی ٹھنڈی ہواجہاں سے
میراوطن وہی ہے میراوطن ہی ہے

جناب محمد یوسف رحیم بیدری نے سال 2024ء کے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور ووٹ دینے والے رائے دہندگان (ووٹرس) کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ بغیر کسی لالچ کے ایسے شخص کو وٹ دیں جو ملک ،اور باشند گان ملک کے تمام طبقات کی بھلائی کا منصوبہ رکھتا ہو۔ ملک اور باشندگان ملک کی ہمہ جہت ترقی اس کے پیش نظر ہو۔اسی طرح امیدوارں کو چاہیے کہ وہ فرقہ پرستی ،تعصب اور تنگ نظری سے کام نہ لیتے ہوئے سبھی طبقات کو ساتھ لے کر چلیں ۔میری نیک تمنائیں ان امیدواروں کے ساتھ ہیں جو ملک کو ترقی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔سبھی انسانوں کا ہر دم خیال رکھنا چاہتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!