گلبرگہ شریف میں انڈین یونین مسلم لیگ کا”یومِ تعلیم“

0
Post Ad

گلبرگہ7/جون۔جناب خواجہ صدر الدین پٹیل، نائب صدر انڈین یونین مسلم لیگ گلبرگہ کی اطلاع کے بموجب”قرآن شریف واحادیث مبارکہ میں تعلیم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔اسی لیے انڈین یونین مسلم لیگ ہرسال، حضرت مولاناالحاج محمداسماعیل صاحب بانی انڈین یونین مسلم لیگ، کے ”یوم پیدائش” کو”یوم تعلیم” کے طورپرمناتی ہے۔ امسلم لیگ کاقیام 1906ء میں عمل میں آیا تھا، جسکو آزادی ہند کے بعدمولانا نے انڈین یونین کا اضافہ کرکے انڈین یونین مسلم لیگ کے نام سے جاری رکھا” ان خیالات کااظہارجناب خالدحسین صاحب نے کیا۔ پھرانہوں نے مزیدکہاکہ، ”اس تحریک کامقصد روزاول ہی سے یہی تھاکہ وہ مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی کیلیے جدوجہدکرے۔جب تک ہندوستان میں ایک بھی مسلمان رہے گا تب تک مسلم لیگ کی ضرورت رہے گی۔ اس لیے وہ مسلمانوں کے تحفظ اورشرعی قوانین کی حفاظت کیلیے ہمیشہ کوشاں رہتی ہے۔ انڈین کرنسی پراردوتحریر پرنٹ کرانے کاسہرا مولانا محمد اسماعیل صاحب کے سر جاتاہے۔ اسی طرح مسلم لیگ نے مسلمانوں کے کئی مسائل کو حل کرانے میں کامیاپ نمائندگی کی۔ مثلا تحفظ مساجدبل کو پیش کرنا اور اسکو پاس کروانا وغیرہ۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکرکو مسلم لیگ ہی نے جتاکربارلیمینٹ بھیجا۔ یہ صرف ایک سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے تحفظ، اسکی بقا کیلیے سعی کرنیوالی اور اسکے مسائل حل کرنے والی جماعت ہے۔ یہی وجہ ہیکہ کئی صوبوں میں اپنے ایم ایل ایز ہونے کے باوجود مسلم لیگ نے اپنے امیدوار نہیں اتارے کہ کہیں مسلم ووٹ تقسیم ہوکر بی جے پی جیت نہ جائے۔”پھراسکے بعدپروفیسرعبدالحمیداکبرصاحب نے فرمایاکہ،”مولانامحمداسماعیل صاحب بانی انڈین یونین مسلم لیگ،کی پیدائش آج سے 126 سال قبل 05/06/1896 کو ہوئی۔ محض 13 تیرہ سال کی عمر میں انہوں نے نوجوانوں کی ایک تنظیم بنائی۔ پھر 1906ء میں مسلم لیگ کاقیام عمل میں آیا،جسکی طرف علامہ اقبال جیسی عظیم شخصیت بھی مائل تھی۔پھرآزادی ہند کے بعدمسلم لیگ کوانہوں نے انڈین یونین مسلم لیگ کے نام سے قائم کیا” پھرانہوں نے مزیدکہاکہ،”جس اتحادکی بنیادغلامی رسول ﷺ پررکھی جائے وہ اتحادکامیاب ہوسکتا ہے،جیساکہ امام حسن ؓنے غلامی مصطفیﷺ کی پیروی کرتے ہوئے حضرت معاویہ رض کے حق میں اقتدارسے دستبرداری اختیارکی۔ اتحادکی اصل حقیقت یہ ہیکہ اسکوعملی طورپرنافذکیاجائے،محض زبانی خرچ سے کچھ ہونے والانہیں۔مولانا نے اسی کڑھن کو دل میں رکھتے ہوئے مسلمانوں کے جان ومال اور ایمان کے تحفظ کا فیصلہ لیااورجب 1947ء کے بعدآزادی ہند میں حصہ لینے والے مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائی جانے لگی اور مسلمانوں میں خوف وہراس کاماحول پیداہواتو انہوں نے آیوایم ایل کی بنیادرکھی۔ تاکہ مسلمانوں میں موجود ڈروخوف کو دورکرسکیں اور انکوتحفظ فراہم کرسکیں۔ مولانا کی شخصیت ایک مومن کامل کی تھی۔ مولانا کی ذات گرامی سے ہم تمام کو یہی درس ملتا ہیکہ ہم بھی سچے پکے مسلمان بنیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم لفظی گفتگو کے ساتھ عملی اور باطنی طورپربھی مسلمان بنیں۔” واضح رہے کہ یہ اجلاس مولانامحمدنوح صاحب صدیقی صدرانڈین یونین مسلم لیگ گلبرگہ کی صدارت میں منعقدہوا،چنانچہ انہوں نے کلمات استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ، ”کروناکی تشویشناک لہروں کی وجہ سے پچھلے کئی سالوں سے یہ اجلاس منعقد نہیں ہوسکا۔ہم اللہ کے مشکور ہیں کہ اس نے حالات کوسازگاربنایااورہم اس اجلاس کومنعقدکرنے کے قابل ہوئے۔پھرانہوں نے تمام مہمانان کرام اورحاضرین عظام کااستقبال کیا۔ جناب سجادحسین صاحب خنجرنے بحسن وخوبی فرائض نظامت انجام دیے۔ مذکورہ احباب کے علاوہ مولاناعبداحمیددانش صاحب باقوی،قاسمی ومعارفی جنرل سیکریٹری صدائے انسانیت فاوؤنڈیشن، گلبرگہ، مولاناعبدالحکیم صاحب باقوی ناظم جامعہ صدیقات،گلبرگہ اورمولاناعبدالکریم صاحب باقوی امام وخطیب جامع مسجد نیامحلہ،گلبرگہ رونق اسٹیج رہے۔سینئر صحافی حامداکمل صاحب مدیر روزنامہ ایقان،علیم احمد، محمد اسلم سابق چیرمین وقف مشاورتی کمیٹی، سید طیب علی یعقوبی، محمد مظہر صاحب، عبدالاسلام رنگریز خازن انڈین یونین مسلم لیگ، محمد عثمان علی نواڑے، عبدالرشید اشٹہ سیکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ، محمد ولی اللہ حسینی، محمد علی گھی والے،عبدالعلیم صاحب،حسن چانداں کے علاوہ دانشوران گلبرگہ،سماجی کارکنان،عمائدین شہر اور شہریان گلبرگہ نے کثیرتعدادمیں شرکت کرکے اس اجلاس کو میابی سے ہمکنارکیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!