بسواکلیان ضمنی انتخابات میں کون سے ووٹ کدھرجائیں گے؟

0
Post Ad

بسواکلیان۔ 15اپریل: کانگریس کی امیدوار ملماں نارائن راؤ کی تائید کرنے کاکولی اور گونڈ سماج نے فیصلہ کیاہے۔ یہ بات سابق رکن قانون سازکونسل اور اسی سماج کے قائد تپنپا کمکنور نے بسواکلیان میں چہارشنبہ کو صحافیوں سے کہی۔اور بتایاکہ بسواکلیان اسمبلی حلقہ میں کولی سماج کے 35ہزار اور گونڈ سماج کے 22ہزارووٹ ہیں اوریہ تمام ووٹ پارٹی کی کامیابی کے لئے ڈالے جائیں گیجس کی بدولت کانگریس پارٹی بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ دوسری طرف مسلم ووٹوں کامعاملہ ہے۔ مسلم ووٹ 50ہزار سے زائد ہیں۔ اور اسی کے قریب قریب مراٹھا ووٹرس کی تعداد ہے۔مراٹھاووٹرس کی تعداد40ہزار بتائی جاتی ہے۔ اب یہ مراٹھا ووٹ کدھر جائے گا؟ سوال یہ بھی ہے۔ چونکہ بی جے پی نے مراٹھاقائد کو ٹکٹ نہیں دیاہے لیکن مراٹھاڈیولپمنٹ بورڈ قائم کردیاہے
جس کی مراٹھاقائدین نے مخالفت کی تھی۔اور جب ایم جی مولے نے این سی پی سے اچانک ہی بغاوت کرکے بی جے پی کی تائیدکرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تواس کی سخت مخالفت مراٹھابراداری نے کی تھی۔اور ان کی تصویر کوچپلوں سے ماراتھا۔ ایسے میں کہانہیں جاسکتاکہ مراٹھا ووٹ بی جے پی کو ملیں گے۔ تاہم 10ہزار تک ووٹنگ بی جے پی کے حق میں ہوسکتی ہے۔ باقی کے ووٹوں پر کانگریس کی نظر ہے اورسابق رکن اسمبلی اور آزاد امیدوار ملیکارجن کھوبا بھی مراٹھاووٹوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص ذرائع کے بموجب دودن میں حالات کوئی خاص پلٹا نہیں کھاتے ہیں توآدھے سے زائدمراٹھا ووٹ آزاد امیدوار ملیکارجن کھوباکے حق میں ہوں گے کچھ فیصد ووٹ جنتادل (یس) کو ملنے کی بھی امید ہے۔ اب رہ گئی مسلم ووٹوں کی بات، تو یہ چارپارٹیوں کے امیدواروں میں بٹ سکتے ہیں۔ ایک کانگریس، دوسرا جنتادل (یس)، تیسر ا آزاد امیدوار ملیکارجن کھوبااور کچھ فیصد ووٹ MIMامیدوار کو ملنے کی توقع ہے۔ تاہم کانگریس اور جنتادل (یس) کے مسلم قائدین بی زیڈ ضمیراحمد خان، محمد ظفراللہ خان اور رحیم خان کے درمیان صحابی رسول حضرت بلال ؓ کے رنگ اور سابق وزیر اعلیٰ کمارسوامی کے کالے رنگ۔ اسی طرح سابق وزیراعلیٰ سدرامیامیں خدا کاچہرہ نظر آنے کے بیان کو لے کر جو گرماگرم معاملہ چل رہاہے وہ اتنا آسان نہیں ہے کہ بسواکلیان کے مسلمان حضرت بلال ؓ کے رنگ اور سدرامیامیں خداکاچہرہ نظرآنے کے دونوں بیانات کو بھول کرکسی ایک پارٹی کواجتماعی طورپر ووٹ دیں گے۔ جانکارذرائع اور ہمارے سروے کے بموجب مسلم ووٹ پوری طرح نہ سہی لیکن بٹ ضرور جائے گا۔ کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ جب جنتادل (یس) اور کانگریس کے قائدین گستاخ ہیں توبسواکلیان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس کامتبادل سوچیں۔ اس سے پہلے 2013؁ء کو ویلفیرپارٹی کی جانب سے ایک مسلمان جن کانام بھی بڑا پرکشش تھا یعنی سردارخان کو انتخابات میں ٹہرایا گیاتھا لیکن ان کو بسواکلیان کے مسلمانوں نے تین ہزارسے بھی کم ووٹ دئے۔اور ملیکارجن کھوبا جنتادل (یس) سے جیت گئے۔ اسلئے یہ کہناکہ پہلی دفعہ کسی مسلمان کو بسواکلیان سے انتخابات میں ٹہرنے کاموقع ملاہے اتنا زیادہ درست نہیں ہے۔مسلمان ہمیشہ انتخابات میں ٹہرتے رہے لیکن خود مسلمانوں نے ان کی طر ف التفات نہیں کیااور بڑی جماعتوں ہی کو اپنامسیحا سمجھا۔ اب جبکہ کانگریس اور جنتادل (یس) کے قائدین نے گستاخی کی ہے تو کیا ایساممکن ہے کہ آزادامیدوارملیکارجن کھوبااور MIMکے امیدوار باباچودھری کومسلمان بڑی تعداد میں ووٹ دیں؟
اور یہ بات بھی خود مسلمان کہتے ہیں کہ بسواکلیان میں پہلی دفعہ انتخاب لڑنے والاجیت نہیں سکتاتو پھر پانچ امیدوار وں میں چار نئے ہیں اور ملیکارجن کھوبا ہی پرانے امیدوار ہیں۔ کیا یہ سوچاجائے کہ تاریخ خود کو دوہرائے گی اورملیکارجن کھوبا پر جیت کی مہرلگے گی یا پھر تاریخ ایک اور تاریخ بنانے کے موڈ میں ہے؟ واضح رہے کہ 17اپریل کو بسواکلیان اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات کے لئے رائے دہی مقر رہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!