کہانیاں اور اشعار سبق دیتے ہیں کہ اچھائی ایک دن کامیاب ہوکر رہتی ہے ”کہانی کیسے لکھیں اور شعر کیاہے“ عنوان پرادارہ ء ادبِ اسلامی ہند کے ریاستی نائب صدر محمدیوسف رحیم بیدری کاخطاب

0
Post Ad

بیدر۔ 11/مارچ (راست) کہانی اور شعر، یہ دوچیزوں میں انسان کی زندگی تولی جاسکتی ہے۔ ہرفرد اپنے پاس کہانی رکھتاہے بلکہ وہ کئی ایک کہانیوں کامجموعہ ہوتاہے۔ اور پھر کہانیوں ہی کی طرح شعربھی ہم سب کی زندگی کو درشاتے ہیں۔ مثلاً مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی علیہ الرحمتہ کی زندگی کے بارے میں یہ شعر کہاگیاتھا ؎
اُن کے جانے کامنظر تماشانہیں
دور تک دیکھئے، دیرتک سوچئے
شاعر کہہ رہاہے کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی علیہ الرحمتہ کے دنیا سے چلے جانے کے منظر کو ہم جہاں دیکھیں وہیں دیرتک غورکرتے رہیں کہ انھوں نے اپنی زندگی سے اسلام کی اقامت کا جوپیغام دیاتھااس کو ہم کس طرح اپنی اپنی زندگی میں لاسکتے ہیں۔یہ باتیں جناب محمدیوسف رحیم بیدری ریاستی نائب صدر ادارہ ئ ادبِ اسلامی ہند کرناٹک نے کہیں۔ وہ آج ہفتہ کو مدرسہ عربیہ بدرالعلوم للبنات، بدرالدین کالونی بیدر میں ”کہانی کیسے لکھیں اور شعر کیاہے“ عنوان پر خطاب کررہے تھے۔جناب بیدری نے مزید کہاکہ علم کاسرچشمہ قرآن مجیدہے۔ اسی قرآن مجید میں رب کریم نے انبیائے کرام جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام اور دیگر انبیاء کے قصص یعنی ان کی زندگی کی کہانیوں کو پیش فرمایاہے۔ ”قصص الانبیاء“ کے نام سے ایک اردوکتاب معروف ہے۔ اسی نام سے دیگرلوگوں نے بھی دوسری کتابیں شائع کی ہیں۔ بہرحال اللہ تعالی ٰ نے قرآن مجید میں برے افراد (فرعون، قارون، نمرود اور شیطان وغیرہ) کاذکربھی کیاہے۔ خواتین میں حضرت بی بی مریم جیسی پاکبازخاتون کی کہانی پیش کی گئی ہے اسی طرح برے لوگوں میں ابولہب کی بیوی کاانجام ِبد بھی اللہ نے بتادیاہے۔ یہ اشعار اور قصص (یعنی کہانیاں) سبق دیتی ہیں کہ اچھائی کامیاب ہوکر رہتی ہے اور اگر کسی وجہ سے اچھائی دنیا میں ناکام ہوجائے تب بھی کوئی غم نہیں کہ دنیا ایک پڑاؤ ہے۔ اصل چیز اُخروی کامیابی اور اخروی زندگی ہے۔جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے شعرکے حوالے سے قوافی، ردیف اور وزن کے بارے میں بات کرتے ہوئے طالبات سے کہاکہ نثر میں لفظوں اورجملوں کاوزن دیکھانہیں جاتاجبکہ شاعری میں ہر حرف اور جملہ اپناوزن رکھتاہے۔تمام مصارع ایک ہی وزن سے وابستہ ہوتے ہیں جس کو بحر کہاجاتاہے۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے طالبات پر زور دیاکہ وہ کہانی لکھنے اور اشعار کہنے کی طرف توجہ دیں اور اللہ تعالیٰ ان نعمتوں سے نواز دے تو مفتیہ بن کر فتویٰ لکھیں۔ اسی طرح شاعرہ بن کر قرآن پاک، اورحدیث کی کتابیں بخاری ومسلم کو منظوم کرنے کی سعی کریں۔انھوں نے ایک اور بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کی امت مسلمہ کی تاریخ کو منظوم کرنے کی ضرورت ہے۔ منظوم چیزیں انسانی مزاج پر جلد اثر کرتی ہیں۔ طالبہ سہارافاطمہ کی تلاوت قرآن کریم سے تقریب کاآغاز عمل میں آیا۔ ایک اور حافظہ طالبہ نے نعت شریف پیش کی جبکہ جواں سال وممتاز نعت خواں جناب عبدالرحیم نے نعت شریف پیش کرکے سماں باندھ دِیا۔ مولانا محمدمونس کرمانی مہتمم مدرسہ عربیہ بدرالعلوم بید رنے نظامت کی۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے تمام سے اظہار تشکر کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!