خالد سعید کالیکچرطلبہ کے ذہن پرنقش ہوجاتاتھا، ڈاکٹر ممتازاحمد خان نے اپنی ساری عمر اردواسکول قائم کرنے اور طلبہ کو اعلیٰ تعلیم دینے میں لگادی

پروفیسر خالد سعید، ڈاکٹر ممتاز احمد خان، لئیق الدین ایڈوکیٹ، سیدذوالفقارہاشمی، شیوراج کڈادی، پرسن دیشپانڈے اور دیگر کے انتقال پریاران ادب بیدر کا تعزیتی اجلاس

0
Post Ad

بیدر۔ 2جون (محمدیوسف رحیم بیدری) بیدر کی ادبی، تعلیمی، فلاحی اور سماجی تنظیم یاران ادب بیدر کی جانب سے آج 2/جون کو یاران ادب بیدر کے صدر جناب سید منورحسین کی رہائش گاہ موقوعہ بیرون شاہ گنج، نزد کرانتی گنیش بیدرمیں گذشتہ دوماہ کے دوران انتقال کرچکی چنندہ شخصیات کے لئے تعزیتی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیاجس کی صدار ت جناب عظیم بادشاہ بھالکی خازن یاران ادب بیدر نے کی۔پروگرام کاآغازسید منورحسین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔جس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ خالدسعید صاحب کرناٹک کالج بیدر میں میرے بی اے کے استاد تھے۔ اردوتدریس پر مہارت حاصل تھی۔ان کالیکچرطلبہ کے ذہن پرنقش ہوجاتاتھا۔شاعری کے حوالے سے وہ بیدر میں جدیدیت کے علمبردار تھے۔وہ طلبہ کو روزگار کے حوالے سے نہیں بلکہ زبان سے محبت کے حوالے سے اردو پڑھانے کے قائل تھے۔ اردو زبان کے شعور اور اس کی محبت کوطلبہ وطالبات کے دل میں پیداکرنے میں انھیں ملکہ حاصل تھا۔ اللہ تعالیٰ ان کی لغزشوں کومعاف فرمائے اور جنت الفردوس عطاکرے۔ الامین ادارہ جات کے بانی ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے انتقال پر بزرگ شاعر محمد امیرالدین امیرؔ نے اظہا رخیال کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان ایک ہردلعزیز شخصیت تھے۔ تمام عمر انھوں نے اردو کی خدمت میں لگادی۔ اور ساتھ ہی کئی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے زیورسے آراستہ کیا۔ میں ان کی مغفرت اور بلنددرجات کے لئے دعاگوہوں۔ جناب عظیم بھالکی نے اپنے دوست پرسن دیشپانڈے ایڈوکیٹ کے بارے میں بتایاکہ میرے دوست کی وکالت کا یہ عالم تھاکہ غریب موکل خود اس کے پاس سے رقم لے جاتے۔ اور وہ ان کی مدد کرکے خوش ہوتاتھا۔ اس کے چلے جانے سے ہمارے حلقہ احباب میں مایوسی نے ڈیرہ ڈال رکھاہے۔ اس کے والدراجند ردیشپانڈے حیات ہیں اور سوگوار ہیں۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے روزنامہ ”حیدرآبادکرناٹک“ بیدر کی مدیراعلیٰ محترمہ رضیہ بیگم، اسسٹنٹ ایڈیٹر عبدالشکور اور پروفیسر شیوراج کڈادی کے بارے میں محفل کوواقف کروایا اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہوئے کہاکہ تمام انسانوں کو انسان سمجھنے والے غیرمسلم صاحبان کی موت ملک اور مسلمانوں کے لئے لمحہ ئ فکریہ ہے۔ہمیں اچھے اور انسانیت نواز افراد سے دوستی کرنے میں پہل کرنا چاہیے۔ ان ہی میں پروفیسر شیوراج کڈادی بھی تھے۔ وہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔وہ ہندی اخبار ”دمن“ کے مدیراعلیٰ وشواناتھ دمن پاٹل کا ہوبہوعکس تھے۔سابق اراکین اسمبلی محمد لئیق الدین ایڈوکیٹ اور سید ذوالفقارہاشمی کے انتقال سے ملت میں ایک محسوس کیاجانے والا سیاسی خلاء پیداہواہے۔دونوں کی اہلیہ بھی اللہ کو پیاری ہوگئیں۔ یہ بھی ایک سانحہ ہے۔ جناب محمد کمال الدین شمیم ؔ نے اپنے بھانجہ سید سرفراز علی خوشتر کے انتقال سے متعلق باتیں رکھیں اورمغفرت کی دعافرمائی۔جناب شاد اللہ صدر معلم الامین سردار پورہ بیدر کے انتقال کابھی نوٹس لیاگیا۔ اظہار خیال کے بعد شعرائے کرام نے منتخبہ مرحومین کوخراج عقیدت پیش کیا۔ جناب محمد امیرالدین امیر ؔ نے سید ذوالفقارہاشمی، پروفیسر خالد سعید اور ڈاکٹر ممتا زاحمد خان کو منظوم خراج پیش کیااوردادحاصل کی۔ محمد کمال الدین شمیم ؔ نے اپنے کلام کے ذریعہ پروفیسر خالدسعید اور ڈاکٹرممتاز احمد خان کی خوبیوں اور ان کے کام کو سراہا۔ بعدازاں تقریب کے مہمان خصوصی جناب سید لطیف خلش ؔ نے اپنے خطاب میں دونوں شعراء کے کلام کوسراہااور تقریب کی نظامت کرنے والے محمدیوسف رحیم بیدری کی ادبی سرگرمیوں کی تعریف کی۔ جناب عظیم بادشاہ بھالکی نے صدارتی خطاب میں انتقال کرجانے والے افراد پر گہرے رنج وغم کااظہار کیا۔ اس کے بعد قراردادیں پیش کی گئیں۔ جس میں کہاگیاکہ ۱۔ یہ اجلاس تمام مسلم شخصیات کے انتقال پر اپنے رنج وغم کااظہار کرتاہے۔ ملت کے دیگر مردوخواتین کی رحلت پر ان کی مغفرت کے لئے دعاگو ہے۔۲۔ غیرمسلم دانشور، مصنف، جہدکاروں کا دنیاسے اٹھ جانا ایک سانحہ سے کم نہیں ہے۔ وہ ہمارے انسانی بھائی اور بہنیں ہیں۔۳۔ جو مسلم تنظیمیں اور شخصیات کوویڈمتاثرہ مہلوکین خصوصاً غیرمسلم بہنوں بھائیوں کی نعشوں کی آخری رسومات کے لئے دوڑ دھوپ کررہے ہیں، ان کی کوششوں کو بنظر استحسان دیکھتاہے۔ قومی یکجہتی اور انسانیت نوازی کو اس عمل سے حوصلہ ملے گا۔۴۔ لاک ڈاؤن میں ضرورت مندوں کی مد د کرنے والی تنظیمیں قابل ذکر کام کررہی ہیں۔ ادبی تنظیموں کو بھی اس کام کے لئے آگے آنا چاہیے۔ ۵۔ کورونا سے متاثرہ یتیم خاندانوں کی حکومت فوری مالی مدد کرے۔ملی تنظیمیں بھی بیواؤں اور یتیموں کے لئے لائحہ عمل تیار کریں۔ ۶۔ آل انڈیا کونسل آف ٹیکنیکل ایجوکیشن (AICTE) سے مطالبہ ہے کہ وہ انجینئرنگ کی تعلیم کو اردو زبان میں بھی شروع کرے۔ ان قراردادوں سے سبھی نے اتفاق کیا اور اس پر اپنے اپنے دستخط ثبت کئے۔ واضح رہے کہ محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر نے نظامت کافریضہ انجام دیا۔ جناب محمدانور نے انتظامات میں ہاتھ بٹایا۔ ناشتہ کااہتما م کیاگیاتھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!