رحیم خان کی جیت یقینی، انتخابات ماہ مئی میں ہوسکتے ہیں

0
Post Ad

بیدر۔ 6/فروری (محمدیوسف رحیم بیدری) جولوگ چرچامیں رہتے ہیں، ان کی کامیابی میں کوئی شک نہیں ہوتا۔ چرچا میں پارٹی رہے یا چرچا میں پارٹی کاامیدوار رہے۔کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ اور ناکامی اسی وقت ہاتھ لگتی ہے جب اس پارٹی یاامیدوار کے خلاف سنگین الزامات لگائے جارہے ہوں۔یاان کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکل رہی ہوں۔ ماہ مئی کی 12/کو اسمبلی انتخابات ہونے کی باتیں سامنے آرہی ہیں اور مارچ کی 27کو انتخابی ضابطہ ئ اخلاق نافذہوسکتاہے لیکن ان تواریخ سے پہلے ہی سروے کاکام جارہی ہے۔ پارٹیاں سروے کرنے والی کمپنیوں سے کام لے رہی ہیں۔ خودبھی سروے کررہی ہیں اور مختلف طبقات بھی اپنے اپنے طورپر سروے کررہے ہیں۔ دوتین چینلوں میں ان سروے کااظہار کیاجارہاہے لیکن جو سروے پارٹی کے نام سے سامنے لائے جارہے ہیں ان کے غیرجانبدار ہونے پر شک ہے۔ کسی بھی پارٹی کے نام سے کچھ بھی کہہ دینے کو یرقانی صحافت کہیں گے۔ گودی میڈیاکاکام گودی میڈیا کررہاہے لیکن ہماری ریاست کرناٹک کے یوٹیوب چینل گودی میڈیا سے بڑھ جانے کی ناکام کوشش میں لگے ہیں۔ انھیں چاہیے کہ پارٹیوں کے حوالے سے کچھ بھی کہنے سے پرہیز کریں لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔ انتخابات کابگل بجتے ہی ہر کوئی کچھ بھی کہتاہے اور کچھ بھی شائع ہوتارہتاہے اس کی طرف نہ پولیس توجہ دیتی ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن۔ اوریہ بات شکایت کی صورت میں انتخابات کے موقع پر سامنے آتی ہے۔
رائے دہندگان (ووٹرس) کو چاہیے کہ وہ ابھی سے الرٹ رہیں (رائے دہندگان الرٹ رہتے بھی ہیں) معتبر ذرائع سے خبریں وصول کریں یانہ کریں لیکن یقین ہے کہ رائے دہندگان کی اپنی رائے ہوتی ہے وہ کسی کے سروے پر زیادہ دھیان نہیں دیتے۔ بیدر اسمبلی حلقہ کہاجاتاہے کہ مینارٹی حلقہ ہے۔ یہاں سے اقلیتی طبقہ کاامیدوار ہمیشہ کامیاب ہوتارہاہے۔ اس کے علاوہ بھی لنگایت، اور پسماندہ طبقات کے امیدواروں کو بھی بیدر کے رائے دہندگان نے رکن اسمبلی بننے کاموقع دیاہے۔اب ہم ابتدائی بات کی طرف آتے ہیں کہ سال 2023؁ء کے انتخابات میں جونام سامنے ہے وہ ابھی تک رحیم خان ہی کانام ہے۔ اسی نام کی چرچا ہے۔ اور چرچا اس لئے بھی ہے کہ وہ تین دفعہ رکن اسمبلی اور ایک دفعہ وزیر رہ چکے ہیں۔ اور موجودہ رکن اسمبلی بھی وہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ شہر اور متعلقہ دیہاتوں میں جس تیزی سے سڑکیں، نالیاں اور دیگر تعمیراتی کام ہورہے ہیں۔ ایسے کام اس سے قبل نہیں ہوسکے۔ ان کام کودیکھتے ہوئے اسمبلی حلقہ بیدر کے افراد کاماننا ہے کہ رحیم خان کے علاوہ کوئی اور جیت نہیں سکتا۔ اور یہ زمینی حقیقت ہے۔ دوسری طرف بی جے پی،نے اپنے امیدوار کااعلان نہیں کیاہے۔ جنتادل (یس) کی جانب سے رمیش پاٹل سولپور کے نام کااعلان ہواہے۔ بی جے پی سے جو نام سننے میں آرہے ہیں ان میں رگھوناتھ ملکاپورے ایم ایل سی، سوریہ کانت ناگمارپلی اور گروناتھ کولور کے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی نام فائنل نہیں ہواہے۔ اگر یہ تینوں نام میں سے جو کوئی نام فائنل ہوگا اس پر کہاجاسکتاہے کہ رحیم خان کی کتنی لیڈر ہے گی۔ تین دن قبل ایک صاحب نے بتایاکہ ہمارااندازہ ہے کہ 18سے 20ہزا رووٹوں کی اکثریت سے رحیم خان جیت جائیں گے۔ ہم نے پوچھا اگر سوریہ کانت جنتادل ایس سے امیدوار بنتے ہیں تب؟اس سوال کاجواب انھوں نے تو نہیں البتہ ایک شوز کی دوکان کے مالک نے یہ دیاکہ جنتادل (یس) کا ووٹ بینک نہیں ہے لیکن اگر سوریہ کانت آنے کے بعد خوب محنت کی جاتی ہے تو رحیم خان کو مشکل ہوسکتی ہے۔ تاہم وہ ہاریں گے نہیں۔ فی الحال اتنی باتوں پر اکتفا کریں۔ ہم مزید باتیں آئندہ لکھیں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!