ووٹ ڈالیں۔ذمہ دار شہری بنیں

از:طاہر حُسین،صدر ویلفیر پارٹی کرناٹک

0
Post Ad

ملک میں عام انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے کی ووٹنگ بھی ہوگئی ہے۔ابھی چھ مرحلوں کی ووٹنگ باقی ہے۔انتخابات تو ملک میں ہر پانچ سال میں آتے رہے ہیں،حکومتیں بدلتی رہی ہیں،لیکن اس بار جو اانتخابات آئے ہیں ان کی اہمیت کچھ زیادہ ہی ہے،ہر بار انتخابات میں عوامی مسائل پر یا برسرِ اقتدار پارٹی کی ناکامیوں پر یا بدعنوانیوں اور گھپلوں کے موضوعات پر عوام سے پارٹیاں ووٹ مانگتی رہی ہیں،لیکن اس بار پچھلے دس سالوں میں ملک میں جس طرح کی حکومت رہی ہے اور اس حکومت نے جس طرح کے فیصلے لئے ہیں اس نے ان انتخابات کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے،اب عوامی مسائل سے بڑھ کر اس ملک کے دستور کا تحفظ سب سے اہم موضوع بن گیا ہے،یہ انتخاب دستور کے حامیوں اور دستور کے مخالفین کے درمیان کا انتخاب بن گیا ہے،پچھلے انتخابات میں اگر ہم ووٹ نہیں کرتے تو اچھے کی جگہ بُرا یا کوئی مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا لیڈر منتخب ہوجا تا،مگر اب کی بار اگر ہم ووٹ نہیں کریں گے تو دستور کو مٹانے والے لوگ منتخب ہو کر آئیں گے جو کے نہ صرف ہمارے لئے خطرہ ہے بلکہ اس ملک کے مستقبل کے لئے بھی بہت بڑا خطرہ ہوگا۔
عوام سے جھوٹے وعدے کر کے پچھلے دو میقاتوں سے ایک فرقہ پرست پارٹی نفرت کے ایجنڈے کی بنیاد پر اقدار پر ہے اور کس طرح پچھلے دس سالوں سے اس ملک کے عوام بڑی دشواریوں سے زندگی بسر کر رہے ہیں اس سے ہم سب واقف ہیں۔ایک طرف مذہب کے نام پر نفرت پھیلا کر پورلے ملک کی فضاء کو اتنا خراب کر دیا گیا ہے کہ دو الگ الگ مذہب کے لوگ اب ایک دوسرے کو دشمن کی طرح دیکھتے ہیں،جگہ جگہ فسادات بھڑ کائے جا رہے ہیں،مذہب کے نام پر لوگوں کا قتلِ عام چل رہا ہے،منی پور میں قتلِ عام کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے،وہاں کے قبائلیوں کو پوری طرح سے ختم کرنے کا منصوبہ بنا یا گیا ہے۔مسلمانوں،دلیتوں اور دیگر کمزور طبقاط کو ہراساں کیا جا رہا ہے،ان کے حقوق ضبط کئے جا رہے ہیں،لینچنگ کے وڈیوں بنا کر خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے،مسلمانوں کے شراعی معاملات میں نہ صرف مداخلت کی جا رہی ہے بلکہ شراعی قوانین کو منسوخ بھی کیا جا رہا ہے،تعلیم سے محروم کر نے کے لئے اسکارشپ کی صہولتوں کو ختم کیا جا رہا ہے،اقلیتوں کی اسکیموں کو ہر سال ایک ایک کر کے ختم کیا جا رہا ہے،کئی جگہوں پر حکومت کی پشت پناہی سے مسلمانوں اور دلتوں کا تجارتی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے،ملک میں ایکساں سول کوڈ کو نافذ کر نے کی بات کی جا رہی ہے اور دو تین ریاستوں میں اس کونافذ بھی کیا جا چکا ہے،مدرسوں کو بند کرنے،مدرسوں کی دی جارہی سہولوتوں کو ختم کرنے کی سازشیں بھی جاری ہیں،مذہب کی بنیاد پر ایشائی ممالک میں رہنے والے لوگوں کو (مسلمانوں کے علاوہ) یہاں اس ملک میں شہریات دینے کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔۔اب اگر یہ لوگ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو ہماری شہریت کو بھی ختم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ملک کے عام شہری روز مرہ کی زندگی گزارنے کے لئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں،عام لوگوں کے استعمال کرنے والی غذائیات جیسے دال،چاول،دود،دہی،آٹا،تیل،صابن، کی قیمتوں نہ صرف اضافہ کر دیا گیا ہے بلکہ ان اشاء پر GSTکے نام پر الگ سے ٹکس بھی لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام شہری صبح سے لے کر رات تک ان کے حصول کے چکر میں پھس کے رہے گیا ہے،اس کو اتنا اُلجھا دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کی عوام دشمن پالسیوں پر سوال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔پکوان کی گیس،پٹرول،ڈزیل،جن کے بغیر لوگوں کا گزارہ ممکن ہی نہیں ہے،ان کی قیمتوں میں ہر روز اضافہ کیا جا رہا ہے،وہیں دوسری جانب ملک کے وسائل کو بڑی بڑی کارپوریٹ کمپنیوں سے رشوت لے کر بیچ دیا گیا ہے،ملک کے کُل وسائل چند مُٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں،جو اپنی مرضی کے مطابق عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ نوجوان بے روز گار ہیں،بے روزگاری کی شرح دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے،غربت،بھک مری،بے روز گاری جیسے بنادی مسائل میں ملک کی رینکنگ دنیا کے چھوٹے چھوٹے مُمالک سے بھی بدتر ہے۔
کسانوں کی حالت آزادی کے بعد سے شاید پچھلے دس سالوں میں سب سے بد تر ہوئی ہے،پچھلے دس سالوں میں تقریباً گیارہ ہزار کسانوں نے خُدکشی کی ہے،پچھلے دوسالوں سے کسان اپنے مسائل کو لے کر دھرنوں پر ہیں اور اس دوران 750سے زیادہ کسانوں کی جانیں گئی ہیں،اتنی بڑی تعداد میں کسانوں کی اموات ہونے کے باوجود اس حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے،پھر سے کسانوں کو جھوٹے وعدے کر کے بہلانے کی کو شش کی جا رہی ہے۔مزدوروں کی مزدوری کو بھی باقی رکھا گیا ہے،منریگاMANREGAکے تحت دیہاتی مزدوروں سے کام لے کرمزدوری ادا نہ کرتے ہوئے کروڈوں روپیہ باقی رکھا گیا ہے۔بدعنوانیوں کو نئی شکل دے کر الکشن بانڈ کے نام پر کروڈوں روپئے رشوت لی گئی ہے اور یہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔
اس حکومت نے جہاں عوام کو پریشان کر رکھا ہے وہی دوسری طرف یہ اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لئے خطرناک اقدامات اُٹھا رہے ہیں جس کا بر ملہ اعلان بھی کیا جا رہا ہے۔اس جمہوری ملک کا سب سے بڑا اساسہ اس ملک کا دستور ہے،موجودہ حکومت اس دستور کو ختم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جو کے اُپر بیان کے گئے تمام مسائل سے زیادہ خطرناک ہے۔ملک کا موجودہ دستور ختم کر کے یہاں ایک تہذیب کو تھوپنے کی ساری تیاریاں کی جاچکی ہیں۔پچھلے سال متبادل دستور کا نمونہ بھی پریس کے سامنے جارتی کیا گیا تھا۔منو سمرتی کو دستور کی جگہ پر بدل کر اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا اپنا ایجنڈا اگلے میقات میں پورا کرنے اشارہ دیا جا رہا ہے۔دستوری اداروں کی اہمیت کو ختم کر کے اُن کو اپنی مُٹھی میں کر لیا گیا ہے،انکم ٹیاکس،ED،CBI،الیکشن کمیشن،یہاں تک کہ عدلیہ کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔ان اداروں کو استعمال کر کے اپوزیش پارٹیوں کو ختم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے تحت ملک کی بڑی بڑی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران یا تو جیلوں میں ہیں یا پر برسرِ اقتدار پارٹی کی گود میں پناہ لے رہے ہیں۔
ان تمام حالات کو دکھیں تو صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ اگر موجودہ حکومت دوبارہ اقدار میں آئی تو اس ملک کی جمہوریت،اس ملک کا دستور،اس ملک کا بھائی چارہ،اس ملک کی تہذیب،ملک کے عوام کے حقوق سب کچھ ختم ہوجائیں گے۔
ملک کے شہری ہونے کی حیثیت سے اس ملک کو،ملک کی جمہوریت کو ملک کے دستور کو بچانا ہمارا فریضہ ہے،جمہوریت ابھی باقی ہے،اس حکومت کو بدلنے کا اقدار ابھی ہمارے ہاتھوں میں باقی ہے،لیکن ہم نے اگر اس اس ذمہ داری کو نہ سمجھا تو یہ نہ صرف ہمارے لئے بُرا ہوگا بلکہ سارے ملک کے لئے تباہی آئے گی۔ووٹ ہمارا حق ہے،ہماری ذمہ داری ہے اور ایک ایک ووٹ قیمتی ہے،ہم اپنا ووٹ بھی ڈالیں،اپنے خاندان والوں کا ووٹ بھی ڈلوائیں،اپنے پڑوسی کو بھی توجہ دلوایں،انتخاب کے دن ہماری جتنی بھی مصروفیات ہوں ان سب کو چھوڑ کر ہمیں ووٹ ڈالنے کے لئے وقت نکالنا ہے۔اب تک کا ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ سب سے کم ووٹنگ کر نے والوں میں مسلمانوں کا نمبر ہے،مسلمانوں میں پھر خواتین کا نمبر آتا ہے،ہماری خواتین مختلف وجوہات کی بنا پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیتی ہیں،لیکن اس بار ہمیں کوشش کرنا ہے کہ ہم صد فی صد ووٹ کریں گے،جتنی زیادہ ہماری ووٹنگ ہوگی اُتنی زیادہ فرقہ پرست طاقت کمزور ہوگی،جتنی کم ہماری ووٹنگ ہوگی اتنی زیادہ فرقہ پرست طاقت مظبوط ہوگی،ہم ووٹ نہ ڈال کر گھر بیٹھے فرقہ پرست طاقت کو مظبوط کریں گے۔اب بھی وقت ہے اگر اب نہیں جاگیں گے توپھر آزمائشوں کا طوفان ہمارا منتظر ہے۔۔!

طاہر حُسین
صدر ویلفیر پارٹی کرناٹک
فون:9448727396

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!