چائے والوں کوگھرنہیں، پکوڑے والا مالکِ مکان بن گیا

0
Post Ad

بیدر۔2/ڈسمبر (محمدیوسف رحیم بیدری) جناب محمد ملتانی (65سالہ) گذشتہ نصف صدی سے چائے کی ٹھیلہ بنڈی لگاتے ہیں۔اور کرایہ کے گھر میں رہتے ہیں۔ کوئی ذاتی ٹھورٹھکانہ ابھی تک بن نہیں سکاہے۔ محمد ملتانی نے گذشتہ نصف صدی کے درمیان شہر بیدر کے مختلف مقامات پر چائے کاٹھیلہ لگایاہے لیکن اِن دِنوں وہ مسجد ِ الٰہی سرکل پر صبح اور شام کے اوقات میں چائے فروخت کرتے ہوئے مل جاتے ہیں۔ ان کی ادرک کی چائے کافی مشہور ہے وہ کہتے ہیں ”اس ادرک کی چائے سے میں اپنے بچوں اوربیوی کے لئے ایک گھرتک نہیں خریدسکاحالانکہ میری چائے کی قیمت انتہائی کم صرف پانچ روپئے ہے جبکہ شہر میں 7اور 15روپئے فی کپ چائے بھی مل جاتی ہے“محمدملتانی کے مرحوم والد پولیس میں جمعدار تھے۔ شاہ گنج میں موروثی مکان ہے جو چار بھائیوں اور چار بہنوں کے بیچ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے ایک بھائی محمدسیلانی ڈی سی سی بینک بیدر کے سامنے چائے ہی فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح ایک بھائی محمد صدیق حیدرآباد شفٹ ہوچکے ہیں اوران کی بھی وہاں چائے کی ہوٹل ہے۔ جب کہ ایک اور بھائی محمدمعین الدین بیدر کی سنگم ٹاکیز کے سامنے مرچ بھجئے (پکوڑے)فروخت کرتے ہیں۔ چائے بیچنے والے تینوں بھائیوں کاذاتی مکان نہیں ہے اور مرچ بھجئے(پکوڑے) فروخت کرنے والے بھائی محمدصدیق نے اپنی کمائی سے گھر خرید لیاہے۔ قصہ مختصر یہ کہ وزیراعظم نریندرمودی چائے بیچتے تھے لیکن یہاں تین بھائی چائے بیچ کر بھی اپنے لئے ایک گھر نہیں بناسکے۔ یہ قسمت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!