کوویڈ۔19 ہویانہ ہو، لوگ مررہے ہیں، یہ کیابات ہوئی؟

0
Post Ad

محمدیوسف رحیم بیدری۔ بیدر۔ کرناٹک۔ موبائل:9141815923

”میں دواخانہ میں ہوں، میرے لئے دعاکریں“ آج جمعہ کو جیسے ہی میں نے واٹس ایپ کھولا، ایک تحریرنظر آرہی تھی۔ اور جب میں نے فیس بک اکاؤنٹ اوپن کیا،تو لکھاتھا ”انا للہ واناالیہ راجعون“ فلاں ابن فلاں انتقال کرگئے۔ میں نے اسکرال کرکے نیچے کی پوسٹ دیکھی، وہاں بھی کسی کے دنیاسے گذرجانے کی اطلاع تھی۔ اس کے بعد مزید چار پوسٹ انتقال ہی کی تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے آگے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ دنیا اس کی ہے اور وہی بہتر جانتاہے کہ اس دنیا اور اپنے بنائے ہوئے بندوں کے ساتھ وہ کیامعاملہ کرنے والا ہے۔
اب رہی ہم انسانوں کی بات، ہم خود بھی ذہین ہیں، فطین ہیں، دنیاوی اور دینی علوم سے بہرہ مند ہیں۔ لوگوں، پارٹیوں، گروہوں، قبیلوں، حکومتوں اور ملکوں کی سازشوں کو سمجھتے ہیں اور اس پر اپناردعمل بھی ظاہر کرتے ہیں۔ پھر کیابات ہے کہ ہم ”کوویڈ۔ 19“بیماری کے بارے میں قیاس آرائیوں، مضحکہ خیزباتوں اور بے تکے کمنٹس میں الجھے ہوئے ہیں؟کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ جتنے لوگ مررہے ہیں یادواخانوں میں شریک ہیں۔ یہ سب اتفاق ہے؟یہ روٹین کی بات ہے۔ کیاپہلے بھی ایسا ہی ہوتاتھا۔کیااتنے سارے لوگ بیک وقت مرجاتے تھے۔ کیا حکومت سے فریاد کی جاتی تھی کہ اسپتالوں میں آکسیجن نہیں ہے، بیڈ نہیں ہیں۔ دوائیوں کی قلت پڑچکی ہے؟کبھی آپ نے سنا اور پڑھاہے کیا؟ کبھی ایک سال ایک ماہ سے مسلسل ایک ہی بیماری کوسازش کے تحت پوری دنیا پر راج کرتے ہوئے دیکھاہے؟
جب آپ اس بیماری میں سازش کوکامیابی سے تلاش کرسکتے ہیں او رمطمئن ہوجاتے ہیں تو پھر اس بیماری کاعلاج بھی تلاش کریں اورلوگوں کو اس بیماری سے شفا دلاتے ہوئے مطمئن ہوجائیں۔ جولوگ کوویڈ۔19 سے لوگوں کو بچانے کے لئے کام کررہے تھے،ان سماجی کارکنان سے پوچھیں، ان کے دل پر کیاگذرتی تھی۔ کس طرح انھوں نے لوگوں کو مرتے دیکھاہے۔ یاپھر آج آپ اپنے قریبی اسپتال چلے جائیں۔ سرکاری ہویاخانگی اور وہاں لوگوں کی بیماری کاحال دیکھیں۔ فیس بک، واٹس ایپ، یادیگر پلیٹ فارموں پر کوویڈ۔ 19کامذاق اڑانا علیحدہ بات ہے۔ اور اسپتال جاکر خود اپنی آنکھوں سے لوگوں کو دیکھنا علیحدہ تجربہ ہے۔ قبرستان چلے جائیں۔ مرنے والوں کے اعزأ سے پوچھیں کہ کس طرح موت واقع ہوگئی؟ شمشان گھاٹ چلے جائیں وہاں جلائے جانے والے مردوں کو دیکھیں اور ان کے وارثین سے پوچھیں کہ یہ سب کیسے ہوگیا؟کیاآپ کسی کوویڈ۔ 19والی بیماری پر یقین رکھتے ہیں؟
میرے کہنے کامطلب یہ ہے کہ بیماری ہو سازش ہو، یہ جو کچھ بھی ہے۔ اس سے انسان بہرحال مررہے ہیں۔قیمتی جانوں کازیاں ہورہاہے۔ اس بیماری اور سازش سے بچنے کی اولین تدابیر ماسک کا ہمیشہ پہننا، سماجی فاصلہ، بھیڑ سے بچے رہنا، سینی ٹائزر کا استعمال، ہاتھوں کو باربار دھوتے رہنا وغیرہ پر عمل کرتے رہیں۔ ٹھنڈے پانی کے استعمال سے بچیں۔سافٹ ڈرنکس کے قریب نہ جائیں۔ آئندہ دوماہ تک ٹھنڈی چیزیں کھیرا وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ گرم پانی کااستعمال کرنے کی عادت ڈالیں۔ گھر سے ضرورت پر ہی باہر نکلیں۔ زندگی ہمیشہ ایک جیسی نہیں ہوتی، تنگی ترشی رہتی ہی ہے۔ اس میں ایک سال ایک ماہ گذارا ہے تو مزید دن گذاریں۔اگر یہ بیماری ہے تو ان شاء اللہ ختم ہوجائے گی۔ اور اگر یہ سازش ہے تو اس سازش کاقلع قمع ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سمجھنے کی صلاحیت دی ہے اور مقابلہ کرنے کاحوصلہ بھی بخشاہے۔خدارااپنااور اپنے بزرگوں کاخیال رکھیں۔ ادھر ادھر گھوم پھر کر اپنے گھر بیماری نہ لے جائیں۔ گھر میں رہیں محفوظ رہیں۔ شدید ضرورت پر ہی باہر نکلیں۔کم بھیڑ والی دوکانوں سے خریداری کریں یاپھر اول وقت میں خریداری کریں جب ہجوم نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا محافظ ونگران ہو۔ہمیں بیماری اور بے احتیاطی سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
واضح رہے کہ کوویڈ۔ 19 بیماری کاعلاج ابھی دنیا تلاش رہی ہے۔ ٹیکہ کاری وغیرہ ابتدائی اور تجرباتی مرحلہ میں ہیں جس دن صد فیصد کارگر دوائی دنیا کے ہاتھ لگے گی دنیا سے یہ بیماری نیست ونابود ہونا شروع ہوجائے گی۔ دُعا کریں کہ انسانیت اس بیماری پر قابوپانے میں کامیاب ہوجائے۔ آمین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!