سماج میں نفرت پھیلانے والے اشورپاّ کو فوری گرفتار کیا جائے:ویلفیر پارٹی

0
Post Ad

بنگلور: آئے دن اپنی بے قابو زبان سے سماج میں نفرت کا زہر گھولنے والے بی جے پی لیڈر اشورپا نے پھر ایک بار مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے،سماج میں امن قائم رکھنے کے لئے حکومت اشورپا کو فوری گرفتار کر،ا س بات کا مطالبہ ویلفیر پارٹی کے ریاستی صدر اڈوکیٹ طاہر حُسین نے کیا ہے۔اُنہوں نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ اشورپا کا یہ بیان کہ” اگر مسجدوں کو ہٹایا نہیں گیا تو ہم توڑ دیں گے اور مودی کے دور میں مسلمان اب ہم پانچ ہمارے پچیس نہیں کر سکتے۔”قابلِ مذمت ہے اس بیان سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،حکومت کو چاہیے کہ سماج میں امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے ایسے افراد پر سخت سے سخت کاروائی کر تے ہوئے انہیں فوری گرفتار کرے۔
اسمبلی انتخابات میں برُری طرح شکست کے بعد اپنی سیاسی کیریر کو اور اپنے فرزند کے سیاسی مستقبل کو بنانے کے چکر میں اشورپا اس طرح کی حرکتوں میں ملوث ہیں۔رام کا نام لے کر راکشس کے کام کرنے والے اشورپا سماج میں نفرت پھیلا کر اپنے ہائی کمانڈ کی نظر میں خد کو اہل ثابت کرنے میں لگے ہیں۔
ریاسی حکومت سماج میں ایسے اناصر کے خلاف کار وائی کر نے میں ناکام ہوئی ہے،بلکہ حکومت کے روایہ سے ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی کاروائی کرنے سے حکومت اپنے ووٹ بینک کا خیال کرتے ہوئے پیچھے ہٹ رہی ہے۔حال ہی میں پربھاکر بھٹ نے بھی مسلم خواتین کے خلاف ایسا ہی زہر اُگلا تھا،اس کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے حکومت نے کورٹ میں یہ حلف داخل کیا کہ ہم پربھاکر بھٹ کو گرفتار نہیں کریں گے،بلکہ حیرت تو اُس وقت ہوئی جب پربھاکر بھٹ کے نازیبا جملوں کے خلاف احتجاج کر نے والوں پر مقدمے دائیر کئے گئے۔آخر حکومت کی ایسی کونسی مجبوری ہے جو وہ اس طرح کے اناصر کو سزا دلوانے کے بجائے ان کو بچانے میں لگی ہے؟حکومت کے اس طرز سے ریاست میں فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
اُنہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنے ووٹ بینک کا حساب کتاب الگ رکھ کر سماج میں امن و امان کو قائم کرنے پر فوری توجہ دے،بلخصوص اقلیتوں کے خلاف ہورہے ان شر انگیزیوں پر لگام لاگئے۔مسلمانوں سے ووٹ حاصل کرتے وقت بڑے بڑے داوے کرنے والی کانگریس حکومت کو چاہیے کے اپنے وعدے پورے کرے،ریاست کے شہریوں کو اسکیموں سے زیادہ تحفظ کی ضرورت ہے۔اگر ابھی اس طرح کے واقعات پر سخت کاروائی نہیں کی گئی تو آنے والے پارلیمانی انتخابات کے نزدیک ان واقعات میں اور اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس محکمہ کو بھی چاہیے کہ اس طرح کے واقعات پر خد سے کاروئی کرے اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے بھی اس کا اختیار پولیس کو دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!